سفارتی آداب کے منافی بیان پر چینی سفیر کی دفتر خارجہ طلبی، احتجاجی مراسلہ حوالے کیا گیا
پاکستان نے چینی باشندوں کی سیکیورٹی صورتحال پر چینی سفیر کے بیان کو سفارتی آداب کے منافی قرار دے دیا، چینی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے سفارتی آداب کے منافی بیان پر احتجاج کیا گیا اور احتجاجی مراسلہ حوالے کیاگیا۔
ڈان نیوز کے مطابق سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس طرح کے بیانات پاک چین سفارتی روایات کی عکاسی نہیں کرتے۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے بھی ہفتہ وار بریفنگ کے دوران چینی سفیر کے بیان کو حیران کن قرار دے دیا، انہوں نے کہا کہ چینی سفیر کا بیان پاکستان چین سفارتی روایات کی عکاسی نہیں کرتا۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان میں چینی باشندوں کے حوالے سے افسوسناک واقعات ہورہے ہیں، پاکستان میں قیادت کی سطح پر یہاں چینی باشندوں, منصوبوں اور کمپنیوں کے تحفظ کے عزم کی تجدید کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ منگل کو اسلام آباد میں چین کے 75 ویں قومی دن کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں چین کے سفیر جیانگ زیڈونگ نے چینی شہریوں کو درپیش خطرات پر بیجنگ کے تحفظات کا اظہار کیا تھا اور چینی شہریوں اور سرمایہ کاری کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات پر زور دیا۔
جیانگ زیڈونگ نے کہا کہ چینی شہریوں کی حفاظت صدر شی جن پنگ کے لیے بہت اہمیت کی حامل ہے اور صدر نے پاکستانی رہنماؤں سے ملاقاتوں میں متعدد مواقع پر اس بات پر زور دیا ہے۔
دوسری طرف اسحٰق ڈار نے چین کے شہریوں کوہرقیمت پر تحفظ فراہم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا تھا۔
تقریب سے خطاب میں نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار نے کہا تھا کہ چینی شہریوں پر حملوں میں ملوث زیادہ تر حملہ آوروں کو پکڑ لیا گیا ہے اور چینی حکام کو دہانی کرائی کہ پاکستان میں چینیوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مکروہ فعل میں ملوث ملزمان کو مناسب کارروائی کے بعد انصاف کا سامنا کرنا پڑے گا اور ہم چینی شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ گرفتاریوں اور پاکستانی اقدامات کی تفصیلات صدر زرداری کے اگلے ماہ دورہ چین کے دوران صدر شی جن پنگ کے ساتھ براہ راست شیئر کی جائیں گی۔
انہوں نے پاک چین دوستی کو بے مثال قرار دیتے ہوئے بہت جلد چین کے معاشی سپر پاور بننے کی پیش گوئی بھی کی اور کہا کہ میں نے چین کی ترقی کی جو رفتار دیکھی ہے وہ اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ اس میں زیادہ دیر نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ چینی قوم کو خطے کی عظیم قوم بنانے کے لیے پاکستان چین کے شانہ بشانہ کھڑا ہے، اس پائیدار اور جامع ترقی کے سفر میں پاکستان چین کے ساتھ کھڑا ہے۔
یاد رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں کراچی ایئرپورٹ پر دہشت گرد حملے میں دو چینی شہری ہلاک اور 10 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
اسحٰق ڈار نے داخلی سلامتی کے چیلنجوں کا حوالہ دیتے ہوئے بالواسطہ طور پر کورٹ مارشل کے ٹرائل کا سامنا کرنے والے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ فیض حمید کو ان کی سابقہ پالیسیوں کے لیے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پاکستان کے سیکیورٹی منظرنامے کو کمزور کیا ہے۔
نائب وزیراعظم نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے ملک میں امن و استحکام کی بحالی کے لیے حکومت کے حالیہ انسداد دہشت گردی کے آپریشن عزمِ استحکام پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ایک ایسے موقع پر جب پاکستان کو کم سے کم بیرونی فوجی خطرات کا سامنا ہے، ’دشمن قوتیں‘ اسے معاشی طور پر کمزور کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
اسحٰق ڈار نے زور دیتے ہوئے کہا کہ سی پیک سمیت پاک چین اسٹریٹجک اتحاد مضبوط ہے اور پاکستانی سیکیورٹی فورسز اس شراکت داری کے تحفظ کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں کیونکہ یہ اہم اقتصادی شعبوں میں وسعت جاری رکھے ہوئے ہے۔