خیبر پختونخوا، بلوچستان سے پولیو کے مزید 3 کیسز سامنے آگئے
پولیو وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے حکومتی کوششیں ناکام ہوتی دکھائی دے رہی ہیں کیونکہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے مزید 3 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
ڈان اخبار کی خبر کے مطابق پولیو کے خاتمے کے عالمی اقدام کے وفد کے وزیر اعظم شہباز شریف اور دیگر حکام سے ’پولیو وائرس کی وبا سے نمٹنے اور ابھرتے ہوئے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی‘ پر تبادلہ خیال کرنے کے چند دن بعد نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔
اس اضافے کے بعد پاکستان میں رواں سال سامنے آنے والے پولیو کیسز کی تعداد 55 ہوچکی ہے۔ کیسز کا وسیع پیمانے پر سامنے آنا اور کئی شہروں میں وائرس کی موجودگی کا اشارہ بچوں میں قوت مدافعت میں کمی کو ظاہر کرتا ہے۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ میں پولیو کے خاتمے کے لیے ریجنل ریفرنس لیبارٹری نے وائلڈ پولیو وائرس ٹائپ 1 (ڈبلیو پی وی 1) کے تین کیسز کی تصدیق کی ہے۔
لیب کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ نئے کیسز ڈیرہ اسمٰعیل خان، ژوب اور جعفرآباد سے رپورٹ ہوئے ہیں۔ متاثرین میں 8 اور 20 ماہ کی بچیاں اور ایک پانچ ماہ کا بچہ شامل ہے۔
تینوں اضلاع میں رواں سال پہلے ہی پولیو وائرس کے کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔
ڈی آئی خان، جنوبی خیبر پختونخوا کے پولیو سے متاثرہ سات اضلاع میں سے ایک ہے، جہاں گزشتہ تین سالوں کے دوران معمول کے حفاظتی ٹیکوں کے پروگرامز کو تمام کمزور بچوں تک رسائی میں اہم چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ڈی آئی خان میں رواں سامنے آنے والے پولیو کیسز کی تعداد 6 ہوگئی ہے۔
اسی طرح کے چیلنجز بلوچستان میں موجود ہیں، جہاں 2024 میں ژوب اور جعفرآباد کے اضلاع میں بالترتیب 3 اور 2 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
لیب کے عہدیدار نے کہا کہ یہ اضلاع وسطی پاکستان کا حصہ ہیں، جو وبائی امراض کے لحاظ سے ایک اور اہم زون ہے جہاں ایک سال سے زائد عرصے سے بار بار کیسز سامنے آرہے ہیں۔
ملک میں اب تک رپورٹ ہونے والے کُل 55 کیسز میں سے 26 بلوچستان، 14 خیبرپختونخوا، 13 سندھ، اور ایک ایک پنجاب اور اسلام آباد سے رپورٹ ہوئے ہیں۔