• KHI: Maghrib 5:56pm Isha 7:17pm
  • LHR: Maghrib 5:12pm Isha 6:39pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:41pm
  • KHI: Maghrib 5:56pm Isha 7:17pm
  • LHR: Maghrib 5:12pm Isha 6:39pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:41pm

اسلام آباد اور پنجاب سے لیبیا کشتی حادثے کے مطلوب انسانی اسمگلرز سمیت 10 ملزمان گرفتار

شائع January 1, 2025
مطلوب ملزم ایف آئی اے کی تحویل میں
—فوٹو:اسکرین شاٹ
مطلوب ملزم ایف آئی اے کی تحویل میں —فوٹو:اسکرین شاٹ

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے اسلام آباد اور گوجرانولہ زونز نے لیبیا کشتی حادثے میں ملوث انتہائی مطلوب بدنام زمانہ انسانی اسمگلروں سمیت 10 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

ڈان نیوز کے مطابق ترجمان ایف آئی اے نے بتایا کہ اسلام آباد زون کی کارروائی میں گرفتار کیے گئے ملزمان کی شناخت محمد ارشد، صہیب علی حشمت، احمد نواز، ذوالفقار، مظہر خان اور منشا کے ناموں سے ہوئی ہے۔

ایف آئی اے گوجرانوالہ زون کی کارروائی میں گرفتار ملزمان کی شناخت عمران حسین عرف مانی، محمد اعجاز، عمران ثاقب اور رضوان خادم کے ناموں سے ہوئی۔

ایف آئی اے ترجمان کے مطابق ملزم احمد نواز، محمد ارشد، مظہر خان اور منشا سال 2023 میں پیش آنے والے لیبیا کشتی حادثے میں ملوث ہیں، یہ ملزمان سادہ لوح شہریوں کو غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک بھیجنے میں ملوث پائے گئے ہیں۔

ترجمان ایف آئی اے نے بتایا کہ ملزمان کو سرگودھا، فیصل آباد اور اسلام آباد کے مختلف علاقوں سے کارروائیاں کرکے گرفتار کیا گیا، ملزم احمد نواز کو چھاپہ مار کاروائی میں سرگودھا سے پکڑا گیا، ملزم انسانی اسمگلنگ میں ملوث بین الاقوامی گینگ کا رکن ہے، جس کے خلاف انسدادِ انسانی اسمگلنگ راولپنڈی میں متعدد مقدمات درج ہیں۔

ملزم احمد نواز نے لیبیا کشتی حادثے کے 9 متاثرین سے مجموعی طور پر 5 کروڑ 16 لاکھ روپے ہتھیائے تھے، لیبیا میں متاثرین کو سیف ہاؤسز میں رکھا گیا اور بعد ازاں کشتی کے ذریعے یورپ بھجوانے کی کوشش کی گئی، اس دوران کشتی حادثے میں تمام متاثرین کی موت واقع ہوگئی تھی۔

ایف آئی اے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اشتہاری ملزم منشا کو ضلع جھنگ میں قصور شہر سے گرفتار کیا گیا، یہ ملزم لیبیا کشتی حادثے کے مقدمے میں نامزد ہے، ملزم کو تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے 3 مختلف مقامات پر چھاپہ مار کارروائیاں کرنے کے بعد پکڑنا ممکن ہوا۔

گرفتار ملزم مظہر خان بھی لیبیا کشتی حادثے میں ملوث ہے، اس کے خلاف سال 2023 میں متعدد مقدمات درج کیے گئے، ملزم بیرون ملک ملازمت کا جھانسہ دے کر سادہ لوح شہریوں کو غیر قانونی طور پر یورپ اور دیگر ممالک بھجوانے میں ملوث پایا گیا۔

ترجمان کے مطابق بدنام زمانہ ایجنٹ صہیب علی حشمت کو چھاپہ مار کارروائی میں ای الیون اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا، یہ ملزم اشتہاری ہے اور انسانی اسمگلنگ کے کئی مقدمات میں نامزد ہونے کے علاوہ ویزا فراڈ میں بھی ملوث ہے، ملزم پولینڈ، یونان، کینیڈا اور لیٹیویا جیسے ممالک میں ٹریفکنگ اور انسانی اسمگلنگ میں ملوث پایا گیا ہے۔

ایف آئی اے حکام کے مطابق ملزم صہیب اینٹی منی لانڈرنگ سرکل فیصل آباد کی مطلوب ملزمان کی فہرست میں بھی شامل ہے۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ انتہائی مطلوب انسانی اسمگلر ذوالفقار کو اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا، ملزم متعدد مقدمات میں نامزد اور اشتہاری ہے، ملزم نے شہریوں سے غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھجوانے کے نام پر لاکھوں روپے بٹورے۔

دوسری جانب ایف آئی اے گجرانوالہ زون نے بھی لیبیا کشتی حادثے میں ملوث ریڈ بک کے انتہائی مطلوب انسانی اسمگلر سمیت 4 ملزمان کو گرفتار کیا، جن میں عمران حسین عرف مانی، محمد اعجاز، عمران ثاقب اور رضوان خادم شامل ہیں۔

ملزمان کو گوجرانوالہ اور گجرات کے مختلف علاقوں سے گرفتار کیا گیا، ملزمان سادہ لوح شہریوں کو غیر قانونی طور بیرون ملک بھجوانے میں ملوث پائے گئے، ملزم عمران حسین عرف مانی لیبیا کشتی حادثے میں ملوث ہے۔

حکام نے بتایا کہ ملزم عمران انسانی اسمگلنگ میں ملوث بین الاقوامی گینگ کا رکن ہے جس کے خلاف گجرات میں 6 مقدمات درج ہیں، ملزم نے لیبیا کشتی حادثے کے 6 متاثرین سے فی کس 24 لاکھ روپے ہتھیائے تھے، ملزم نے متاثرین کو وزٹ ویزے پر پاکستان سے مصر، دبئی اور بعد ازاں لیبیا بھجوایا تھا۔

دوسرے ملزم محمد اعجاز نے شہریوں کو اٹلی میں ملازمت کا جھانسہ دے کر 9 لاکھ روپے اور 900 یورو ہتھیائے اور متاثرین کو جرمنی کے بجائے سعودی عرب بھجوا دیا۔

ایف آئی اے ترجمان نے بتایا کہ ملزم نے دیگر ساتھیوں کی مدد سے سعودی عرب میں متاثرین پر تشدد کیا اور بھاری رقوم کا مطالبہ کرتے رہے، جب کہ ملزم رضوان خادم نے متاثرہ شہری کو اسپین ملازمت کی غرض سے بھجوانے کے لیے 27 لاکھ روپے وصول کیے۔

ترجمان نے بتایا کہ ملزم متاثرہ شہری کو بیرون ملک بھجوانے میں ناکام رہا اور بھاری رقوم وصول کر کے روپوش ہو گیا تھا۔

ایف آئی اے نے ملزمان کو گرفتار کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے، دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 4 جنوری 2025
کارٹون : 3 جنوری 2025