پی ٹی آئی احتجاج کے دوران ہلاکتوں کا معاملہ، آئینی بینچ نے ازخود نوٹس لینے کی استدعا مسترد کردی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اسلام آباد میں ہونے والے احتجاج کے دوران ہلاکتوں کے معاملے پر سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ازخود نوٹس لینے کی استدعا مسترد کردی۔
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی سے متعلق کیس کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختوا ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئے۔
دوران سماعت خیبرپختونخوا حکومت کے وکیل نے کہا کہ گزشتہ روز دونوں اطراف سے ہلاکتیں ہوئیں، آئینی بینچ ازخود نوٹس لے سکتا ہے، آئینی بینچ ان واقعات پر ازخود نوٹس لے۔
آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ جو معاملہ ہمارے سامنے سرے سے ہے ہی نہیں، اسے نہیں دیکھ سکتے۔
بعد ازاں، سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ازخود نوٹس لینے کی استدعا مسترد کردی۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ سپریم کورٹ میں پیش ہوکر سیاسی باتیں نہ کریں۔
اس سے قبل پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے چیف جسٹس آف پاکستان سے پی ٹی آئی کے شہید کارکنان کے بہیمانہ قتل کے از خود نوٹس اور وزیراعظم، وزیرداخلہ، اسلام آباد اور پنجاب کے انسپکٹرز جنرل کے خلاف اقدام قتل کی کارروائی کے احکامات کی اپیل کی۔
شیخ وقاص اکرم نے ’ایکس‘ پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومتی بربریت اور دارالحکومت کو نہتے شہریوں کا مقتل بنانے کے حکومتی منصوبے کے پیشِ نظر پرامن احتجاج کی فی الوقت منسوخی کا اعلان کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی بربریت کی تفصیلات کے سیاسی اور کور کمیٹیز میں تجزیے کے بعد بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے سامنے رکھنے اور ان کی ہدایات کی روشنی میں آئندہ کے لائحہ عمل کے اجرا کا اعلان کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی نہتّے، پرامن اور محبّ وطن شہریوں کے سفاکانہ قتل اور آپریشن کے نام پر اسلام آباد میں پرامن احتجاج کے شرکا کے خلاف وحشت و بربریت کے مظاہرے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ مینڈیٹ چوروں نے سرکاری مشینری کی گولیوں سے درجنوں نہتے بے گناہ کارکنوں کو سیدھی گولیاں مار کر شہید کیا گیا جن میں سے 8 کی مکمل تفصیلات اب تک ہمارے پاس آچکی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہید ہونے والوں میں انیس شہزاد ستی، ملک مبین اورنگزیب، عبدالقادر، ملک صفدر علی، احمد ولی، محمد الیاس اور عبدالرشید شامل ہیں۔