فیک نیوز پھیلانے کا الزام، سینئر تجزیہ کار ایاز امیر کی 4 نومبر تک عبوری ضمانتیں منظور
لاہور کے ایڈیشنل سیشن جج سلیمان گھمن نے نجی کالج میں ریپ کی جعلی خبر پھیلانے پر سینئر تجزیہ کار ایاز امیر کی پولیس اور ایف آئی اے کی جانب سے درج مقدمات میں 4 نومبر تک عبوری ضمانتیں منظور کرلیں ۔
عدالت نے پراسیکیوشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔
ایڈیشنل سیشن جج سلیمان گھمن نے سینئر سحافی اور تجزیہ کار ایاز امیر کی درخواست ضمانت پر سماعت کی ، ایاز امیر اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
ایاز امیر کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایاز امیر کے نام سے ایک جعلی ٹویٹر اکاؤنٹ بنایا گیا ہے، عدالت نے 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض عبوری ضمانت منظور کرلی۔
واضح رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے سوشل میڈیا پر لاہور میں نجی کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کا پروپیگنڈا کرنے کے الزام میں 17 اکتوبر کو متعدد صحافیوں اور یوٹیوبرز سمیت 38 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی جانب سے درج کردہ مقدمے میں سینئر صحافی و تجزیہ کار ایاز امیر، عمران ریاض، سمیع ابراہیم، فرح اقرار، صحافی شاکر محمود اعوان اور دیگر کو بھی نامزد کیا گیا تھا۔
ایف آئی اے کی جانب سے درج کیے گئے مقدمے میں راجا احسن نوید، فیصل پاشا، نعیم بخاری، عمر دراز گوندل، رابعہ ملک، ثاقب جمیل، فرقان، ایڈووکیٹ میاں عمر اور حسیب احمد کو بھی نامزد کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ 14 اکتوبر کو لاہور کے نجی کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کی خبر سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی تھی جس کے خلاف طلبہ و طالبات مشتعل ہوکر سڑکوں پر نکل آئے تھے اور مذکورہ کالج میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے شدید احتجاج کیا تھا، اس دوران پولیس سے جھڑپوں میں 27 طلبہ زخمی ہوگئے تھے۔
پولیس نے سراپا احتجاج طلبہ کی نشاندہی پر نجی کالج کے ایک سیکیورٹی گارڈ کو حراست میں لے لیا تھا، تاہم مبینہ طور پر متاثرہ طالبہ کے اہلخانہ کی جانب سے درخواست جمع نہ کرانے کے باعث تاحال واقعے کی ایف آئی آر درج نہیں ہوسکی ہے۔
گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے طالبہ کے ریپ کے پروپیگنڈے میں تحریک انصاف کو ملوث قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ طالبہ زیادتی نہیں گھٹیا سازش کا نشانہ بنی ہے، رات گئے مریم نواز نے سوشل میڈیا پوسٹ میں ریپ کے پروپیگنڈے میں ملوث ملزم کی گرفتاری کا دعویٰ بھی کیا تھا۔