ماسکو میں بم دھماکا، روسی جوہری تحفظ فورس کے سربراہ جنرل ایگور اور ساتھی ہلاک
روس کی تحقیقاتی کمیٹی نے بتایا ہے کہ ماسکو میں ایک الیکٹرک اسکوٹر میں نصب بم پھٹنے سے روس کی جوہری تحفظ کی فورسز کے سربراہ جنرل ایگور اور ایک ساتھی ہلاک ہوگئے ہیں۔
قطر کے نشریاتی ادارے ا’لجزیرہ’ کی رپورٹ کے مطابق یوکرین کے ایک ذرائع نے غیر ملکی خبر رساں اداروں کو بتایا کہ لیفٹیننٹ جنرل ایگور کیریلوف کی ہلاکت یوکرین کی ایس بی یو سیکیورٹی سروس کا ’خصوصی آپریشن‘ تھا۔
یوکرین میں روس کی جنگ میں اہم کردار ادا کرنے والے 54 سالہ روسی جنرل کو ریازانسکی پروسپیکٹ میں ایک اپارٹمنٹ کی عمارت کے باہر قتل کیا گیا۔
جنرل ایگور کیریلوف روس کے ریڈیولوجیکل، کیمیائی اور حیاتیاتی دفاع کے سربراہ تھے جو جوہری، کیمیائی اور حیاتیاتی ہتھیاروں کے خطرات کے خلاف تحفظ کے ’ذمہ دار‘ تھے۔
یوکرین نے روسی جنرل کے قتل کی ذمہ داری قبول کرلی
یوکرین نے مبینہ طور پر ماسکو میں ایک ’خصوصی آپریشن‘ میں روسی جنرل ایگور کیریلوف کے قتل کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
یوکرین کی سیکیورٹی سروس (ایس بی یو) کے ذرائع نے ’رائٹرز‘ اور ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ جنرل کے قتل کے پیچھے ان کا ہاتھ تھا اور وہ ایک ’جائز ہدف‘ تھے۔
یوکرین کے حکام نے کریلوف کو جنگی مجرم قرار دیا تھا اور ان پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے جنگ میں یوکرین کی افواج کے خلاف ممنوعہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا حکم دیا تھا۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ روسی فیڈریشن کے تابکاری اور کیمیائی تحفظ کے دستوں کے سربراہ کا خاتمہ ایس بی یو کا کام ہے۔
کریلوف روسی سرزمین پر نشانہ بننے والے روسی فوج کے سب سے سینئر اہلکار ہیں۔
یوکرین میں روسی جنرل پر فرد جرم عائد
یوکرین کی سیکیورٹی سروس کا کہنا ہے کہ ماسکو میں بم دھماکے میں ہلاک ہونے سے ایک روز قبل یوکرین کے استغاثہ نے کیریلوف کی غیر موجودگی میں یوکرین میں ممنوعہ کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال پر فرد جرم عائد کی تھی، یعنی ان پر باضابطہ طور پر کیمائی ہتھیار یوکرین کے خلاف استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
تاہم روس کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے الزامات کی تردید کرتا ہے۔
اکتوبر میں برطانیہ نے روسی جنرل کیریلوف اور نیوکلیئر پروٹیکشن فورسز پر فسادات پر کنٹرول کرنے کے لیے تابکاری مواد کے استعمال اور میدان جنگ میں زہریلے، دم گھٹنے والے مادے کلوروپکرین کے استعمال کی متعدد رپورٹس پر پابندی عائد کر دی تھی۔
کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت کی تنظیم (او پی سی ڈبلیو) خاص طور پر کلوروپکرین کے استعمال پر پابندی عائد کرتی ہے۔
روس نے کہا ہے کہ اس کے پاس اب فوجی کیمیائی ہتھیار نہیں لیکن ملک کو زہریلے ہتھیاروں کے مبینہ استعمال پر مزید شفافیت کے لیے دباؤ کا سامنا ہے۔
یوکرین کی سیکیورٹی سروس ایس بی یو کا کہنا ہے کہ اس نے فروری 2022 سے اب تک میدان جنگ میں کے ون لڑاکا دستی بموں سمیت کیمیائی ہتھیاروں کے 4800 سے زائد استعمال ریکارڈ کیے ہیں۔
یوکرین کی ایک اور بستی پر روس کا کنٹرول
روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’آر آئی اے‘ نے وزارت دفاع کے حوالے سے بتایا ہے کہ روسی افواج نے مشرقی یوکرین میں ہنیوکا کی بستی کا کنٹرول سنبھال لیا ہے، تاہم میدان جنگ میں اس رپورٹ کی فوری طور پر تصدیق نہیں ہوسکی۔