• KHI: Asr 4:20pm Maghrib 5:56pm
  • LHR: Asr 3:35pm Maghrib 5:12pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:20pm Maghrib 5:56pm
  • LHR: Asr 3:35pm Maghrib 5:12pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

بدنام زمانہ امریکی جیل گوانتانامو بے کے افتتاح پر لایا گیا قیدی 23 سال بعد تیونس کے حوالے

شائع December 31, 2024
گوانتا نامو بے میں قید ریدہ بن صالح الیزیدی پر کبھی کسی جرم کا الزام عائد نہیں کیا گیا
— فائل فوٹو
گوانتا نامو بے میں قید ریدہ بن صالح الیزیدی پر کبھی کسی جرم کا الزام عائد نہیں کیا گیا — فائل فوٹو

امریکی محکمہ دفاع نے بدنام زمانہ جیل گوانتاناموبے کے افتتاح پر قید کیے گئے قیدی کو تیونس کی حکومت کے حوالے کر دیا۔

امریکی محکمہ دفاع کی جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ریدہ بن صالح الیزیدی (آئی ایس این 038) کو 2009 کے ایگزیکٹو آرڈر 13492 کے ذریعے قائم کیے گئے ایک سخت انٹر ایجنسی جائزے کے عمل کے ذریعے منتقلی کا اہل قرار دیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ 59 سالہ تیونسی قیدی ریدہ بن صالح الیزیدی کو 11 جنوری 2002 کو گوانتاناموبے کے افتتاح کے وقت جیل میں لایا گیا تھا، جن پر کبھی کسی جرم کا الزام عائد نہیں کیا گیا، ان کی منتقلی کی منظوری ایک دہائی قبل دی گئی تھی، لیکن بعض ناکام معاہدوں کی وجہ سے وہ جیل میں ہی رہے۔

امریکی محکمہ دفاع کی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ 31 جنوری 2024 کو، امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کانگریس کو اس واپسی کی حمایت کرنے کے اپنے ارادے سے آگاہ کیا تھا اور تیونس میں اپنے شراکت دار کی مشاورت سے ذمہ دارانہ منتقلی کے تقاضے پورے کیے گئے ہیں۔

ریدہ بن صالح الیزیدی کی رہائی کے بعد گوانتاناموبے میں اب 26 قیدی باقی بچے ہیں، جن میں سے 14 منتقلی کے اہل ہیں، 3 پیریڈک ریویو بورڈ کے اہل ہیں، 7 فوجی کمیشن کے عمل میں شامل ہیں، اور 2 قیدیوں کو فوجی کمیشن کی طرف سے مجرم قرار دیا گیا ہے اور سزا سنائی گئی ہے۔

واضح رہے کہ رواں ماہ ہی گوانتاناموبے سے 3 قیدی رہا کیے گئے تھے جن میں دو قیدی ملائیشیا اور ایک کو کینیا بھیجا گیا تھا۔

ملائیشیا سے تعلق رکھنے والے دونوں ملزمان نے بالی میں 2002 کے دھماکوں کے الزامات کا اعتراف کر لیا تھا، جب کہ مبینہ سرغنہ کے خلاف گواہی دینے کے لیے بھی تیار ہوگئے تھے، جس کے بعد انہیں واپس ملائیشیا منتقل کیا گیا تھا۔

اسی دن کینیا سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو بھی واپس اپنے ملک منتقل کیا گیا تھا، جو گزشتہ 17 سال سے بغیر کسی الزام کے گوانتاناموبے میں قید تھا۔

امریکی پراسیکیوٹرز کا کہنا تھا کہ ملائشیا کے شہریوں محمد فارق بن امین اور محمد ناظر بن لیپ نے کئی سال حمبلی نامی شخص کے ساتھ کام کیا، جو القاعدہ سے وابستہ جماعت جامع اسلامیہ کا انڈونیشیا میں عہدیدار تھا، دونوں پر 12 اکتوبر 2002 کو بالی میں ہونے والے دھماکوں کے بعد حمبلی کو فرار کروانے کا بھی الزام تھا۔

پینٹاگون کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ان دونوں افراد نے سازش میں ملوث ہونے اور دیگر الزامات کا اعتراف جنوری میں کیا تھا، جب کہ ان کی گواہی سامنے آنے کے بعد انہیں اپنے ملک منتقل کیا گیا، ان کی گواہی مبینہ ماسٹر مائنڈ حمبلی کے خلاف مستقبل میں استعمال کی جائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 4 جنوری 2025
کارٹون : 3 جنوری 2025