’کراچی اور حیدر آباد میں موبائل انٹرنیٹ سروس انتہائی خراب، بجلی جانے پر سروس متاثر ہوجاتی ہے‘
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے چیئرمین سید امین الحق نے کراچی اور حیدرآباد میں موبائل انٹرنیٹ سروس متاثر ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں شہروں میں بجلی چلی جائے تو سروس متاثر ہونا شروع ہوجاتی ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے رکن قومی اسمبلی امین الحق کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس ہوا۔
اس موقع پر چیئرمین کمیٹی ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل پر جماعتوں کے درمیان بات چیت جاری ہے، امید ہے جماعتوں کی قیادت کے درمیان بات چیت کا بہتر نتیجہ نکلے گا، ڈیجیٹل نیشن بل دوبارہ کمیٹی میں آئے گا، بل کمیٹی سے پاس ہوگا تو پارلیمنٹ میں جائے گا۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور کمیٹی رکن عمر ایوب نے کہا کہ پہلے ٹیلی فون کی جاسوسی کی جاتی تھی، اب بھی شہریوں کی سرویلنس جاری ہے، حکومت اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، وی پی این رجسٹریشن کے معاملے میں حکومت کی نیت خراب ہے۔
کمیٹی رکن رومینہ خورشید کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں چیزوں کی مانیٹرنگ کی جاتی ہے، دنیا کے دیگر ممالک میں کارٹونز تک نگرانی کی جاتی ہے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے اجلاس میں کہا کہ 7 میں سے 3 سب میرین کیبل کٹی تھیں، 5 ماہ بعد اکتوبر میں سب میرین کیبل بحال ہوئی، اوکلا کے مطابق اکتوبر کے مقابلے میں انٹرنیٹ سروس میں بہتری آئی ہے۔
انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ کوالٹی رپورٹ آپ کے سامنے ہے، کچھ غلط ہو، میں جوابدہ ہوں، ٹک ٹاک، فیس بک سمیت سب کمپنیوں کو خط لکھا، دیگر کمپنیوں کو بھی خط لکھ کر پوچھا کہ انٹرنیٹ کا مسئلہ تو نہیں، اگر سروس کا مسئلہ ہوتا تو کمپنیوں کو خط کیوں لکھتے۔
’انٹرنیٹ کو ٹھیک کرنے کیلئے ڈیجیٹل ہائی ویز بنانا ہوں گے‘
چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ پیکا ایکٹ کے تحت حکومت ہدایت کرتی ہے تو پلیٹ فارم بند کرتے ہیں، ہم سوشل میڈیا بلاک کرسکتے ہیں یا کھول سکتے ہیں، پی ٹی اے کے پاس درمیان کا گئیر نہیں ہے، ہم سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سست نہیں کرسکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ٹیلی کام انفرااسٹرکچر پر ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا، واٹس ایپ نے کہا اب بھی مسئلہ آرہا ہے، فائبر بچھانا حکومت کا کام ہے، آپ کو ڈیجیٹل ہائی ویز بنانے ہوں گے تب انٹرنیٹ ٹھیک ہوگا۔
چیئرمین پی ٹی اے نے شرکا کو بتایا کہ گزشتہ 10 سال میں ایک سب میرین کیبل نہیں آئی ہے، سب میرین کیبلز لانا اور فائبر کیبلز بچھانا حکومت کا کام ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پی ٹی سی ایل کی پراپرٹیز کی لسٹ سے متعلق کمیٹی کے اراکین نے پوچھا تھا، اب تک پراپرٹیز کی لسٹ کمیٹی میں جمع نہیں کرائی گئی، کیا پی ٹی سی ایل کے پاس اختیار ہے کہ وہ اپنے اثاثے خود ہی بیچ سکتا ہے۔
آئی ٹی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ پراپرٹیز خرید و فرخت کے لیے ایک کمیٹی بنی ہے، فائنل منظوری بورڈ دیتا ہے جس پر کمیٹی کے رکن مصطفیٰ کمال نے کہا کہ 80 کروڑ ڈالرز گزشتہ 18 سالوں سے التوا کا شکار ہیں۔
