• KHI: Maghrib 5:56pm Isha 7:17pm
  • LHR: Maghrib 5:12pm Isha 6:39pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:41pm
  • KHI: Maghrib 5:56pm Isha 7:17pm
  • LHR: Maghrib 5:12pm Isha 6:39pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:41pm

ایف بی آر کو پہلی ششماہی کی ٹیکس وصولیوں میں 386 ارب روپے کی کمی کا سامنا

شائع January 1, 2025
—فوٹو: ڈان
—فوٹو: ڈان

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں محصولات کی وصولی کے ہدف میں تقریباً 386 ارب روپے کی کمی کا سامنا ہے، جس کی وجہ درآمدات میں کمی اور توقع سے کم افراط زر کی وجہ سے ٹیکس وصولیاں متاثر ہونا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ منگل کو جاری ہونے والے عبوری اعداد و شمار کے مطابق جولائی سے دسمبر کے دوران ایف بی آر نے 6 ہزار 9 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 5 ہزار 623 ارب روپے جمع کیے، تاہم یہ وصولی گزشتہ سال کے 4 ہزار 446 ارب روپے کے مقابلے میں 26 فیصد زیادہ ہے۔

ٹیکس وصولیوں میں کمی کی بڑی وجہ تجارت میں سست روی، مینوفیکچرنگ کی سست نمو اور غیر متوقع طور پر کم افراط زر کی وجہ سے درآمدات سے ٹیکس وصولی میں کمی ہے، افراط زر حالیہ مہینوں میں سنگل ڈیجٹ تک گر چکی ہے۔

صرف دسمبر میں ٹیکس وصولی کے ہدف میں 47 ارب روپے کا فرق دیکھا گیا، جس میں ایک ہزار 373 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں ایک ہزار 326 روپے جمع ہوئے، تاہم یہ رقم گزشتہ سال دسمبر میں جمع ہونے والے 984 ارب روپے کے مقابلے میں 35 فیصد زیادہ ہے۔

حکومت نے مالی سال 25 کے لیے 12 ہزار 913 ارب روپے کے محصولات کا ہدف مقرر کیا تھا، جو مالی سال 24 کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ ہے، اخراجات میں کٹوتی سے گریز اور محصولات کے ہدف میں غیر متوقع اضافے کی وجہ سے اس کا حصول تقریباً ناممکن دکھائی دیتا ہے۔

ایف بی آر نے مالی سال 25 کی پہلی ششماہی میں ٹیکس دہندگان کو ریفنڈز کی مد میں 273 ارب روپے ادا کیے، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے 234 ارب روپے کے مقابلے میں 16.66 فیصد زیادہ رقم ہے، ایف بی آر نے دسمبر میں ریفنڈ کی مد میں 70 ارب روپے ادا کیے، جو گزشتہ سال کے اسی مہینے میں ادا کیے گئے 38 ارب روپے کے مقابلے میں 84 فیصد زیادہ ہے۔

حکومت کو یقین ہے کہ مالی سال 25 میں 3 ہزار 659 ارب روپے کا اضافی ریونیو 3 اہم عوامل سے حاصل کیا جائے گا۔

رپورٹ میں توقع ظاہر کی گئی ہے کہ جی ڈی پی کی شرح نمو 3 فیصد، بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ کی شرح نمو 3.5 فیصد، افراط زر کی شرح 12.9 فیصد اور درآمدات میں 16.9 فیصد اضافے سے مالی سال 25 میں مجموعی طور پر ایک ہزار 863 ارب روپے کی اضافی آمدنی حاصل ہوگی۔

آزاد ماہرین اقتصادیات کا اندازہ ہے کہ مالی سال 25 میں حقیقی محصولات کی وصولی تقریباً 12 ہزار ارب روپے ہوگی۔

چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ دوسری سہ ماہی میں ایف بی آر نے ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب گزشتہ 4 سال میں ہر سہ ماہی کے مقابلے میں سب سے زیادہ حاصل کیا ہے، دوسری سہ ماہی کے لیے ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب 10.8 فیصد ہے، جو آئی ایم ایف کے 10.6 فیصد کے ہدف سے زیادہ ہے۔

آئی ایم ایف کی ٹیم فروری کے آخر یا مارچ کے اوائل میں اسلام آباد کا دورہ کرے گی، تاکہ 37 ماہ کے 7 ارب ڈالر کے ای ایف ایف کے تحت پہلا اقتصادی جائزہ لیا جاسکے، توقع ہے کہ نئے ٹیکس متعارف کروانے کے بجائے خود مختار ترقی کو ایڈجسٹ کرکے اور اخراجات کو کم کرکے ریونیو شارٹ فال کو سنبھالا جائے گا۔

جولائی تا دسمبر انکم ٹیکس وصولیاں 2 ہزار 780 ارب روپے رہیں، جو 2 ہزار 524 ارب روپے کے ہدف سے 256 ارب روپے زیادہ ہیں، انکم ٹیکس وصولیوں میں گزشتہ سال کے 2 ہزار 149 ارب روپے کے مقابلے میں 29 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

مالی سال 25 کی پہلی ششماہی میں سیلز ٹیکس وصولی ہدف سے 380 ارب روپے کم رہی، جو مجموعی طور پر ایک ہزار 898 ارب روپے رہی۔

سیلز ٹیکس کی وصولی میں گزشتہ سال کے ایک ہزار 514 ارب روپے کے مقابلے میں 25 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، کسٹمز کی وصولی بھی ہدف سے 155 ارب روپے کم رہی، زیر جائزہ مدت کے دوران اس کی وصولی 598 ارب روپے رہی۔

کارٹون

کارٹون : 4 جنوری 2025
کارٹون : 3 جنوری 2025