جنوبی کوریا میں لینڈنگ کے دوران مسافر طیارہ حادثے کا شکار، 176 افراد ہلاک
جنوبی کوریا میں مسافر طیارہ لینڈنگ گیئر نہ کھلنے کے باعث رن وے پر پھسلنے کے بعد موان انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی دیوار سے ٹکرا کر تباہ ہوگیا، حادثے میں 176 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوگئی اور عملے کے 2 ارکان کو بچالیا گیا جبکہ 3 افراد لاپتہ ہیں۔
جنوبی کوریا کے خبر رساں ادارے یونہاپ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ حادثے میں زندہ بچنے والے عملے کے 2 ارکان کے علاوہ جہاز میں سوار تمام افراد کے بارے میں خیال کیا جارہا ہے کہ وہ مرچکے ہیں ۔
جنوبی کوریا کی وزارت ٹرانسپورٹ کے مطابق یہ حادثہ مقامی وقت کے مطابق صبح 9 بجے کے بعد اس وقت پیش آیا جب جیجو ایئر کی پرواز 7 سی 2216 تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک سے عملے کے 6 ارکان سمیت 181 افراد کو لے کر ملک کے جنوب میں واقع موان انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر لینڈنگ کر رہی تھی۔
طیارے کی تباہی کی وڈیو سامنے آگئی ہے جس میں طیارے کو رن وے پر پھسلنے کے بعد ایئرپورٹ کی دیوار سے ٹکراتے اور آگ کے گولے میں تبدیل ہوتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، وڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ لینڈنگ کے وقت طیارے کے لینڈنگ گیئر کھلے ہوئے نہیں تھے۔
موان کے چیف فائر آفیسر لی جنگ یون نے بریفنگ میں بتایا کہ طیارے کے عقبی حصے کے ملبے سے عملے کے 2 ارکان کو بچالیا گیا ہے جبکہ آگ پر قابو پالیا گیا ہے۔
جنوبی کوریا کی فائر فائٹنگ ایجنسی نے حادثے میں 176 اموات کی تصدیق کردی ہے جبکہ 3 افراد لاپتہ ہیں جبکہ جہاز کے عقبی حصے کے ملبے سے 2 فضائی میزبانوں کو زندہ بچالیا گیا۔
فائر فائٹنگ ایجنسی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ طیارے کے دیوار سے ٹکرانے کے بعد مسافرباہر جاگرے۔
عہدیدار نے بتایا کہ طیارہ تقریباً مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے اور مرنے والوں کی شناخت کرنا مشکل ہے، ہم باقیات کی تلاش کررہے ہیں ،جس میں وقت لگے گا۔
وزارت ٹرانسپورٹیشن کے مطابق مسافروں میں تھائی لینڈ کے دو شہری بھی شامل ہیں جبکہ باقی کا تعلق جنوبی کوریا سے ہے۔
جیجو ایئر لائن کے ترجمان نے بتایا کہ طیارہ بوئنگ 737-800 جیٹ تھا، حادثے کی تفصیلات بشمول اموات کی تعداد اور حادثے کی وجوہات معلوم کی جارہی ہیں، موان ایئرپورٹ پر تمام مقامی اور بین الاقوامی پروازیں منسوخ کردی گئی ہیں۔
’پرندہ ونگ میں پھنس گیا ہے‘
موان کے فائر چیف لی جنگ ہیون نے کہا کہ تفتیش کار ممکنہ عوامل کے طور پر پرندوں کے ٹکرانے اور موسمی حالات کا جائزہ لے رہے ہیں، یونہاپ نے ایئرپورٹ کے حکام کے حوالے سے بتایا کہ پرندوں کے ٹکرانے کی وجہ سے لینڈنگ گیئر میں خرابی ہوسکتی ہے۔
نیوزون ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایک مسافر نے اپنے ایک رشتہ دار کو پیغام بھیجا کہ پرندہ ونگ میں پھنس گیا ہے، اس شخص کا آخری پیغام یہ تھا کہ کیا مجھے اپنے آخری الفاظ کہنے چاہئیں؟
جنوبی کوریا کے قائم مقام صدر چوئی سانگ موک جائے حادثہ پر پہنچ گئے اور حکام کو سرچ آپریشن کے لیے ہر ممکن کوششیں کرنے کی ہدایت کی۔ چوئی سانگ موک نے سوگوار خاندان کے افراد سے گہری تعزیت کا اظہار کیا اور انہیں ہر ممکن سرکاری امداد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
اس سے قبل صدارتی دفتر نے اس حادثے پر حکومتی ردعمل پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے اعلیٰ سیکریٹریز کا ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا،دفتر نے بتایا کہ صدارتی چیف آف اسٹاف چنگ جن سک نے اجلاس کی صدارت کی اور دفتر نے قائم مقام صدر کو اجلاس کے نتائج کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
جیجو ایئر کے سربراہ کی فضائی حادثے پر معافی
