• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

سائفر ٹرائل میں ہم نے جج ابوالحسنات کے کارنامے دیکھے ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ

شائع October 30, 2024
— فائل/ فوٹو:اسلام آباد ہائی کورٹ ویب سائٹ
— فائل/ فوٹو:اسلام آباد ہائی کورٹ ویب سائٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) رہنما اعظم سواتی کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ سائفر ٹرائل میں ہم نے جج ابوالحسنات کے کارنامے دیکھے ہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر نے کیس کی سماعت کی۔

اعظم سواتی کی جانب سے ایڈووکیٹ علی بخاری عدالت کے سامنے پیش ہوئے، ایڈووکیٹ جنرل آفس کی جانب سے کوئی پیش نہیں ہوا۔

عدالت اسٹیٹ کی جانب کسی کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس ارباب محمد طاہر کا عدالت میں موجود پولیس اہلکار سے مکالمہ کیا ’یہ آپ کی ڈیوٹی ہے آپ نے دیکھنا ہے اسٹیٹ کی جانب سے کوئی نمائندگی ہے یا نہیں‘۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پراسیکوٹر جنرل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پراسیکوٹر جنرل صاحب کیا مجھے آپ کے آفس آنا ہے دروازہ کھٹکھٹانا ہے کہ آئیں دلائل دیں۔

پراسیکوٹر جنرل نے کہا کہ ہمیں نوٹس نہیں ملا تھا جس پر جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ دو روز پہلے آپ کو نوٹس ہوا ہے، پراسیکوٹر جنرل نے جواب دیا کہ جان بوجھ کر کبھی ایسا نہیں ہوا۔

جسٹس میاں گل حسن نے اے ٹی سی جج ابوالحسنات کی عدالت میں نصب کیمروں پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ابوالحسنات کی عدالت میں کیمرے لگے ہوئے ہیں؟

جسٹس حسن اورنگزیب نے کہا کہ ہم نے ممبر انسپکشن ٹیم کو لکھا تھا کہ اس کو فوراً واپس بھیجا جائے، یہ ابھی تک یہیں ہے اور پھر ایسے ہی کام کر رہا ہے، آرڈر کر کے تاریخ دیتا ہے بعد میں ضمانت مسترد کر دیتا ہے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ اس آدمی کو یہاں رکھا ہوا ہے تاکہ ان کی سیاسی کارروائیاں کر سکے، سائفر ٹرائل میں ہم نے اس کے کارنامے دیکھے ہوئے ہیں، دنیا کی کسی عدالت میں اس طرح کی ناانصافی نہیں ہوئی جو اس نے کی۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ پتہ نہیں دنیا کا نظام انصاف اس آدمی کے بغیر چل ہی نہیں سکتا، آپ ذرا دیکھیں تو سہی کہ یہ شخص کر کیا رہا ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل صاحب یہ کام آپکے بغیر نہیں ہو گا، وزیرِقانون سے بات کریں۔

جسٹس حسن اورنگزیب نے کہا کہ آپ کی وزارت اُس کا دفاع کر رہی ہے اور کہہ رہی ہے کہ یہی کام کرو اسی لیے تو تمہیں بٹھایا ہوا ہے۔

عدالت نے سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے جج ابو الحسنات ذوالقرنین سے بیان حلفی پر جواب طلب کرلیا۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024