• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

2013 کے مقابلے 2024 کے انتخابی عمل میں عوامی دلچسپی میں واضح کمی آئی، فافن

شائع December 9, 2024
— فائل فوٹو: ڈان
— فائل فوٹو: ڈان

ایک نئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2013 کے بعد سے عام انتخابات میں ووٹرز ٹرن آؤٹ میں مسلسل کمی آئی ہے جس سے عوام میں جمہوری حق استعمال کرنے کے حوالے سے بڑے پیمانے پر ’عدم دلچسپی‘ کی نشاندہی ہوتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 2013 کے عام انتخابات میں ووٹر ٹرن آؤٹ 55.5 فیصد تھا۔

فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2018 میں ووٹر ٹرن آؤٹ کم ہوکر 52 فیصد اور 2024 میں 48 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔

2013 تک ہونے والے تمام عام انتخابات میں ووٹر ٹرن آؤٹ میں اضافہ ہوتا رہا، 2002 میں یہ 41.7 فیصد تھا جو 2008 میں بڑھ کر 44.4 فیصد اور 2013 میں 55.5 فیصد ہو گیا۔

گزشتہ 11 سالوں میں ووٹرز کی تعداد میں مسلسل اضافے کے باوجود انتخابات کے دوران ووٹر ٹرن آؤٹ میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

2002 کے عام انتخابات میں 3 کروڑ ووٹ ڈالے گئے تھے، یہ تعداد 2008 میں 18 فیصد اضافے کے ساتھ 3 کروڑ 56 لاکھ 40 ہزار، 2013 میں 32 فیصد اضافے سے 4 کروڑ 69 لاکھ 10 ہزار، 2018 میں 17 فیصد اضافے سے 5 کروڑ 47 لاکھ 30 ہزار اور 2024 میں 12 فیصد اضافے کے ساتھ 6 کروڑ 12 لاکھ 80 ہزار ہوگئی۔

مجموعی طور پر ڈالے گئے ووٹوں کی تعداد 2002 کے عام انتخابات میں 3 کروڑ 12 ہزار 407 سے بڑھ کر 2024 کے عام انتخابات میں 6 کروڑ 12 لاکھ 82 ہزار 920 ہوگئی، تاہم ووٹوں کی تعداد میں اضافے کے باوجود ملک میں ووٹر ٹرن آؤٹ میں حالیہ عام انتخابات میں کمی دیکھنے میں آئی۔

رپورٹ میں شہری اور دیہی ٹرن آؤٹ کے درمیان بھی فرق بھی دکھایا گیا۔ 2024 میں شہری علاقوں میں ووٹر ٹرن آؤٹ 43.8 فیصد تھا جب کہ دیہی علاقوں میں 50.1 فیصد تھا۔

صنفی تقسیم

2018 کے انتخابات میں پہلی بار الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پولنگ اسٹیشنوں پر صنفی لحاظ سے ٹرن آؤٹ کے اعداد و شمار کی رپورٹنگ کو لازمی قرار دیا تھا۔

2018 کے مقابلے میں 2024 میں اسلام آباد کے علاوہ تمام ریجنز میں خواتین اور مرد ووٹرز ٹرن آؤٹ میں کمی آئی، اس کمی کے باوجود، کل ڈالے گئے ووٹوں میں خواتین کی جانب سے ڈالے گئے ووٹوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔

یاد رہے کہ 2024 میں خواتین نے 5 کروڑ 89 لاکھ ووٹوں میں سے 2 کروڑ 44 لاکھ ووٹ ڈالے جو 2018 کے مقابلے میں 27 لاکھ زیادہ ہیں۔

الگ تھلگ ووٹر

2018 اور 2024 کے عام انتخابات کے درمیان موازنہ کرنے سے ووٹرز کے ٹرن آؤٹ پیٹرن میں واضح تبدیلی ظاہر ہوتی ہے۔

بہت کم ٹرن آؤٹ والے پولنگ اسٹیشنوں کی تعداد 352 سے بڑھ کر 915 ہو گئی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان علاقوں میں ووٹرز کی عدم دلچسپی میں اضافہ ہوا ہے۔

30 فیصد سے کم ٹرن آؤٹ والے حلقوں کی تعداد 2018 میں 3 سے بڑھ کر 2024 میں 8 ہوگئی۔

دوسری جانب 2024 کے عام انتخابات میں صرف 11 حلقوں میں ووٹر ٹرن آؤٹ 60 فیصد سے زائد رہا جو 2018 کے الیکشن میں 23 اور 2013 میں 90 حلقوں میں اتنا ریکارڈ کیا گیا تھا۔

سال 2018 میں 114 ’زیرو پولنگ اسٹیشن‘ تھے جہاں کوئی ووٹ نہیں ڈالا گیا تھا، 2024 کے انتخابات میں ایسے پولنگ اسٹیشنوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھا گیا۔

2024 میں 464 پولنگ اسٹیشنز پر خواتین نے کوئی ووٹ نہیں ڈالا جب کہ 62 میں کوئی مرد ووٹ نہیں تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024