• KHI: Fajr 5:51am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:31am Sunrise 6:58am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:51am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:31am Sunrise 6:58am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

وزارتی کمیٹی کا قومی اقلیتی کمیشن کو مالی و انتظامی خود مختاری دینے کا مطالبہ

شائع December 5, 2024
رانا ثنا اللہ کی زیر صدارت وزارتی کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزرا احسن اقبال، اعظم نذیر تارڑ اور چوہدری سالک حسین شریک تھے — فوٹو: پی پی آئی
رانا ثنا اللہ کی زیر صدارت وزارتی کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزرا احسن اقبال، اعظم نذیر تارڑ اور چوہدری سالک حسین شریک تھے — فوٹو: پی پی آئی

قومی اقلیتی کمیشن بل 2024 کا جائزہ لینے کے لیے تشکیل دی گئی وزارتی کمیٹی نے کمیشن کو مالی اور انتظامی طور پر خود مختار بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور اور وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثنا اللہ کی زیر صدارت کمیٹی کا اجلاس بدھ کو وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی میں ہوا۔

اجلاس میں وزیر مذہبی امور چوہدری سالک حسین، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے شرکت کی، اجلاس کے شرکا نے بل کو جلد از جلد حتمی شکل دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اس بات پر زور دیا کہ قومی اقلیتی کمیشن (این سی ایم) کو وزارتی دباؤ اور سیاسی مداخلت سے آزاد ہونا چاہیے تاکہ آئین میں درج مذہبی اقلیتوں کے حقوق کا موثر طریقے سے تحفظ کیا جاسکے۔

یہ بل ابتدائی طور پر اپریل 2024 میں قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا لیکن مختلف حلقوں کی جانب سے خدشات کے باعث نظر ثانی کمیٹی تشکیل دینے کے بعد اسے تاخیر کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مجوزہ کمیشن 13 ارکان پر مشتمل ہوگا، جن میں 9 ممبرز اقلیتی برادریوں سے اور 4 سابق عہدے دار ارکان ہوں گے، جن میں اسلامی نظریاتی کونسل (سی آئی آئی) کے چیئرمین بھی شامل ہوں گے۔

کمیٹی نے وزارت قانون و انصاف کو تین دن کے اندر بل کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کی جس میں قومی اقلیتی کمیشن کے حوالے سے ذیلی کمیٹی سے متعلق ترامیم شامل ہیں۔

وزارتی کمیٹی نے بین المذاہب ہم آہنگی پالیسی اور مذہبی رواداری کے فروغ کے لیے کیے جانے والے اقدامات کا بھی جائزہ لیا، اس دوران وزارت مذہبی امور کو ہدایت کی گئی کہ ایک ہفتے میں بین المذاہب ہم آہنگی پالیسی کے مسودے کو حتمی شکل دی جائے۔

کمیٹی نے کہا کہ اس پالیسی کا مقصد مذہبی رواداری کو فروغ دینا اور معاشرے میں انتہا پسندی کو کم کرنے کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنا ہے، پالیسی کو حتمی شکل دینے کے بعد اسے منظوری کے لیے وفاقی کابینہ میں پیش کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ اقلیتوں کے لیے پہلا باضابطہ قومی کمیشن مئی 2020 میں قائم کیا گیا تھا اور اس نے مئی 2023 میں اپنی مدت پوری کی تھی، تاہم بل کی منظوری میں تاخیر کی وجہ سے نئے کمیشن کی تشکیل رک گئی ہے۔

جامشورو سے تعلق رکھنے والے تاجر اور پاکستان ہندو کونسل کے سابق صدر چیلا رام کیولانی کی زیر صدارت قومی اقلیتی کمیشن کے آخری اجلاس میں ہندو، مسیحی، سکھ، پارسی، کیلاش اور مسلم برادریوں کے ارکان شامل ہوئے تھے۔

اس سے قبل سپریم کورٹ نے جنوری 2019 میں ڈاکٹر شعیب سڈل کی سربراہی میں ایک اور اقلیتی کمیشن قائم کیا گیا تھا، اس ایک رکنی کمیشن کی تشکیل کا مقصد عدالت عظمیٰ کی جانب سے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے 2014 میں دیے گئے عدالتی حکم پر عمل در آمد کروانا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024