• KHI: Maghrib 5:56pm Isha 7:17pm
  • LHR: Maghrib 5:12pm Isha 6:39pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:41pm
  • KHI: Maghrib 5:56pm Isha 7:17pm
  • LHR: Maghrib 5:12pm Isha 6:39pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:41pm

حکومت کا ملکی خوشحالی کا بڑا منصوبہ ’اڑان پاکستان‘ کیا ہے؟

شائع January 1, 2025
فوٹو:وائٹ اسٹار
فوٹو:وائٹ اسٹار

وزیر اعظم شہباز شریف نے 5 ایز—برآمدات، ای پاکستان، ماحولیات، توانائی، شفافیت اور خود مختاری پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ملک کے دائمی معاشی مسائل سے نمٹنے کے لیے 5 سالہ ’ٹرانسفارمیشن پلان، اڑان پاکستان‘ پروگرام کا آغاز کردیا۔

ملکی سطح کے معاشی منصوبے’اڑان پاکستان’، کا آغاز گزشتہ وفاقی وزرا اور چاروں صوبوں کے نمائندوں کی موجودگی میں اسلام آباد میں کیا گیا۔

اس موقع پر اپنی حکومت کی ترجیحات کا خاکہ پیش کرتے ہوئے وزیر اعظم نے برآمدات میں اضافہ کرکے معاشی ترقی لانے کا عزم کیا اور میکرو اکنامک استحکام کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اب ٹارگٹڈ سرمایہ کاری اور اصلاحات کے ذریعے ترقی پر پوری توجہ مرکوز کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ خاص طور پر آئی ٹی، زراعت، برآمدات، کان کنی اور معدنیات کے شعبوں کی ترقی سے متعلق 5 سالہ منصوبے کی کامیابی قومی اتحاد، سیاسی ہم آہنگی، سیاسی جماعتوں، اداروں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی اجتماعی کوششوں سے منسلک و مربوط ہے۔

’ٹرانسفارمیشن پلان‘ کیا ہے؟

ڈان اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا کہ سرکاری دستاویز کے مطابق ’اڑان پاکستان‘ منصوبہ، پاکستان کو 2035 تک 10 کھرب ڈالر اور 2047 تک 30 کھرب ڈالر کی معیشت بنانے کے لیے ایک جامع روڈ میپ کے طور پر کام کرے گا۔

منصوبے میں آئی ٹی، مینوفیکچرنگ، زراعت، معدنیات، افرادی قوت اور بلیو اکانومی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے سالانہ 60 ارب ڈالر کی برآمدات کا ہدف رکھا کیا گیا ہے۔

یہ پروگرام چھوٹے کاروباروں، انٹرپرینیورشپ کے فروغ، مارکیٹ کو متنوع رکھنے، پاکستان میں بننے والی اشیا کو بہتری کے لحاظ سے عالمی معیار کے مطابق لانے سے متعلق ہے جس سے پائیدار ترقی کے لیے روپیہ مستحکم رکھنے، درآمدات پر انحصار کم کرنے اور معاشی امکانات کے دروازے کھلیں۔

ای-پاکستان فری لانسنگ انڈسٹری بالخصوص انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کو 5 ارب ڈالر تک لے جائے گا اور اس سے سالانہ 2 لاکھ آئی ٹی گریجویٹس تیار ہوں گے۔

یہ اقدام اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام کو فروغ دے کر پہلا پاکستانی یونیکورن پلیٹ فارم فراہم کرے گا جو 10 کروڑ سے زیادہ صارفین تک موبائل کنیکٹیویٹی بڑھانے، ایک اے آئی (آرٹیفیشل انٹیلیجنس) فریم ورک تیار کرنے اور سائبر سیکیورٹی کی صلاحیتوں کو بڑھائے گا۔

ماحولیاتی تبدیلی کے منصوبے کے تحت حکومت موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور وسائل کے پائیدار انتظام کو یقینی بنائے گی۔

اس اقدام سے گرین ہاؤس گیس(جی ایچ جی) کے اخراج میں 50 فیصد کمی آئے گی، پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 10 ملین ایکڑ فٹ بڑھے گی، قابل کاشت اراضی 2 کروڑ 30 ایکڑ بڑھے گی، جنگلات کی افزائش کو فروغ ملے گا، حیاتیاتی تنوع کا تحفظ ہو گا اور آفات سے نمٹنے کی صلاحیت میں اضافہ ہو گا۔

دستاویز میں کہا گیا کہ توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں حکومت جدید انفراسٹرکچر تعمیر کرے گی اور سستی، قابل اعتماد توانائی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے قابل تجدید توانائی کو 10 فیصد تک بڑھائے گی۔

اس منصوبے میں مسافروں کی نقل و حرکت میں ریلوے کے حصے کو 5 سے 15 فیصد اور مال بردار نقل و حمل کو 8 فیصد سے 25 فیصد تک بڑھانے، علاقائی رابطے کو فروغ دینے اور کان کنی کی صلاحیت کو بڑھانے کا بھی سوچا گیا ہے۔

منصوبے میں شفافیت کے ساتھ برابری، اخلاقیات اور بااختیار بنانے کے تحت ’منصفانہ معاشرہ سب کے لیے‘ کا خاکہ پیش کیا۔

اس پروگرام کے کچھ اہم اہداف میں یونیورسل ہیلتھ کوریج انڈیکس کو 12 فیصد تک بڑھانا، شرح خواندگی میں 10 فیصد اضافہ، خواتین لیبر فورس میں 17 فیصد اضافہ کرکے انہیں بااختیار بنانا، نوجوانوں کی بے روزگاری کو 6 فیصد تک کم کرنا اور اقدار پر مبنی طرز حکمرانی کو فروغ دینا شامل ہیں۔

سیاسی مفاہمت

اپنی تقریر کے دوران پی ٹی آئی کا نام لیے بغیر وزیر اعظم نے اس کی 2018 سے 2022 تک کی حکومت کو معاشی بدانتظامی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

تاہم، انہوں نے پی ٹی آئی کو خاص طور پر میثاق معیشت کے لیے ساتھ بیٹھنے کی دعوت دی جس کا مقصد معیشت کو مستحکم اور مضبوط کرنا ہے۔

ان کے علاوہ وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے بھی سیاسی مفاہمت کی اسی طرح کی خواہش کا اظہار کیا۔

مقامی حل

اس موقع پر اپنی تقریر میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے گشتہ 12، 14 مہینوں کی اہم میکرو اکنامک پیش رفت کا ذکر کیا، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اقدامات پر عمل درآمد ضروری ہے، نہ کہ صرف منصوبہ بندی۔

وزیر خزانہ نے یہ بھی نوٹ کیا کہ سابق بھارتی منموہن سنگھ کے دور میں پڑوسی ملک نے ترقی کی لیکن پاکستان اس دوران ایسا نہیں کرسکا۔

انہوں نے کہا کہ طویل المدتی خوشحالی کے سفر میں مقامی حل کی ضرورت ہے، یہی وجہ ہے کہ وزیر اعظم نے مئی میں ہوم گرون ریفارم اکنامک کمیٹی تشکیل دی۔

کارٹون

کارٹون : 4 جنوری 2025
کارٹون : 3 جنوری 2025