’ملک میں انٹرنیٹ کی سست روی پر غلط بیانی کی جارہی ہے‘
وزیر مملکت شزہ فاطمہ نے کہا کہ وزیر خزانہ کے تحت ایک کمیٹی بنی تھی، جو اس مسئلہ کا حل نکالنے پر کام کر رہی ہے جس پر چیئرمین امین الحق نے کہا کہ ہمیں اگلے اجلاس میں پی ٹی سی ایل پراپرٹیز کی لسٹ چاہیے، جہاں تک مجھے یاد ہے پی ٹی سی ایل پراپرٹیز خود نہیں بیچ سکتا۔
وزیر مملکت شزہ فاطمہ نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بلاجواز مانیٹرنگ نہیں ہونی چاہیے، حکومت کا کام ہے جہاں ضرورت پڑتی ہے مانیٹرنگ کرنی پڑتی ہے، اگر اس ملک کا انٹرنیٹ بالکل بند ہے تو کیسے اربوں ڈالرز کی برآمدات ہورہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا بہترین انٹرنیٹ بھی ویسا نہیں ہے جیسا ہونا چاہیے، شہریوں کو بہتر انٹرنیٹ فراہم کرنے کے لیے اسٹار لنک سے بھی بات ہورہی ہے، نیت پر ہماری کوئی شک نہ کرے، ڈس انفارمیشن پھیلائی جارہی ہے۔
شزہ فاطمہ کا کہنا تھا کہ انڈسٹری کہہ رہی ہے کہ انٹرنیٹ چل رہا ہے، پاشا نے جو انٹرنیٹ کی بندش پر اعداد و شمار دیے وہ غلط تھے جس پر مصطفیٰ کمال نے کہا کہ وزیر صاحبہ غصہ نہ ہوں، اگر پاشا سے بات ہوئی ہے تو پھر آپ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کرلیں۔
چیئرمین کمیٹی نے کراچی اور حیدر آباد میں موبائل انٹرنیٹ سروس متاثر ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کراچی حیدر آباد میں موبائل انٹرنیٹ سروس انتہائی خراب ہے، بجلی چلی جائے تو سروس متاثر ہونا شروع ہوجاتی ہے، سرگودھا میں بھی موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس خراب ہے۔
کمیٹی کے رکن ذوالفقار علی بھٹی نے کہا کہ ہمارے علاقے میں لوگ ہمیں جوتیاں مارتے ہیں، میرا گھر کینٹ میں ہے سروس انتہائی خراب ہے۔
وزیر مملکت برائے آئی ٹی نے جواب دیا کہ ہمارے پاس ایک ایک چک کا ڈیٹا ہے، کچھ علاقوں میں ٹاورز دور ہونے کی وجہ سے سروس کم ہے۔
’کیا صرف حکومت سچ بولتی ہے؟‘
سید امین الحق نے کہا کہ کراچی حیدر آباد ایم نائن پر 5 منٹ بعد لائن ڈراپ ہوجاتی ہے، جس پر شزہ فاطمہ نے جواب دیا کہ بڑے موٹر ویز پر بزنس کیس نہیں بنتا، دنیا بھر میں موٹرویز پر کوریج کا مسئلہ رہتا ہے، ایم ٹو پر بھی انٹرنیٹ کا چیلنج ہے۔
وزیر مملکت کی بریفنگ پر کمیٹی کی رکن شرمیلا فاروقی نے کہا کہ مجھے آج کمیٹی میں بہت افسوس ہوا ہے، کیا عوام اور ہم انٹرنیٹ کے سست ہونے پر جھوٹ بول رہے ہیں، کیا ہم سب ای کامرس والے جھوٹ بول رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہاں لیکچر سننے نہیں آتے، کیا یہاں بیٹھے اراکین کا انٹرنیٹ چلتا ہے، میرا واٹس ایپ نہیں چلتا نہ وائس نوٹ جاتا ہے نہ آتا ہے، کیا صرف حکومت سچ بولتی ہے، خدا کے واسطے سچ بولیں، سیکیورٹی کے ایشوز ہیں تو سچ بتا دیں، پی ٹی آئی کے احتجاج سے پہلے سیکیورٹی ایشوز آجاتے ہیں اور انٹرنیٹ بند کردیا جاتا ہے۔
’انٹرنیٹ سلو ہونے سے کتنا نقصان ہوا؟‘
چیئرمین کمیٹی امین الحق نے کہا کہ وی پی این کو قاعدہ قانون میں رہتے ہوئے بند نہیں ہونا چاہے، عمر اویب نے کہا کہ ہم وی پی این پر پابندیوں کی مخالفت کرتے ہیں۔
قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں چیئرمین پاشا کو طلب کرتے ہوئے کہا کہ وہ بتائیں انٹرنیٹ سلو ہونے سے کتنا نقصان ہوا؟
قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں سیکیورٹی ایشوز پر وزیر داخلہ کو طلب کر لیا اور کمیٹی نے انٹرنیٹ کے معاملے پر وزیر داخلہ سے ان کیمرا بریفنگ طلب کرلی۔