شام کی جیل میں 38 سال سے قید اردن کا شہری واپس گھر پہنچ گیا
شام کی جیل میں قید اردن کا شہری 38 سال بعد واپس گھر پہنچ گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ میں ایک عہدیدار کے حوالے سے بتایا گیا کہ اردن کا شہری شام کی جیلوں میں 38 سال قید رہنے کے بعد اپنے آبائی ملک واپس چلا گیا، جس کے نتیجے میں اس کے خاندان کا اذیت ناک انتظار ختم ہوا۔
اردن کی وزارت خارجہ کے ترجمان صوفیان الکودات نے خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ اسامہ بشیر حسن البطینہ نامی شخص شام میں ’بے ہوشی‘ کی حالت میں ملا جبکہ اس کی یادداشت بھی متاثر تھی۔
صوفیان الکودات کا کہنا تھا کہ اسامہ بشیر کے رشتہ داروں نے 1986 میں اس کے لاپتا ہونے کی اطلاع دی تھی، جب ان کی عمر صرف 18 برس تھی، اس کے بعد سے وہ جیل میں قید تھے۔
اردن کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ شہری کو دمشق سے جابر بارڈر کراسنگ (اردن کے ساتھ) منتقل کیا گیا تھا، جہاں اسامہ بشیر کو سرحدی محافظوں کے حوالے کر دیا گیا،“ مزید کہا کہ یہ شخص منگل کی صبح اپنے خاندان کے ساتھ ملا۔
سول سوسائٹی گروپس طویل عرصے سے بشار الاسد کی حکومت پر من مانی گرفتاریوں، تشدد اور جیلوں میں قتل کرنے کے الزامات عائد کر رہے تھے۔
اُس کی ظالمانہ حکومت میں بہت سے غیر ملکیوں کو حراست میں لیا گیا تھا، جن میں لبنان سے تعلق رکھنے والے سہیل حماوی بھی شامل تھے، جو 33 سال قید رہنے کے بعد پیر کو اپنے ملک واپس پہنچے تھے۔
اردن میں انسانی حقوق کی عرب تنظیم نے آج بیان میں کہا کہ شام میں اب بھی اردن کے 236 شہری قید ہیں۔
واضح رہے کہ شام کی جیلوں سے باغیوں کے انقلاب کے نتیجے میں رہا ہونے والے قیدیوں نے ہولناک انکشافات کیے تھے، ان قیدیوں کا کہنا تھا کہ بشار الاسد کی بنائی ہوئی جیلوں میں قیدیوں کو نام کے بجائے نمبر سے پکارا جاتا تھا، غیر انسانی تشدد کیا جانا معمول تھا، رہائی کے بعد ایسا لگا جیسے ہم آج ہی پیدا ہوئے ہوں۔
شام کی ایک جیل سے رہائی پانے والی قیدی ہالا نے بتایا کہ جیل میں میرا نام ’نمبر 1100‘ تھا، ہالا اپنے نام سے اپنی شناخت کے حوالے سے اب تک خوفزدہ ہیں۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق ہالا نے بتایا تھاکہ انہیں 2019 میں حما میں ایک چیک پوسٹ سے لے جایا گیا تھا اور ان پر ’دہشت گردی‘ کا الزام لگایا گیا تھا، انہیں حلب لے جایا گیا جہاں انہوں نے مختلف جیلوں میں وقت گزارا ہے۔