• KHI: Maghrib 5:56pm Isha 7:17pm
  • LHR: Maghrib 5:12pm Isha 6:39pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:41pm
  • KHI: Maghrib 5:56pm Isha 7:17pm
  • LHR: Maghrib 5:12pm Isha 6:39pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:41pm

کُرم میں امن کے لیے گرینڈ جرگہ، فریقین نے امن معاہدے پر دستخط کر دیے

شائع January 1, 2025
—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں کرم کی صورتحال پر 3 ہفتے سے جاری گرینڈ جرگہ ختم ہوگیا جب کہ فریقین نے معاہدے پر دستخط کردیے۔

ڈان نیوز کے مطابق مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے دونوں فریقین کی جانب سے امن معاہدے پر دستخط کیے جانے کی تصدیق کی، جبکہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ضلع کرم کے مسئلے کے پر امن حل کے لیے صوبائی حکومت کی کوششیں رنگ لے آئیں۔

اپنے ایک بیان میں بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ دونوں فریقین کی جانب سے امن معاہدے پر دستخط ہو گئے ہیں، بنکرز کی مسماری اور بھاری اسلحے کی حوالگی پر دونوں فریقین متفق ہو گئے ہیں، زمینی راستوں پر قافلے بروز ہفتہ روانہ ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک فریق کی جانب سے چند دن پہلے دستخط ہو گئے تھے، دوسرے فریق نے آج دستخط کر دیے ہیں۔

بیرسٹر سیف نے کہا کہ امن معاہدے کے دستخط پر اہلیانِ کرم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں، امن معاہدے سے کرم میں امن اور خوشحالی کا نیا دور شروع ہوگا۔

صوبائی مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ امن معاہدے پر دستخط سے معمولات زندگی جلد مکمل طور پر بحال ہو جائیں گے۔

قنل ازیں، جرگہ ممبر ملک ثواب خان نے بتایا کہ فریقین اپیکس کمیٹی کے فیصلے پر عملدرآمد کے پابند ہوں گے، معاملات طے ہوگئے اور تحفظات دور ہوگئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ فریقین کے درمیان معاہدے کا اعلان پشاور گورنر ہاؤس میں ہوگا، ان کا کہنا تھا کہ فریقین 14 نکات پر رضا مند ہوگئے۔

پیش رفت کے حوالے سے ملک ثواب خان نے مزید بتایا کہ کوئی بھی فریق بغیر لائسنس کے اسلحہ نہیں رکھ سکے گا، فریقین مورچے خالی کرنے پر رضا مند ہوگئے، اسلحہ حکومتی سر پرستی میں جمع کیا جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق ایک اور جرگہ ممبر ملک سید اصغر نے کہا کہ فریقین نے معاہدے پر دستخط کر دیے، انہوں نے بھی تصدیق کی کہ فریقین کے درمیان طے معاہدے کا اعلان پشاور گورنر ہاؤس میں ہوگا۔

7 صفحات پر مشتمل کرم امن معاہدے کے 14 نکات سامنے آگئے

فریقین کے درمیان طے پانے والے 7 صفحات اور 14 نکات پر مشتمل معاہدے کی ڈان نیوز کو موصول کاپی کے مطابق فریقین کے درمیان سیز فائر کا فیصلہ ہوگیا، مورچے ختم اور اسلحہ جمع کرایا جائے گا۔

اس میں کہا گیا کہ فریقین اپیکس کمیٹی کے فیصلے پر عملدرآمد کے پابند ہوں گے، معاہدے کے تحت فریقین ایک مہینے کے اندر بنکرز ختم کریں گے، ذیلی کمیٹی مورچوں کی مسماری کی نگرانی کرے گی۔

دونوں اطراف سے 45، 45 ممبران نے معاہدے پر دستخط کیے، اس کے مطابق فریقین پر مشتمل 16 رکنی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔

معاہدے کے مطابق سوشل میڈیا پر دونوں فریقین میں سے پروپیگنڈا کرنیوالے عناصر کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی، معاہدے کی خلاف ورزی کرنیوالے کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

