واٹر پارکس سے 60 اقسام کی ’واٹر بورن ڈیزیز‘ ہو سکتی ہیں، تحقیق
امریکی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک طویل تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ واٹر اینڈ پلے پارکس سے 60 اقسام کی ’واٹر بورن ڈیزیز‘ ہو سکتی ہیں۔
امریکی ادارے ’سینٹرل فار ڈیزیز کنٹرول‘ (سی ڈی سی) کی جانب سے دیگر ماہرین کے ساتھ کی جانے والی مشترکہ تحقیق کے مطابق واٹر پارکس سے پانی سے پھیلنے والی درجنوں بیماریاں ہو سکتی ہیں۔
ماہرین نے امریکا سمیت دیگر ممالک کے واٹر پارکس میں آنے والے افراد اور خصوصی طور پر بچوں کے ہسپتال داخل ہونے اور ان میں ہونے والی پیچیدگیوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا۔
ماہرین نے 1997 سے لے کر 2022 تک کے ڈیٹا کا جائزہ لیا اور مجموعی طور پر ماہرین نے 10 ہزار سے زائد افراد کا میڈیکل ریکارڈ چیک کیا۔
ماہرین نے پایا کہ تمام افراد کو 60 اقسام کی مختلف بیماریاں ہوئی تھیں، ان افراد میں سے بیسیوں افراد کو ایمرجنسی میں ہسپتال لانا پڑا تھا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ واٹر پارکس جانے والے افراد میں سے 91 فیصد لوگوں پانی میں رہنے کی وجہ سے سانس لینے میں مشکل کی بیماری (Cryptosporidium) کی شکایت کے باعث ہسپتال لے جایا گیا۔
اسی طرح دوسرے نمبر (norovirus) وائرس کی شکایت کے باعث لوگوں کو ہسپتال لے جایا گیا۔
ماہرین نے مجموعی طور پر 60 مختلف واٹر بورن ڈیزیز کی نشاندہی کی جو کہ واٹر پارکس سے ہوسکتی ہیں۔
تاہم ماہرین نے بتایا کہ اچھی بات یہ ہے کہ واٹر پارکس سے ہونے والی تمام 60 اقسام کی ہی بیماریاں زیادہ سنگین نہیں ہوتیں، وہ بروقت طبی امداد پر ٹھیک ہوجاتی ہیں۔