فیس بُک آپکی پوسٹس کی چھان بین کرے گا
سوشل نیٹ ورکنگ کی مشہور ویب سائٹ فیس بک پر فی سیکنڈ تصاویر، پوسٹس، ویڈیو اور دیگر اشیا کی بھرمار ہوتی رہتی ہے۔ اب فیس بک آرٹیفشل انٹیلیجنس ( مصنوعی ذہانت) کے ذریعے ان پوسٹس کو مزید گہرائی سے دیکھے گا اور اپنے پروجیکٹ ' ڈیپ لرننگ' کے ذریعے ان پوسٹس کے مزید پہلوؤں کو کھنگالا جائے گا۔
ویسے تو فیس بک اراکین کی تعداد ایک ارب کے لگ بھگ ہیں لیکن روزانہ 70 کروڑ افراد باقاعدگی سے اس پر آتے ہیں اور اپنا سٹیٹس شیئر کرتے ہیں ۔ ا
اسی کمپنی کے ایک ریسرچ گروپ نے آرٹفیشل انٹیلیجنس کے ایک نئے ابھرتے ہوئے اور طاقتور طریقہ استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ پروگرام ہو بہو انسانی دماغ کے سیلز کی طرح کام کرتا ہے اور دماغی نیٹ ورک کی طرز پر آگے بڑھتا ہے۔
کمپنی کو توقع ہے کہ اس پروگرام کے ذریعے نہ صرف فیس بک کا پورا نیٹ ورک بہتر بنایا جاسکے گا بلکہ اشتہارات کو ذیادہ مؤثر انداز میں پوسٹ کرنے میں مدد ملے گی۔
ڈیپ لرننگ سےٹیکسٹ میں پوشیدہ جذبات و احساسات کا اندازہ لگانا بھی ممکن ہوگا یا کسی واقعے کی سُن گن لی جاسکے گی خواہ پوسٹ میں واضح طور پر بیان کئے گئے ہوں یا نہیں۔ اسی طرح تصاویر میں چیزوں کی شناخت اور ایسے ہی دوسرے کام کرتے ہوئے لوگوں کے مسقبل کے برتاؤ کے بارے میں پیش گوئی بھی ممکن ہوسکے گی۔
اگرچہ فیس بُک نے ابھی تک اس پروگرام کو خفیہ ہی رکھا ہوا ہے لیکن کمپنی کے چیف ٹیکنالوجی آفیسر، مائک شرؤفر نے کہا ہے کہ اس کا ایک ممکنہ استعمال نیوز فیڈ کو بہتر بنانا اور حالیہ اپ ڈیٹس کو ذاتی سطح پر لاکر اس کی فہرست سازی کرنا ہے۔ انہوں نے اسے فیس بک کی ' کِلرایپ' قرار دیا۔
شرؤفر نے یہ بھی کہا کہ فیس بک پر ڈیٹا برق رفتاری سے بڑھ رہا ہے اور اپ ڈیٹس کے گہرے تجزیے سے سوشل نیٹ ورک کو مزید بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
شرؤفر کہتے ہیں کہ ڈیپ لرننگ کے ذریعے ہم یوزر کو بتاسکیں گے کہ وہ اپنی تصاویر کس طرح آرگنائز کریں اور یہ بھی رائے دی جاسکے گی کہ کونسی تصویر شیئر کروائی جائے۔
واضح رہے کہ تقریباً انہی تکنیکس کے ذریعے گوگل اور مائیکروسوفٹ نے اپنی سرچنگ بہتر کی ہےاورخصوصاً گزشتہ برس اپنی کارکردگی بہتر کی ہے۔ گوگل نے اس کے بہترین ماہر بھرتی کئے اور ایک ایسا سافٹ ویئر بنایا ہے کو خود سے سیکھتا ہے اور یوٹیوب ویڈیو کی ساکت تصاویر میں چیزوں کو پہچان سکتا ہے۔ ڈیپ لرننگ کو بعد میں گوگل کے آواز شناخت کرنے والے نظاموں میں بھی استعمال کیا گیا۔
اسی طرح مائیکروسوفٹ نے ڈیپ لرننگ کے ذریعے ایک انگلش سے منڈارن چینی زبان میں ترجمہ کرنے والا ایک ایسا سافٹ ویئر بنایا جو حقیقی وقت میں ایک زبان سے دوسری میں ترجمہ کرسکتا ہے۔
اسی طرح ڈیپ لرننگ کے ذریعے غیر ضروری یا اسپیم میلز کی شناخت یا چہروں کے خدوخال پہنچاننے میں بھی مدد ملی ہے۔ یعنی اس کے بہت سے فائدے ہیں۔
ایک کمپنی الکیمی اے پی آئی کے سی ای او نے بتایا کہ تصویر، آواز، زبان اور ٹیکسٹ کو پہنچاننے کی ٹیکنالوجی پر ایک عرصے سے کام جاری ہے لیکن اس سے بھرپور فائدہ ابھی تک نہیں اٹھایا گیا لیکن ڈیپ لرننگ کے ذریعے تصویر یا آواز کی تحقیق، سرچ اور استعمال وغیرہ میں تیس فیصد فوری بہتری حاصل کی جاسکتی ہے۔
اس سے ہٹ کر دوسرے جو طریقے ہیں ان میں وقت لگتا ہے وہ ڈیٹا پروسیسنگ کو سست کردیتےہیں۔
فیس بک کے اے آئی گروپ کے ایک اور رکن سری نواس نارائنن نے بتایا کہ ڈیپ لرننگ سے نئی قسم کے ہارڈ ویئر بنانے میں بھی مدد ملے گی اور ایسے سافٹ ویئرز بھی جو بہت بڑے ڈیٹا کو سنبھال سکیں۔ اس طرح فیس بک کے پھیلاؤ میں اہم چیلنج بھی دور ہوسکیں گے۔
فیس بک نے اس کے لئے دنیا کے بہترین آٹھ دماغوں کو ایک مقام پر جمع کیا ہے اور اب وہ اس نئی ٹیکنالوجی پر کام کررہے ہیں۔
تبصرے (1) بند ہیں