• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 4:59pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 4:59pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

وعدہ خلافی پر بلاول بھٹو نے جوڈیشل کمیشن سے نام واپس لیا، وہ شہباز شریف سے ناراض ہیں، مرتضیٰ وہاب

شائع November 12, 2024
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

میئر کراچی اور ترجمان مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) سے بات ہوئی تھی کہ جوڈیشل کمیشن میں پیپلز پارٹی کے 2 نمائندے ہوں گے، تاہم اس کی وعدہ خلافی کی گئی جس پر چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپنا نام واپس لیا اور وہ وزیر اعظم شہباز شریف سے ناراض ہیں۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’لائیو ود عادل شاہ زیب‘ میں گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو کے ترجمان مرتضی وہاب کا کہنا تھا کہ وعدہ خلافی کے بعد بلاول بھٹو زرداری نے اپنا نام جوڈیشل کمیشن سے واپس لیا۔

’کراچی کیلئے اسپیشل ڈیولپمنٹ پیکیج وزیراعظم کو دینا چاہیے‘

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے فیصلوں سے کہیں کہیں مایوسی ہوتی ہے، حکومت کو بارہا کہا کہ کراچی کے لیے اسپیشل ڈیولپمنٹ پیکیج وزیراعظم کو دینا چاہیے۔

نجکاری کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ پاکستان اسٹیل کی نجکاری 2004 میں ہوجاتی تو اربوں روپے کا نقصان نہیں ہوتا، اب ہم اسٹیل مل کو پبلک پرائیوٹ پارٹنز شب کے ذریعے چلایں گے۔

پی ٹی آئی کی جانب سے احتجاج کی کال دیئے جانے کے حوالے سے مرتضی وہاب کا کہنا تھا کہ احتجاج کے بیانات کو سنجیدہ لینے کی ضرورت نہیں ہے۔

واضح رہے کہ 5 نومبر کو ڈان نیوز کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کی جانب سے جوڈیشل کمیٹی میں مساوی نمائندگی کے وعدے کو پورا نہ کرنے پر احتجاجاً جوڈیشل کمیشن سے اپنا نام واپس لے لیا تھا۔

ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ حکومت نے جوڈیشل کمیٹی میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کی مساوی نمائندگی کے وعدے کو پورا نہیں کیا۔

ذرائع نے بتایا تھا کہ حکومت کے ساتھ پیپلزپارٹی کے مستقبل کا فیصلہ اب پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کرے گی، بلاول بھٹو وطن واپسی پر سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلائیں گے جس میں اہم فیصلے ہوں گے۔

یاد رہے کہ ابتدائی طور پر حکومتی اتحاد کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کے لیے ایوان زیریں (قومی اسمبلی) سے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری جبکہ ایوان بالا (سینیٹ) سے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی کو نامزد کیا گیا تھا۔

بعد ازاں، قومی اسمبلی سے مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی شیخ آفتاب کو نامزد کیا گیا جبکہ اپوزیشن سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب اور خاتون نشست پر روشن خورشید بروچہ کو نامزد کیا گیا۔

علاوہ ازیں، سینیٹ سے جوڈیشل کمیشن کے لیے پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر فاروق نائیک اور پی ٹی آئی کے سینیٹر اور اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نامزد کیے گئے۔

کمیشن کے ارکان میں وزیر قانون، اٹارنی جنرل اور کم از کم 15 سالہ تجربے کا حامل پاکستان بار کونسل کا ایک نمائندہ بھی شامل ہوگا۔

26ویں آئینی ترمیم کے مطابق 13 رکنی جوڈیشل کمیشن کے سربراہ چیف جسٹس پاکستان ہوں گے جب کہ عدالت عظمیٰ کے 3 سینیئر ترین ججز بھی کمیشن کا حصہ ہوں گے اور آئینی بینچ کا سینئیر ترین جج بھی جوڈیشل کمیشن کا رکن ہوگا۔

آئینی بینچز کی تشکیل کے بعد آئینی بینچ کا سب سے سینئر جج جوڈیشل کمیشن کا رکن بن جائے گا، اگر آئینی بینچ کا سینئر ترین جج پہلے سے کمیشن کا رکن ہوا تو اس کے بعد کا سینئر جج رکن بن جائے گا۔ یوں 26ویں آئینی ترمیم کے تناظر میں جوڈیشل کمیشن 13 ارکان پر مشتمل ہو جائے گا۔

یاد رہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا انتخاب کیا گیا ہے، اس سے قبل الجہاد ٹرسٹ کیس کے فیصلے کی روشنی میں سپریم کورٹ کا سب سے سینیئر جج ہی ملک کا چیف جسٹس ہوتا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024