سلطان راہی نے ’گنڈاسا‘ کلچر متعارف کروا کے انڈسٹری کا نقصان کیا، پروڈیوسر علی کاظمی
حال ہی میں اختتام پذیر ہونے والے مقبول ڈرامے ’کبھی میں کبھی تم‘ کے شریک پروڈیوسر علی کاظمی نے کہا ہے کہ سلطان راہی نے جس قدر فلم انڈسٹری کو کھڑا کیا، اسی طرح انہوں نے فلموں میں ’گنڈاسا‘ کلچر متعارف کروا کے انڈسٹری کو نقصان بھی پہنچایا۔
علی کاظمی نے حال ہی میں یوٹیوبر کو دیے گئے انٹرویو میں پاکستان کی فلم انڈسٹری کے ذوال پر بھی بات کی۔
پروڈیوسر نے کہا کہ بولی وڈ کا آغاز ’بمبئی‘ جب کہ لولی وڈ کا آغاز ’لاہور‘ سے ہوا تھا اور ماضی میں پاکستانی فلم انڈسٹری کا مقابلہ بھارتی انڈسٹری سے ہی ہوتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فلم انڈسٹری کو ماضی کے پروڈیوسرز، ہدایت کاروں اور اداکاروں نے بھی نقصان پہنچایا۔
علی کاظمی کے مطابق سلطان راہی بہت اچھے انسان، بہت اچھے اداکار اور پروڈیوسر بھی تھے، ان کی خدمات کا ہمیشہ اعتراف کیا جاتا رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ مرحوم سلطان راہی نے جہاں فلم انڈسٹری کو بنایا، اس میں خدمات سر انجام دیں، وہیں انہوں نے انڈسٹری کو نقصان بھی پہنچایا۔
ڈاکٹر علی کاظمی کے مطابق مرحوم سلطان راہی نے فلموں میں ’گنڈاسا‘ کلچر متعارف کرایا، جس سے پاکستانی فلموں کا معیار گرا اور فلم ساز بھی معیار پر سمجھوتا کرنے لگے، یوں انڈسٹری ذوال پذیر ہوتی چلی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل 1970 کی دہائی میں پاکستان میں ’آئینہ‘ جیسی فلمیں بنیں اور ایسی فلموں کو 500 ہفتوں تک سینماؤں میں دکھایا جاتا رہا، اس وقت ہمارا مقابلہ بھارتی فلموں سے ہوتا تھا۔
علی کاظمی کے مطابق اس وقت پاکستانی فلم انڈسٹری ذوال کا شکار ہے، سینمائیں ختم ہو چکی ہیں، چند ایک ملٹی پلیکس سینمائیں بنیں لیکن مجموعی طور پر انڈسٹری ختم ہے۔ پروڈیوسر کا کہنا تھا کہ فلم انڈسٹری کی بحالی کے لیے حکومت کو آگے آنا پڑے گا، حکومت کی مدد کے بغیر پاکستان میں فلم انڈسٹری بحال نہیں ہوسکتی۔