پاکستان کرکٹ بورڈ اور غیر ملکی کوچز کے درمیان اختلافات سامنے آگئے
پاکستان کرکٹ بورڈ اور غیر ملکی کوچز جیسن گلیسپی، گیری کرسٹن کے درمیان اختلافات سامنے آگئے۔
ڈان نیوز کے مطابق ٹیسٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ جیسن گلیسپی اور ون ڈے، ٹی 20 ٹیم کے ہیڈ کوچ گیری کرسٹن حالیہ سلیکشن کے فیصلے پر خوش نہیں ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ جیسن گلیسپی اور گیری کرسٹن کو سلیکشن کمیٹی اور خصوصا عاقب جاوید کے اختیارات پر اعتراض ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ بھی دونوں کوچز کی کارکردگی سے مکمل طور پر مطمئن نہیں ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ اختلافات کی وجہ سے ون ڈے اور ٹی 20 ٹیم کے ہیڈ کوچ گیری کرسٹن کی آسٹریلیا آمد بھی غیر یقینی سے دوچار ہے۔
ذرائع کے مطابق گیری کرسٹن اب تک پاکستان کرکٹ بورڈ کو آسٹریلیا جانے کے بارے میں باضابطہ طور پر اگاہ نہیں کیا، شیڈول کے مطابق ون ڈے اور ٹی 20 ٹیم کے ہیڈ کوچ کو آج جنوبی افریقہ سے آسٹریلیا پہنچ کر پاکستان ٹیم کو جوائن کرنا ہے۔
واضح رہے کہ بابر اعظم، شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ سمیت پاکستان ٹیم کا پہلا گروپ کل رات پاکستان سے آسٹریلیا کے لیے روانہ بھی ہو چکا ہے، باقی اسکواڈ کے ممبران آج روانہ ہوں گے۔
جیسن گلیسپی نے بابر اعظم، شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ کو انگلینڈ سیریز کے درمیان ڈراپ کرنے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے انگلینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ کے بعد دونوں کوچز اور کپتان سے سلیکشن کے اختیارات واپس لے لیے تھے۔
یاد رہے کہ 13 اکتوبر کو کپتان اور ہیڈکوچ کے اصرار کے باوجود انگلینڈ کے خلاف ملتان ٹیسٹ میں عبرتناک شکست کے بعد قومی ٹیم کی سلیکشن کمیٹی کی جانب سے دوسرے ٹیسٹ کے لیے تجربہ کار بلے باز بابراعظم کو ڈراپ کر دیا گیا تھا۔
کپتان سمیت قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ جیسن کلیپسی نے بھی بابراعظم کی حمایت کرتے ہوئے انہیں مزید وقت دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
سلیکشن کمیٹی نے بابراعظم کے علاوہ شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ اور سرفراز احمد کو بھی ڈراپ کردیا تھا جبکہ اسپنر ابرار احمد کو بخار کی وجہ سے آرام دیا گیا تھا۔
23 اکتوبر کو قومی ٹیسٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ جیسن گلیسپی نے سلیکشن کمیٹی سے نکالے جانے پر بظاہر ناخوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے پہلے ٹیسٹ میچ کے بعد فیصلہ کیا کہ نیا سلیکشن پینل ہونا چاہیے، میں فیصلہ سازی کے عمل کا حصہ نہیں بلکہ صرف میچ کے دن کی حکمت عملی بنانے والا کوچ ہوں۔