لاہور میں بدترین فضائی آلودگی پر پنجاب حکومت کا بھارت سے رابطہ کرنے کا فیصلہ
پنجاب حکومت نے لاہور میں اسموگ کی ابتر صورتحال کے باعث وزارت خارجہ کے ذریعے پڑوسی ملک بھارت سے مذاکرات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے شہریوں کو بھارت سے آنے والی اسموگ سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ کم از کم ایک ہفتے تک ہوائیں لاہور کی طرف چلتی رہیں گی۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ امرتسر اور چندی گڑھ سے آنے والی مشرقی ہواؤں کے باعث دو روز سے لاہور میں ایئر کوالٹی انڈیکس ایک ہزار کا نمبر بھی عبور کررہا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ کئی روز سے لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر آرہا ہے جب کہ بھارت سے آنے والی ہوا سے شہر کی فضا انتہائی مضر صحت ہوگئی اور ایئرکوالٹی انڈیکس مسلسل ایک ہزار کا ہندسہ عبو کررہا ہے۔
صوبائی کابینہ میں ماحولیات کا قلمدان سنبھالنے والی مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت اس معاملے پر نئی دہلی کے ساتھ بات کرے گا جس کے لیے صوبائی حکومت کی جانب سے آج دفتر خارجہ کو باضابطہ طور پر خط لکھا جائے گا۔
چند روز قبل، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے دیوالی کی ایک تقریب میں اسموگ پر قابو پانے کے لیے بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ سے رابطہ کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
مریم نواز کی جانب سے بھارت سے سفارت کاری کی کوششوں پر تنقید کرنے والے عناصر سے متعلق سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ ہواؤں کا رخ تبدیل نہیں کیا جاسکتا اور سرحد پار اسموگ کے مسئلے سے صرف بات چیت کے ذریعے ہی نمٹا جاسکتا ہے۔
یونیورسٹی آف شکاگو کے انرجی پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی جانب سے غیر محفوظ قرار دی گئی آلودگی لاہور کے رہائشیوں کی متوقع عمر کو اوسطا ساڑھے 7 سال تک کم کررہی ہے۔
یونیسیف کے مطابق، جنوبی ایشیا میں تقریبا 60 کروڑ بچے فضائی آلودگی کی بدترین سطح کا سامنا کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ صوبائی حکومت نے رواں ہفتے لاہور میں پرائمری اسکول بند کرنے کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد بچوں کو فضائی آلودگی کے اثرات سے بچانا ہے جو عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے محفوظ تصور کی جانے والی سطح سے زیادہ ہیں۔