جماعت اسلامی نے 26ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
جماعت اسلامی پاکستان نے 26 ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا، درخواست میں ترمیم کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان میں درخواست دائر کر دی۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے درخواست میں استدعا کی کہ 26ویں آئینی ترمیم آئین کے بنیادی ڈھانچے اور عدلیہ کی آزادی کے خلاف ہے لہذا اسے کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ قرار دیا جائے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی تعیناتی صرف سینیارٹی کے اصول پر ہی ممکن ہے اور پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے چیف جسٹس کا تقرر غیر آئینی ہے، استدعا
جماعت اسلامی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا کہ 26 ویں آئینی ترمیم اختیارات کے تقسیم کے اصول کے منافی ہے، یہ کالعدم قرار دی جائے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ قرار دیا جائے کہ 26 ویں آئینی ترمیم بنیادی آئینی اساسات، قرارداد مقاصد، بنیادی حقوق سے بھی متصادم ہے۔
درخواست گزار نے مزید کہا کہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی تشکیل میں تبدیلی اور آئینی بینچز کی تشکیل کا طریقہ کار بھی آئین سے متصادم قرار دیا جائے۔
یاد رہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا انتخاب کیا گیا ہے، اس سے قبل الجہاد ٹرسٹ کیس کے فیصلے کی روشنی میں سپریم کورٹ کا سب سے سینیئر جج ہی ملک کا چیف جسٹس ہوتا تھا۔
26ویں آئینی ترمیم کی منظوری سے قبل جسٹس منصور علی شاہ کو سنیارٹی اصول کے تحت اگلا چیف جسٹس پاکستان بننا تھے تاہم 22 اکتوبر کو چیف جسٹس آف پاکستان کے تقرر کے لیے قائم خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی اکثریت نے جسٹس یحییٰ آفریدی کو اگلا چیف جسٹس آف پاکستان نامزد کردیا تھا۔
آئینی ترمیم میں سب سے زیادہ ترامیم آرٹیکل 175-اے میں کی گئی ہیں، جو سپریم کورٹ، ہائی کورٹس اور فیڈرل شریعت کورٹ میں ججوں کی تقرری کے عمل سے متعلق ہے۔
واضح رہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان اور سندھ ہائی کورٹ میں اس سے قبل بھی درخواست دائر کی گئی ہیں جس میں اس ترمیم کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