• KHI: Asr 4:14pm Maghrib 5:50pm
  • LHR: Asr 3:28pm Maghrib 5:06pm
  • ISB: Asr 3:28pm Maghrib 5:06pm
  • KHI: Asr 4:14pm Maghrib 5:50pm
  • LHR: Asr 3:28pm Maghrib 5:06pm
  • ISB: Asr 3:28pm Maghrib 5:06pm

پاکستان کے لیے امریکا سب سے بڑا بر آمدی اور چین سب سے بڑا در آمدی ملک بن گیا

شائع December 24, 2024
—فائل فوٹو: اے ایف پی
—فائل فوٹو: اے ایف پی

رواں مالی سال پاکستان کے لیے امریکا سب سے بڑا بر آمدی اور چین سب سے بڑا در آمدی ملک بن گیا۔

ڈان نیوز کے مطابق امریکا کے ساتھ تجارتی توازن پاکستان کےحق میں اور چین کےساتھ خلاف رہا، کیوں کہ جولائی تا نومبر امریکا کے لیے پاکستانی بر آمدات زیادہ اور در آمدات کم رہیں، اسی مدت میں چین کے لیے پاکستانی برآمدات کم اور در آمدات کہیں زیادہ رہیں۔

حکومتی ذرائع نے بتایا کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 5 ماہ جولائی سے نومبر 2024 کے دوران پاک امریکا دوطرفہ تجارت کا حجم 3 ارب 5 کروڑ ڈالر رہا، جس میں امریکا کے لیے پاکستانی برآمدات 2 ارب 45 کروڑ ڈالر اور امریکا سے در آمدات کا حجم 59 کروڑ 42 لاکھ ڈالر رہا۔

رواں مالی سال کے 5 ماہ میں امریکا کے لیے پاکستانی بر آمدات میں 14 فیصد اضافہ ہوا۔

ذرائع کے مطابق جولائی تا نومبر پاک چین دو طرفہ تجارت کاحجم 7 ارب 19 کروڑ 41 لاکھ ڈالر رہا، جس میں چین کے لیے پاکستانی برآمدات 1 ارب 12 کروڑ 46 لاکھ ڈالر اور چین سے در آمدات 6 ارب 7 کروڑ ڈالر رہیں۔

زیر تبصرہ کے دوران چین سے در آمدات میں 15 فیصد اضافہ ہوا، جب کہ چین کے لیے پاکستانی برآمدات میں 14 فیصدکمی ہوئی ہے۔

جولائی میں ڈان اخبار میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ چین اب پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، کیوں کہ اس نے پچھلے 5 سال میں متحدہ عرب امارات اور امریکا کی جگہ لے لی ہے۔

چین سے درآمدات میں تیزی سے اضافہ مالی سال 2022 میں اپنے عروج پر پہنچ گیا، جب یہ تعداد 17.3 ارب ڈالر تک بڑھ گئی جبکہ برآمدات 2.783 ارب ڈالر رہیں۔

اگرچہ چین پاکستانی مصنوعات کو اپنی مارکیٹ پیش کرتا رہا ہے، لیکن مقامی برآمد کنندگان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پیداواری لاگت چینی مارکیٹ میں ہماری اشیا کو غیر مسابقتی بناتی ہے۔

مزید یہ کہ چین ٹیکسٹائل اور چمڑے کی مصنوعات میں بھی مدمقابل ہے۔

برآمد کنندگان نے کہا کہ پاکستان کے پاس چینی مارکیٹ میں فروخت کے لیے محدود مصنوعات ہیں۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 25 دسمبر 2024
کارٹون : 24 دسمبر 2024