اس کے مطابق آمد و رفت کے لیے تمام راستوں اور سڑکوں پر کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی، جن علاقوں سے بجلی، ٹیلیفون یاکیبل گزر چکے ہیں یا مزید گزارے جائیں گے، ان پرپابندی نہیں ہوگی۔

معاہدے کے تحت نئے روڈ کی ضرورت پڑی اور کوئی رکاوٹ پیش آئی تو فریقین مکمل تعاون کریں گے۔

واضح رہے کہ ضلع کُرم میں قیام امن کے لیے بیٹھنے والا گرینڈ جرگہ گزشتہ روز بھی امن معاہدے پر نہیں پہنچ سکا تھا، لوئر کرم کے 2 نمائندوں کی عدم شرکت کے باعث متحارب فریقین کے درمیان معاہدے پر عمل درآمد تاخیر کا شکار ہوگیا تھا جبکہ اس ایک روز خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں توقع ہے کہ منگل تک امن معاہدے پر دستخط ہو جائیں گے۔

تاہم گزشتہ روز (منگل) کو ڈان سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ لوئر کرم کے سنیوں کی نمائندگی کرنے والے جرگے کے 2 ارکان اجلاس میں شریک نہیں ہو سکے تھے۔

بیرسٹر سیف نے کہا تھا کہ اپر کرم کی جانب سے پہلے ہی معاہدے پر دستخط ہو چکے ہیں جبکہ دونوں فریقین نے معاہدے کے اہم نکات پر بھی اتفاق کیا ہے، انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ باضابطہ معاہدے پر دستخط محض ایک رسمی کارروائی ہے، جسے آج (بدھ) دونوں فریقین کی ملاقات کے بعد انجام دیا جائے گا۔

کُرم کے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود نے ڈان کو بتایا تھا کہ لوئر کرم کے نمائندوں میں سے ایک سابق سینیٹر راشد احمد خان اپنے قریبی رشتہ دار کی موت کی وجہ سے اجلاس میں شرکت نہیں کر سکے۔

عہدیدار نے کہا تھا کہ اپر کُرم کی جانب سے پہلے ہی کرم امن معاہدے پر دستخط کیے جاچکے ہیں، انہوں نے مزید کہا تھا کہ دونوں فریق معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے آج صبح 11 بجے دوبارہ ملاقات کریں گے۔

پاراچنار سے تعلق رکھنے والے جرگے کے رکن ملک سعید اصغر نے ڈان کو تصدیق کی تھی کہ وہ پہلے ہی امن معاہدے پر دستخط کر چکے ہیں لیکن چونکہ دوسرا فریق منگل کو مکمل طور پر موجود نہیں تھا، لہٰذا وہ بدھ کو دوبارہ ملاقات کریں گے۔

اس سے ایک روز قبل بیرسٹر سیف نے کہا تھا کہ معاہدے کے بعد دونوں فریقین کو اپنے ہتھیار واپس کرنا ہوں گے اور اپنے بنکرز کو مسمار کرنا ہوگا جس کے بعد پاراچنار جانے والی سڑکیں کھول دی جائیں گی۔

ضلع کو صوبے کے باقی حصوں سے ملانے والی مرکزی سڑک کئی ہفتوں سے بند ہے جس کے نتیجے میں خوردنی اشیا اور دیگر اجناس کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔

اگرچہ حکومت نے اس علاقے میں امدادی سامان ہوائی جہاز کے ذریعے پہنچایا جب کہ ایدھی ٹرسٹ اور دیگر مخیر حضرات نے بھی مدد فراہم کی، لیکن ملک کے باقی حصوں سے کٹے ہوئے لوگوں کی حالت اب بھی سنگین ہے۔

مزید برآں پاراچنار پریس کلب کے باہر سڑکوں کی بندش کے خلاف دھرنا سردی کے باوجود جاری ہے۔

گزشتہ روز دھرنے کے دوران امن شاعری کا ایک سیشن بھی منعقد کیا گیا جہاں شعرا نے امن کے حوالے سے اپنے اشعار پیش کیے، سڑکوں کی بندش کے خلاف سلطان، گوسر اور بگن کے علاقوں میں بھی مظاہرے جاری رہے۔

کارٹون

کارٹون : 4 جنوری 2025
کارٹون : 3 جنوری 2025