اسموگ کی بگڑتی صورتحال، لاہور ہائیکورٹ کا مارکیٹیں رات 8 بجے بند کرنے کا حکم
لاہور ہائی کورٹ نے اسموگ کے باعث لاہور میں مارکیٹیں رات 8 بجے بند کرنے کا حکم دے دیا، عدالت عالیہ نے اتوار کو صوبے بھر میں مارکیٹیں بند رکھنے کی بھی ہدایت کردی۔
محکمہ ماحولیات نے لاہور، گوجرانوالہ، ملتان اور فیصل آباد ڈویژنز میں چڑیا گھروں، عجائب گھروں اور کھیل کے میدانوں میں داخلے پر پابندی لگادی، پنجاب پولس نے انسداد اسموگ کریک ڈاؤن کے دوران 58 مقدمات درج کرکے 23 افراد کو گرفتار کرلیا جبکہ ساڑھے 7 لاکھ روپے کے جرمانے بھی عائد کردیے۔
ڈان نیوز کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے شہری ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔ عدالت نے اسموگ کی بگڑتی صورتحال کے پیش نظر لاہور میں مارکیٹیں رات 8 بجے بند کرنے کا حکم دے دیا جبکہ صوبے بھر میں اتوار کو مارکیٹیں بند کرنے کے بھی احکامات جاری کردیے۔
لاہور میں ٹرکوں اور ٹریلرز کے داخلے پر بھی پابندی عائد کرنے کا حکم
عدالت نے قرار دیا ہے کہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کی موٹروے اور رنگ روڑ پر داخلے پر پابندی عائد کی جائے، عدالت نے ٹرکوں اور ٹریلرز کو اسموگ اور ماحولیاتی آلودگی کا بڑا سبب قرار دیتے ہوئے شہر میں ٹرکوں اور ٹریلرز کے داخلے پر بھی پابندی عائد کرنے کے احکامات جاری کردیے۔
عدالت نے احکامات جاری کیے کہ ہیوی ٹریفک کنٹرول کرنے کے لیے ڈولفن پولیس اور پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں۔
ہیوی ٹریفک کا دھواں آلودگی کی اصل وجہ قرار
عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ہر سماعت پر حکومت کو اسموگ کنٹرول کے لیے اقدامات کا کہتے رہے، ہیوی ٹریفک کا دھواں آلودگی کی اصل وجہ ہے، اگر لاری اور بسوں کو نوٹس دیے ہیں تو اب تک بند کیوں نہیں ہوئیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ دھواں چھوڑنے والی بسوں کو 50، 50 ہزار جرمانہ کریں تو کیسے ٹھیک نہیں ہوں گی، عدالت نے سوال اٹھایا کہ فٹنس سرٹیفکیٹ کے بغیر گاڑی سڑک پر گاڑی کیسے جاسکتی ہیں، محکمہ ٹرانسپورٹ کو اقدامات کرنے چاہیے تھے۔
’شاید حکومت عدالتی احکامات کو اچھی نظر سے نہیں دیکھ رہی‘
عدالت عالیہ نے کہاکہ ہم حکومت کی مدد کے لیے یہ اقدامات کر رہے ہیں لیکن حکومت شاید عدالتی احکامات کو اچھی نظر سے نہیں دیکھ رہی، ڈپٹی کمشنرز وغیرہ پر حکومت کا دباؤ ہو تو کام کریں گے، عدالت نے قرار دیا کہ اسموگ کی صورتحال کا انتظامیہ کو رات کو جائزہ لینا چاہیے، ڈی سی لاہور اور کمشنر کو رات کو نکل کر دیکھنا چاہیے کہ کیا ہو رہا ہے۔
جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ ایسا حکم نہیں دینا چاہتے جس پر عملدرآمد ممکنہ نہ ہو، ورک فرام ہوم کی پالیسی پر سختی سے عملدرآمد کروانا ہوگا، شادی پر ون ڈش تو کردی لیکن وہاں پر رش کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات نہیں کیے۔
دریں اثنا محکمہ تحفظ ماحولیات پنجاب نے اسموگ پر قابو پانے کے لیے لاہور، گوجرانوالہ، ملتان اور فیصل آباد ڈویژنز میں چڑیا گھروں، عجائب گھروں، پارکوں اور کھیلوں کے مقامات میں داخلے پر 17 نومبر تک پابندی عائد کرنے کا حکمنامہ جاری کردیا۔
انسداد اسموگ کریک ڈاؤن جاری، 58 مقدمات درج، 23 افراد گرفتار
دوسری جانب پنجاب پولیس نے اسموگ کی روک تھام اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے کریک ڈاؤن کے دوران 24 گھنٹے میں 58 مقدمات درج کرکے 23 افراد کو گرفتار کرلیا۔
ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق کریک ڈاؤن کے دوران 387 افراد کو 7 لاکھ 54 ہزار کے جرمانے عائد کیے گئے جبکہ 26 افراد کو وارننگ جاری کی گئی۔
ترجمان کے مطابق 24 گھنٹے کے دوران فصلوں کی باقیات جلانےکی 22، دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کی 307 خلاف ورزیاں ہوئیں۔
دریں اثنا آئی جی پنجاب نے شاہراہوں، صنعتی علاقوں سمیت دیگر مقامات پر انسداد اسموگ کریک ڈاؤن میں تیزی کا حکم دے دیا، آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ اسموگ ایس او پیز کی خلاف ورزی پر ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی میں تاخیر نہ کی جائے۔