توشہ خانہ ون کیس: عمران خان کے وکلا کی کیس واپس احتساب عدالت بھیجنے کی مخالفت
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ون کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، عمران خان کے وکلا کی کیس واپس احتساب عدالت بھیجنے کی مخالفت کردی۔
ڈان نیوز کے مطابق پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں میں میرٹ پر ہائیکورٹ کے سامنے ہی دلائل دینے کا فیصلہ کرلیا۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر 27 نومبر سے کیس کے میرٹ پر دلائل کا آغاز کریں گے، نیب نےکیس ریمانڈ بیک کرکےاحتساب عدالت کودوبارہ سننےکاحکم دینے کی استدعا کی تھی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے توشہ خانہ ون کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر سماعت کی۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے ان سے استفسار کیاکہ کیا آپ نے بانی پی ٹی آئی سے ہدایات لے لی ہیں ؟ بیرسٹر سیف نے بتایا کہ براہ راست ہدایات نہیں لے سکا مگر بالواسطہ ہدایات مل گئی ہیں، مجھے لیگل ٹیم سے بالواسطہ ہدایات مل گئی ہیں، میں اس کیس میں دلائل کا آغاز کروں گا۔
انہوں نے کہاکہ کیس میں میرٹ پر دلائل شروع کرنے سے پہلے کچھ کہنا چاہوں گا، آپ نے مجھے کہا تھا کہ میں بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات کر لوں لیکن مجھے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ ہم نے سائفر کیس کی اپیل سن کر 2 ماہ میں فیصلہ کر دیا تھا لیکن اس کا سائفر سے موازنہ نہیں کر سکتے کیونکہ اس میں جرح کا موقع نہیں ملا اور 342 کا بیان بھی نہیں ہوا، ہم نے سائفر کیس سنتے ہوئے میوزک فیس کیا ہے، پھر بینچ پر بات آتی ہے کہ 2 ماہ ہو چکے فیصلہ نہیں ہوا۔
چیف جسٹس نے مزید کہاکہ اس کیس میں 342 بھی نہیں ہوا، کچھ گواہوں پر جرح بھی نہیں ہوئی، ہمیں دیکھنا پڑے گا کہ کیا ہم کیس کے میرٹ کی طرف جا بھی سکتے ہیں۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ اس کیس میں غلطی پراسیکوشن کی ہے وہ میں آپ کو دکھاؤں گا، اس پر پراسیکیوٹر امجد پرویز نے کہاکہ انہوں نے کورٹ کو زِچ کیا جس کے بعد یہ ہوا،میں دکھاؤں گا۔
اس موقع پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ایس جی ایس اور کوٹیکنا کیس ریمانڈ بیک ہوا اور پھر اس میں بریت ہوئی، سپریم کورٹ نے کیس کو ریمانڈ بیک کیا تھا۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اس وقت حکومت بھی تبدیل ہو گئی تھی، یہ چاہتے ہیں دوبارہ سزا دی جائے پھر ہم اپیل میں آئیں۔
عدالت نے کہاکہ کوٹیکنا کیس میں 7 ممبر کی ججمنٹ ہے، وہ کیس ریمانڈ بیک ہوا اور اس میں پھر بریت ہوئی۔
علی ظفر نے کہا کہ پراسیکوشن نے سب کچھ عدالت کے سامنے رکھ دیا ہے اب بھاگ رہے ہیں، اگر فئیر ہوتا تو نیب اسی وقت کہتا کہ ٹرائل اس طرح نا چلائیں، 5 سے 6 گھنٹے میں اپنے دلائل مکمل کر لوں گا، آئندہ سماعت پر علی ظفر اپیلوں پر میرٹ پر دلائل دیں گے۔
توشہ خانہ 2 کیس میں پھر فرد جرم عائد نہ ہوسکی
دریں اثنا توشہ خانہ 2 کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی پر آج بھی فرد جرم عائد نہیں ہوسکی، اسپیشل جج سنٹرل شاہ رخ ارجمند نے توشہ خانہ 2 کیس کی سماعت 26 نومبر تک ملتوی کردی۔
سماعت کے موقع پر بانی پی ٹی آئی کو عدالت پیش کیا گیا تاہم بشریٰ بی بی عدالت میں حاضر نہیں ہوئیں۔
عدالت نے بشریٰ بی بی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی، وکلائے صفائی نے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرنے کے لیے درخواست دائر کردی، ایف آئی اے پراسیکیوٹرز نے ریکارڈ پیش کرنے کے لیے وقت مانگ لیا۔