ہتھنی مدھوبالا کو کراچی چڑیا گھر سے کل سفاری پارک منتقل کیا جائے گا
ہتھنی مدھوبالا کو کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے زیر انتظام کراچی زولوجیکل گارڈن سے شہر کے وسیع و عریض رقبے پر پھیلے سفاری پارک منتقل کرنے کی تیاریاں آخری مراحل میں داخل ہوگئیں۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق کل 26 نومبر کو ہتھنی مدھوبالا 15 سال بعد سفارک پارک میں موجود اپنی بہنوں سونیا اور ملائکہ سے جاملے گی۔
اینیمل ویلفیئر آرگنائزیشن فور پاز انٹرنیشنل ٹیم نے مدھوبالا کو کراچی چڑیا گھر سے کراچی سفاری پارک منتقل کرنے کی تیاریوں کی تصاویر جاری کردیں۔
فور پاز کی ٹیم نے ویب سائٹ پر پیغام جاری کرتے ہوئے بتایا کہ ہماری سائٹ پر موجود ٹیم آخری کاموں کو حتمی شکل دینے میں مصروف ہے، ہتھنی مدھوبالا کے لیے سوئمنگ پول کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
اس کے علاوہ ہتھنی نقل مکانی کے لیے ڈرائیونگ روٹ کو بھی حتمی شکل دی جارہی ہے، سڑکوں کے اوپر بجلی کی تاروں کے باعث ٹرک اور ٹرانسپورٹ کے آسانی سے گزرنے کے لیے مناسب کلیئرنس بھی یقینی بنائی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس نوعمر ہتھنی مدھوبالا اپنی دیرینہ ساتھی نور جہاں کے انتقال کے بعد سے کراچی چڑیا گھر میں تنہا رہ گئی تھی، بیمار نور جہاں نے 22 اپریل کو اپنی آخری سانسیں لیں جب کہ تالاب میں گرنے کے بعد طویل عرصے سے علیل ہتھنی کی حالت مزید خراب ہوگئی تھی۔
نور جہاں کی موت نے مدھوبالا کی صحت اور زندگی کے لیے تشویش میں اضافہ کر دیا تھا، ماہرین نے اس بات پر زور دیا تھا کہ اسے فوری طور پر سفاری پارک منتقل کر دیا جائے جہاں دو اور ہاتھی بھی موجود ہیں۔
اس کے بعد اینیمل ویلفیئر آرگنائزیشن فور پاز انٹرنیشنل کی ایک ٹیم ہاتھی کی منتقلی کے سلسلے میں حکام کی مدد کے لیے کراچی پہنچی تھی، ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی ڈاکٹر سیف الرحمٰن نے کہا تھا کہ مدھوبالا کو سفاری پارک منتقل کرنا ایک بہت مشکل کام ہے۔
مشکلات کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ایک بہت بڑا جانور ہے جس کا وزن 2 ہزار کلو گرام سے زیادہ ہے، اسے ایک کنٹینر میں منتقل کرنے کی ضرورت ہے، اس کام کے لیے مہارت اور سائنسی تحقیق کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر سیف الرحمٰن نے کہا تھا کہ مدھوبالا کو شفٹ کرنے کا منصوبہ فور پاز کے ساتھ مل کر تیار کیا گیا ہے اور اس پر کام جاری ہے، اسے ایک کنٹینر کے ذریعے منتقل کیا جائے گا۔
اس وقت کنٹینر کا جاری کردہ خاکہ ظاہر کرتا تھا کہ یہ 5 ہزار 880 ملی میٹر چوڑا اور 3 ہزار 150 ملی میٹر لمبا ہوگا۔
نورجہاں اور مدھوبالا دونوں کو 2 دیگر ہاتھیوں کے ساتھ بہت چھوٹی عمر میں 2010 میں تنزانیہ میں پکڑ کر ان کی ماؤں سے الگ کر دیا گیا تھا اور ایک متنازع معاہدے کے تحت کراچی لایا گیا تھا۔
پاکستان کے چڑیا گھروں پر اکثر جانوروں کی نگہداشت کو نظر انداز کرنے کا الزام لگتا رہا ہے اور 2020 میں ایک عدالت نے دارالحکومت اسلام آباد میں موجود واحد چڑیا گھر کو ناقص انتظامات اور جانوروں کی مناسب دیکھ بھال نہ کرنے کے سبب بند کرنے کا حکم دیا تھا۔