فوج کی تحویل میں موجود ملزموں کو میسر سہولتوں کی تفصیلات سامنے آگئیں
پاک فوج کی تحویل میں موجود ملزموں کو میسر سہولتوں کی تفصیلات سامنے آ گئیں، وفاقی حکومت کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ میں رپورٹ جمع کروا دی گئی۔
ڈان نیوز کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزم محمد فرخ کو تینوں وقت کا کھانا، مناسب ماحول اور بستر کی سہولت میسر ہے، گھر والوں کے ساتھ ہفتہ وار ملاقات بھی کروائی جاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ملزم کو ہفتہ وار اور جب ملزم چاہے فون کی سہولت بھی موجود ہے، ملزم کو واٹر کولر، ائیر کولر، پنکھے اور ہیٹر کی سہولت بھی موجود ہے۔
رپورٹ کے مطابق ملزم کا حسب ضرورت سی ایم ایچ ہسپتال میں باقاعدہ چیک اپ بھی کروایا جاتا ہے، ملزم کی خواہش پر کتابیں بھی مہیا کی جاتی ہیں۔
واضح رہے کہ ملزم محمد فرخ کے اہلخانہ کی جانب سے دائر درخواست پر لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو پاک فوج کی تحویل میں موجود ملزموں کو میسر سہولتوں کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔
یاد رہے کہ سانحہ 9 مئی کیس میں فوجی تنصیبات پر حملے کے الزام میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے متعدد رہنما اور کارکنان گرفتار ہیں جبکہ کئی کارکنان ملٹری ٹرائل کا سامنا کررہے ہیں۔
پیر 9 دسمبر کو سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سویلین کے ملٹری ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران فوجی عدالتوں کو سویلینز کے مقدمات کا فیصلہ سنانے کی اجازت دینے سے متعلق حکومتی استدعا مستردکردی۔
دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے استدعا کی تھی کہ فوجی عدالتوں میں ٹرائل مکمل ہو چکے ہیں، فوجی عدالتوں کو ٹرائل کے فیصلے سنانے کی اجازت دی جائے۔
اس پر جسٹس مسرت ہلالی نے کہا تھا کہ ایسا نہیں کر سکتے، اگر ایسا کیا تو پھر فوجی عدالتوں کے سویلین ٹرائل کا اختیار سماعت ہی حل ہو جائے گا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ فوجی اہلکاروں کو کام سے روکنے کا جرم تو تعزیرات پاکستان میں موجود ہے، تعزیرات پاکستان کے تحت فوج کو کام سے روکنے والوں کا ٹرائل عام عدالتوں میں ہوگا۔
عدالت نے وفاقی فوجی عدالتوں کو مقدمات کا فیصلہ سنانے کی اجازت دینے کی حکومتی استدعا بھی مسترد کر دی تھی۔