• KHI: Zuhr 12:30pm Asr 5:06pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 4:43pm
  • ISB: Zuhr 12:06pm Asr 4:51pm
  • KHI: Zuhr 12:30pm Asr 5:06pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 4:43pm
  • ISB: Zuhr 12:06pm Asr 4:51pm

ڈی چوک میں احتجاج: علی امین گنڈاپور کا مقدمے کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع

شائع December 4, 2024
— فائل فوٹو:
— فائل فوٹو:

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے ڈی چوک میں احتجاج پر تھانہ سیکریٹریٹ میں درج ایف آئی آر کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا جبکہ اسلام آباد پولیس نے تھانہ کوہسار میں درج مقدمے میں عمران خان، بشریٰ بی بی سمیت 96 نامزد ملزمان کے وارنٹ گرفتاری حاصل کر لیے۔

ڈان نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے ڈی چوک میں احتجاج کے خلاف تھانہ سیکریٹریٹ میں درج فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) یا اس میں شامل انسداد دہشت گردی کی دفعات کو معطل کرانے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔

علی امین گنڈاپور نے درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ احتجاج کا آئینی حق استعمال کیا لیکن پولیس نے دہشت گردی کا مقدمہ درج کر لیا، حتمی فیصلے تک اسلام آباد کے تھانہ سیکریٹریٹ میں درج مقدمے یا دہشت گردی کی دفعات کو معطل کیا جائے۔

دوسری جانب، اسلام آباد پولیس نے 24 نومبر کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج پر تھانہ کوہسار میں درج مقدمے میں عمران خان، بشریٰ بی بی، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اور اپوزیشن لیڈ عمر ایوب سمیت 96 نامزد ملزمان کے وارنٹ گرفتاری حاصل کر لیے۔

ڈان نیوز کے مطابق اسلام آباد پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں۔

ادھر پشاور ہائیکورٹ نے 24 نومبر احتجاج کے مختلف مقدمات میں اسدقیصر، شہرام ترکئی، داور خان کنڈی، راجہ بشارت اور آفتاب عالم سمیت دیگر کی 24 دسمبر تک حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔

ضمانت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے ڈی چوک واقعے کے خلاف ہرفورم کا دروزاہ کھٹکھٹانے کے عزم کا اظہار کیا۔

اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ جوہم پرظلم وبربریت ہوئی ہے ہم اس کے خلاف آواز اٹھائیں گے، احتجاج جاری رکھیں گے اور عالمی فورمز سے بھی رجوع کریں گے۔

مزید برآں اسلام آباد کی انسدادِ دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے ڈی چوک احتجاج کے دوران گرفتار ہونے والے 17 ملزمان کا 3 روزہ ریمانڈ سے منظور کرلیا۔

واضح رہے کہ 27 نومبر کو پی ٹی آئی کے اسلام آباد میں احتجاج کے بعد وفاقی دارالحکومت کے مختلف تھانوں میں عمران خان، بشریٰ بی بی، علی امین گنڈا پور و دیگر پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے تحت مزید 8 مقدمات درج کرلیے گئے تھے۔

اس سے اگلے روز 28 نومبر کو پی ٹی آئی کے اسلام آباد احتجاج پر راولپنڈی میں عمران خان، بشریٰ بی بی، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور ، علیمہ خان، سابق صدر عارف علوی، عمر ایوب اور دیگر کے خلاف راولپنڈی میں مزید 4 مقدمات درج کرلیے گئے تھے۔

ڈان نیوز کے مطابق پی ٹی آئی کی قیادت کے خلاف مقدمات انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت تھانہ صادق آباد، واہ کینٹ، ٹیکسلا اور نیو ٹاؤن میں درج کیے گئے ہیں۔

مقدمات کے متن میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کارکنان نے ٹائر جلا کر سڑک بند کرکے راستہ روک لیا، ڈنڈوں سے لیس ملزمان نے پتھراؤ کرتے ہوئے پولیس پر حملہ کیا۔

مقدمات کے متن کے مطابق گرفتار ملزمان سے آنسو گیس کے شیل، ڈنڈے، کنچے، غلیلیں برآمد ہوئیں، ملزمان نے بانی پی ٹی آئی کی سازش اور مجرمانہ ایما پر خلاف قانون مجمع اکٹھا کیا، ملزمان نے پولیس سے مزاحمت کر کے سڑک بند کی اور عوام کا راستہ روک کر شہری زندگی کو مفلوج کیا۔

ایف آئی آرز میں مزید کہا گیا تھا کہ ملزمان نے عام عوام کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا، سرکاری اور نجی ملاک کو نقصان پہنچایا، ملزمان نے حکومت اور ریاستی اداروں کے خلاف نعرے بازی کر کے عوام میں خوف و ہراس پھیلایا۔

یاد رہے کہ 24 نومبر کو سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی اور دیگر مطالبات کی منظوری کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا مرکزی قافلہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی کی قیادت میں اسلام آباد جانے کے لیے نکلا تھا۔

تاہم، 26 نومبر کو رات گئے رینجرز اور پولیس نے اسلام آباد کے ڈی چوک سے جناح ایونیو تک کے علاقے کو پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے کارکنوں سے مکمل طور پر خالی کرالیا تھا اور متعدد مظاہرین کو گرفتار کرلیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 26 اپریل 2025
کارٹون : 25 اپریل 2025