اسلام آباد: قیدیوں کی 3 وینز پر مسلح افراد کا حملہ، 4 پولیس اہلکار زخمی، 4 حملہ آور گرفتار
اسلام آباد میں دہشت گردی کے مقدمات میں ملوث ملزمان کو مبینہ طور پر چھڑانے کے لیے نامعلوم ملزمان نے قیدیوں کو لے جانے والی پولیس کی 3 گاڑیوں پر حملہ کردیا جسے ناکام بنا کر 3 حملہ آوروں کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ حملے کے نتیجے میں 4 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے کہا کہ نامعلوم افراد نے سنگجانی ٹول پلازہ کے قریب قیدیوں کو لے جانے والی گاڑیوں پر حملہ کیا اور فائرنگ کی۔
رپورٹ کے مطابق جن قیدی وین پر حملہ کیا گیا، ان میں دہشت گردی کے مقدمات میں ملوث پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ملزمان موجود تھے، مبینہ طور پر جنہیں چھڑوانے کے لیے نامعلوم افراد نے حملہ کیا جسے ناکام بنادیا گیا۔
ذرائع کے مطابق نامعلوم افراد نے پولیس قیدی وینوں پر فائرنگ کی، ٹائر برسٹ کیے اور شیشے بھی توڑے، اطلاع ملنے پر پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی، حملہ آوروں کی تعداد 25 سے 30 تھی جنھوں نے فائرنگ بھی کی۔
پولیس ذرائع کے مطابق وینوں میں اٹک جیل سے پیشی کے لیے لائے جانے والے ملزمان سوار تھے، قیدی وینوں میں 150 سے زائد ملزمان موجود تھے جنہیں محفوظ طریقے سے جائے وقوع سے اسلام آباد منتقل کردیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے حملہ آوروں کی تلاش کے لیے آپریشن شروع کردیا اور اس سلسلے میں واقعے سے متعلق عینی شاہدین سے بھی پوچھ گچھ شروع کردی، تاحال فرار ہونے والے حملہ آور میں سے کوئی بھی پولیس کے ہاتھ نہ آسکا۔
قیدیوں کی اٹک جیل منتقلی کے دوران ڈالوں میں سوار ملزمان نے حملہ کیا، اسلام آباد پولیس
بعد ازاں ترجمان اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیاکہ پولیس 82 قیدیوں کو عدالت پیشی کے بعد اٹک جیل منتقل کررہی تھی کہ 4 ڈالوں میں سوار ملزمان نے سنگجانی ٹال پلازہ کے نزدیک قیدی وینوں پر حملہ کردیا، ملزمان اسلحہ، ڈنڈوں، اور پتھروں سے لیس تھے۔
اس میں کہا گیاکہ حملے میں 4 پولیس اہلکار زخمی ہوئے جب کہ 3 حملہ آوروں کو گرفتار کرلیا گیا۔
اسلام آباد پولیس نے مزید کہا کہ پولیس کے سینئر افسران بھاری نفری کے ہمراہ موقع پر موجود ہیں، تمام تر صورت حال کا بغور جائزہ لیا جارہا ہے، حملہ آوروں کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں، پولیس نے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشنز بھی شروع کردیے ہیں اور حملہ آوروں کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے قیدی وینز پر حملے کا الزام پولیس پر عائد کردیا
بعد ازاں معاملے پر رد عمل دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے اپنے ایک بیان میں واقعے کو پولیس کا ڈرامہ قرار دیا اور کہا کہ قیدیوں کی لے جانے والی وینز پر کوئی حملہ ہوا، نہ کسی ملزم نے فرار کی کوئی کوشش ہوئی، ایس ایچ او ترنول اس تمام کارروائی میں ملوث ہے جس کے ثبوت بھی موجود ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے دعویٰ کیا کہ قیدیوں کی وینز پر باقاعدہ منصوبہ بندی سے حملہ کیا گیا، واقعے میں ملوث 4 افراد کو 2 گاڑیوں اور 2 ہتھیاروں سمیت گرفتار کیا گیا ہے، گرفتار افراد میں خیبرپختونخوا اسمبلی سے تحریک انصاف کے رکن لیاقت کا بیٹا بھی شامل ہے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے اسلام آباد میں قیدی وینز پر حملے کا الزام پولیس پر عائد کردیا۔
اپنے ایک بیان میں شیخ وقاص کا کہنا ہے کہ پولیس حکام ملزمان کو اٹک جیل کی طرف لے جارہے تھے، انہوں نے الزام لگایا کہ 26 نمبر چونگی کے قریب تینوں قیدی وینز کو روک کر ایس ایچ او شبیر تنولی نے قیدی وین کے شیشے توڑے، قیدی وین میں تحریک انصاف کے ایم پی ایز، کارکنان اور سرکاری ملازم بھی موجود تھے۔
پی ٹی آئی رہنما نے دعویٰ کہا کہ پولیس نے پی ٹی آئی کارکنوں کو وہاں سے بھاگ جانے پر مجبور کیا، پولیس تماشے کے باوجود پی ٹی آئی کے ایم پی ایز اور کارکنان وہیں کھڑے رہے۔
یاد رہے کہ اس پیش رفت کے سامنے آنے سے کچھ دیر قبل ہی اسلام آباد کی سیشن عدالت نے بلیو ایریا چائنا چوک میں احتجاج سے متعلق مقدمے سے پی ٹی آئی کے 2 اراکین صوبائی اسمبلی اور خیبرپختونخوا کے 34 پولیس اہلکاروں سمیت 78 ملزمان کے نام مقدمے سے خارج کردیے تھے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ میاں اظہر ندیم نے مقدمے کی سماعت کی جہاں دوران سماعت وکلا نے عدالت کو مقدمے کی پیشرفت سے آگاہ کیا، کیس کے ملزمان میں اراکین صوبائی اسمبلی انور زیب اور ملک لیاقت بھی شامل تھے۔
ملزمان کے وکیل انصر محمود کیانی نے کہا کہ سارے ملزمان کو کل ضمانت ملی لیکن آج سیکریٹریٹ پولیس نے گرفتار کرلیا، جج نے استفسار کیا کہ کیا ملزمان نے میریٹ پر توڑ پھوڑ اور ڈکیتی کی؟ کیا وہاں دہشت گردی کی دفعہ نہیں بنتی تھی، کل جن مقدمات میں ضمانت ملی ان میں بھی یہ سب ملزمان نامزد تھے۔
پولیس نے بتایا کہ تھانہ سیکریٹریٹ اور تھانہ کوہسار کے مقدمے میں دو گھنٹے کا فرق ہے، یہ وہی ملزمان ہیں جو تھانہ سیکریٹریٹ کے مقدمات میں گرفتار کیے گئے تھے۔
عدالت نے شناخت پریڈ کے لیے لائے گئے تمام ملزمان کو ڈسچارج کر دیا، اس کے علاوہ عدالت نے پی ٹی آئی کے 2 اراکین صوبائی اسمبلی کے ساتھ ساتھ خیبرپختونخوا پولیس کے 34 اہلکاروں اور ریسکیو 1122 خیبرپختونخوا کے 42 ملازمین کے نام بھی مقدمے سے خارج کردیے تھے۔