قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا جلد اڈیالہ جیل کا دورہ کرنے کا فیصلہ
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے 26 نومبر احتجاج پر بریفنگ کے لیے (انسپکٹر جنرل) آئی جی اسلام آباد کو ائندہ اجلاس میں طلب کرلیا جبکہ کمیٹی جلد ہی اڈیالہ جیل کا دورہ کرے گی۔
ڈان نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس چیئرمین کمیٹی صاحبزادہ حامد رضا کی سربراہی میں ہوا۔
کمیٹی میں ممبر کمیٹی شرمیلا فارقی کا بچوں کی شادیوں کی عمر متعین کرنے کے حوالے سے چائلڈ میرج بل زیر غور آیا۔
اجلاس کو وزارت مذہبی امور نے بتایا کہ شادی کا معاملہ انسانی حقوق کے ساتھ ساتھ شرعی اور دینی مسئلہ ہے اس لیے یہ بل نظر ثانی کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل اور وزارت مذہبی امور میں بھیجا جائے۔
کمیٹی اراکین نے تجویز دی کہ سندھ کی طرح اسلام آباد میں بھی شادی کی عمر 18 سال مقرر ہو تاکہ بچیوں کی کم عمر میں شادیوں کو روکا جاسکے، کمیٹی نے بل پر ووٹنگ کی جس پر اکثریتی اراکین نے بل وزارت مذہبی امور میں بھیجنے کی مخالفت کرتے ہوئے بل انسانی حقوق کمیٹی میں رکھنے پر رائے دی۔
کمیٹی نے بل انسانی حقوق کمیٹی میں رکھنے کا فیصلہ کیا۔
دوران اجلاس کمیٹی نے 26 نومبر کو احتجاجیوں پر مبینہ پولیس تشدد کی مخالفت کرتے ہوئے آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی کو طلب کرلیا۔
کمیٹی چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے تعلق رکھنے والے اراکین نے الزام لگایا کہ 26 نومبر کو پر امن احتجاجیوں پر تشدد کیا گیا اور گولیاں چلنے سے کئی کارکن جاں بحق ہوئے۔
کمیٹی نے قیدیوں کی حالات زار معلوم کرنے کے لیے اڈیالہ جیل کا دورہ کرنے اور جیل سپرنٹینڈنٹ کو اس حوالےسے خط لکھنے کا فیصلہ بھی کیا۔
اجلاس کے موقع پر رکن کمیٹی زرتاج گل نے کہا کہ جیل سپرٹنڈنٹ کو خط بھیجیں کہ کمیٹی دورہ کرنا چاہتی ہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جلد ہی ایک کمیٹی بنائیں گے جو دورہ کرے گی۔