جیجو ایئر کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) کم ای بے نے پریس بریفنگ کے دوران فضائی حادثے پر معافی مانگی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حادثے کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہوسکی ہے، طیارے کا حادثات کا کوئی ریکارڈ نہیں تھا اور نہ ہی خرابی کے ابتدائی آثار تھے۔ کم ای بے نے کہا کہ ایئرلائن تفتیش کاروں کے ساتھ تعاون کرے گی اور سوگواروں کی مدد ہماری اولین ترجیح ہے۔
تھائی لینڈ کے ایئرپورٹس کے سربراہ کیراتی کیجماناوت نے کہا کہ طیارہ بنکاک کے سورن بھومی ایئرپورٹ سے روانہ ہوا تو کسی غیر معمولی حالت کی اطلاع نہیں ملی۔
وزارت ٹرانسپورٹ کا کہنا ہے کہ جیجو ایئر کے زیراستعمال بوئنگ 737-800 طیارہ 2009 میں تیار کیا گیا تھا۔
2005 میں قائم ہونے والی جیجو ایئر ایک کم لاگت ایئر لائن ہے جو متعدد مقامی پروازوں کے علاوہ جاپان، تھائی لینڈ اور فلپائن کے لیے بین الاقوامی روٹس پر آپریٹ کرتی ہے۔
بوئنگ کی جانب سے ای میل کے ذریعے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم پرواز 2216 کے حوالے سے جیجو ایئر سے رابطے میں ہیں اور ان کی مدد کے لیے تیار ہیں، ہم اپنے پیاروں کو کھونے والے خاندانوں کے ساتھ گہری تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور ہماری ہمدردیاں مسافروں اور عملے کے ساتھ ہیں۔
جنوبی کوریا کی وزارت ٹرانسپورٹیشن کے اعداد و شمار کے مطابق یہ حادثہ 1997 میں گوام میں کورین ایئر کے حادثے کے بعد جنوبی کوریاکی کسی بھی ایئرلائن کا بدترین حادثہ ہے جس میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ رواں ہفتے 25 دسمبر کو بھی ایک جان لیوا فضائی حادثہ پیش آیا تھام جب آذربائیجان ایئرلائنز کا مسافر طیارہ 67 افراد سمیت قازقستان میں گر کر تباہ ہوگیا، جہاز میں سوار 32 مسافروں کو بچالیا گیا تھا جن میں سے کئی افراد کی حالت تشویشناک تھی۔
آذربائیجان ایئرلائنز کی ’ایکس‘ پوسٹ کے مطابق ایمبریئر 190 ساخت کا طیارہ آذربائیجان ایئرلائنز کی پرواز ’J2-8243‘ کو لے کر آذربائیجان کے دارالحکومت باکو سے چیچنیا کے دارالحکومت گروزنی جارہا تھا، تاہم قازقستان کے شہر آقتاؤ سے تقریباً 3 کلومیٹر کے فاصلے پر ہنگامی لینڈنگ کرنے پر مجبور ہوا۔
فضائی حادثے کے اگلے روز آذربائیجان کے اعلیٰ حکام نے روس کے میزائل دفاعی نظام کو قازقستان میں اپنے مسافر طیارے کی تباہی کی وجہ قرار تھا۔
ترک خبر رساں ادارے ’انادولو‘ کے مطابق آذربائیجان کے اعلیٰ حکام نے جمعرات کو ان خبروں کی تصدیق کی تھی کہ آذربائیجان ایئرلائنز کا مسافر طیارہ روسی میزائل دفاعی نظام کی وجہ سے تباہ ہوا۔
آذربائیجان کے ذرائع ابلاغ نے سرکاری ذرائع کے حوالے سے خبر دی تھیکہ واقعے کی تحقیقات کے ابتدائی نتائج سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ روس کے پینٹسر میزائل سسٹم نے گروزنی شہر کے قریب پہنچتے ہی طیارے کو نشانہ بنایا۔
بعدازاں گزشتہ روز روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے مسافر طیارے کے حادثے پر آذربائیجان کے صدر سے معافی مانگ لی تھی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق حادثے کے بارے میں آذربائیجان کی تحقیقات کے ابتدائی نتائج سے باخبر 4 ذرائع نے بتایا کہ روسی فضائیہ نے غلطی سے اسے نشانہ بنا کر گرایا۔
کریملین نے جاری بیان میں بتایا کہ صدر ولادیمیر پیوٹن نے روسی فضا میں ہونے والے اس افسوسناک واقعے پر معذرت کی ہے اور ایک بار پھر حادثے میں مرنے والے افراد کے اہل خانہ سے گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کرتے ہیں۔
کریملین کا کہنا تھا کہ اُس وقت گروزنی، موزڈوک اور ولادیکاوکاز پر یوکرین کے ڈرونز حملے کر رہے تھے اور روسی دفاعی نظام نے ان حملوں کو ناکام بنادیا تھا۔
کریملین نے کہا کہ یہ فون کال صدر ولادیمیر پیوٹن کی درخواست پر کی گئی تھی۔
آذربائیجان کے صدارتی دفتر کے مطابق صدر الہام علی یوف کو بتایا گیا تھا کہ طیارے کو روسی فضائی حدود میں بیرونی اور تکنیکی طور پر نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں وہ کنٹرول کھو بیٹھا اور قازقستان کے شہر آقتاؤ کی طرف مڑ گیا۔