سویلین کو کبھی بھی فوجی عدالتوں میں پیش نہیں کیا جانا چاہیے، سلمان اکرم راجا
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جنرل سیکریٹری سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ سویلین کو کبھی بھی فوجی عدالتوں میں پیش نہیں کیا جانا چاہیے، سابق وزیراعظم عمران خان کو کو ملٹری کورٹس میں پیش کرنے کا منصوبہ ہے، فوجی عدالت کا سزا کا فیصلہ غیر آئینی ہے۔
اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنما لطیف کھوسہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب کبھی بھی کسی سویلین کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہوا تھا وہ غلط تھا، یہ ایک غیر آئینی عمل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا مؤقف ہے کہ ملٹری کورٹ کے سامنے سویلین کو کبھی بھی پیش نہیں کیا جانا چاہیے، ہمیں ختم کرنے کی ناکام کوشش نہ کریں۔
جنرل (ر) فیض حمید کے ٹرائل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماضی قریب میں 9 مئی کے معاملات کو ان سے منسلک کیا گیا ہے، انہوں نے آئینی بینچ کے حوالے سے کہا کہ ہمیں یہ اندیشہ ہے سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل نہ کرنے کے فیصلے کو ختم کیا جائے گا اور عمران خان کو اس معاملے سے جوڑ کر فوجی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
سلمان اکرم راجا کا کہنا تھاکہ اگر عمران کو فوجی عدالتوں میں پیش کیا گیا تو یہ سانحہ ہوگا، مزید کہا کہ جو ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ ہوا ہم ابھی تک اس سے نکل نہیں سکے۔
سلمان اکرم راجا نے مزید کہا کہ مذاکرات کے حوالے سے عمران خان نے کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو ابھی تک قائم ہے، ہم نے پاکستان کی فلاح کے لیے مذاکرات کا دروازہ کھلا رکھا ہے تاہم ابھی تک حکومت نے بات چیت کے لیے ہم سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ آج کا جو فیصلہ ہے وہ انصاف پر مبنی نہیں ہے لیکن اس کے باوجود ہم بات چیت کے لیے تیار ہیں، سول نافرمانی کی ڈیڈ لائن عمران خان نے آج تک دی تھی، بانی پی ٹی آئی اس تاریخ میں توسیع بھی کرسکتے ہیں اور یہ ان کی صوابدید ہے۔
سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان کو فوجی عدالتوں میں پیش کیاگیا تو ایک سانحہ ہوگا جسے نہ پاکستان کی عوام اور نہ ہی اقوام عالم قبول کرے گا، یہ ایک مذاق ہوگا۔
اس موقع پر لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے سول نافرمانی کی آج کال دے دی ہے، ہم اپنے بیرونی چیپٹرز کو ترسیلات زر کے حوالے سے ہدایات دے رہے ہیں، اس حکومت کا صرف ایک کام ہے اور وہ ہماری پارٹی کو ختم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہمارے مذاکرات کا تمسخر اڑایا اور ہماری بات چیت کی پیشکش کو کمزوری سمجھا، ہم کبھی بھی اپنے مطالبوں سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
واضح رہے کہ آج سانحہ 9 مئی میں ملوث 25 مجرمان کو فوجی عدالتوں سے 10 سال قید بامشقت تک کی سزائیں سنائی گئی تھی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے پہلے مرحلے میں 25 ملزمان کو سزائیں سنائیں۔
ترجمان پاک فوج نے کہا تھا کہ 9 مئی 2023 کو قوم نے سیاسی طور پر بھڑکائے گئے اشتعال انگیز تشدد اور جلاؤ گھیراؤ کے افسوسناک واقعات دیکھے، 9 مئی کے پرتشدد واقعات پاکستان کی تاریخ میں سیاہ باب رکھتے ہیں، مجرمان کے خلاف ناقابل تردید شواہد اکٹھے کیے گئے۔
آئی ایس پی آر سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ 9 مئی کی سزاؤں کا فیصلہ قوم کے لیے انصاف کی فراہمی میں ایک اہم سنگ میل ہے، سزائیں اُن تمام لوگوں کے لیے ایک واضح پیغام ہیں جو چند مفاد پرستوں کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہوتے ہیں۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ سیاسی پروپیگنڈے اور زہریلے جھوٹ کا شکار بننے والے لوگوں کے لیے یہ سزائیں تنبیہ ہیں کہ مستقبل میں کبھی قانون کو ہاتھ میں نہ لیں۔
آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ متعدد ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی مختلف عدالتوں میں بھی مقدمات زیر سماعت ہیں جب کہ دیگر ملزمان کی سزاؤں کا اعلان بھی اُن کے قانونی عمل مکمل کرتے ہی کیا جا رہا ہے۔
پس منظر
یاد رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔
اس دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