الیکشن کمیشن میں تین ارکان اسمبلی کے خلاف نااہلی ریفرنس کی سماعت اگلے ماہ تک ملتوی
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بدھ کو تین ارکان پارلیمنٹ کے خلاف نااہلی ریفرنسز کی سماعت آئندہ ماہ تک ملتوی کردی۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ان میں سے ایک ریفرنس کوئٹہ کے حلقے سے ایم این اے منتخب ہونے والے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد رکن عادل بازئی کے خلاف ہے جہاں مسلم لیگ(ن) نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ان کی پارٹی میں شامل ہو گئے تھے۔
عادل بازئی کے خلاف ریفرنس مسلم لیگ(ن) کے سربراہ نواز شریف کی جانب سے دائر کی گئی شکایت پر اسپیکر قومی اسمبلی نے بھجوایا جس میں کہا گیا کہ عادل بازئی نے مسلم لیگ(ن) کی ہدایت کے باوجود فنانس بل پر ووٹ نہیں دیا۔
ان کے خلاف ایک اور شکایت اس وقت درج کی گئی جب وہ 26ویں ترمیم پر ووٹ دینے نہیں آئے۔
عادل خان بازئی نے گزشتہ ماہ اخبار میں شائع ان خبروں کی تردید کی تھی کہ انہوں نے مسلم لیگ(ن) میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر پیغام میں کہا کہ کوئٹہ میں عادل خان بازئی کے گھر کو مسمار کرنے کے لیے مشینری بھیجی گئی ہے کیونکہ انہوں نے حکومتی ترامیم کے حق میں ووٹ دینے سے انکار کر دیا تھا۔
انہوں نے لکھا کہ اس طرح یہ حکومت لوگوں کو دہشت زدہ کرنے کے لیے وہی تکنیک استعمال کر رہی ہے جو اسرائیلی افواج کی جانب سے غزہ اور مغربی کنارے میں کی جا رہی ہیں۔
بدھ کو الیکشن کمیشن کے کے تین رکنی بینچ کی صدارت کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے عادل بازئی کے بھائی سے ان کے ٹھکانے کے بارے میں پوچھا، ان کے بھائی نے جواب دیا کہ عادل کا ٹھکانہ معلوم نہیں، بینچ نے حکم دیا کہ ریفرنس کی نقل عادل بازئی کے وکیل کو فراہم کی جائے اور آئندہ سماعت پر جواب طلب کر لیا۔
بینچ نے پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو کو بھی ان کے خلاف دائر نااہلی ریفرنس کا جواب جمع کرانے کے لیے مزید مہلت دے دی۔
سماعت کے دوران سیف اللہ ابڑو کے وکیل اور ان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے والے پیپلز پارٹی کے سینیٹر شہادت اعوان دونوں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سامنے پیش ہوئے۔
سیف اللہ ابڑو کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل کو درخواست کی کاپی موصول نہیں ہوئی اور انہوں نے جواب جمع کرانے کے لیے مزید وقت کی درخواست کی۔
الیکشن کمیشن نے درخواست منظور کرتے ہوئے سیف اللہ ابڑو کو جواب جمع کرانے کا کہا جہاں معاملے کی مزید سماعت 11 نومبر کو ہو گی۔
سینیٹر شہادت اعوان اور ماجد محمود نے سینیٹر سیف اللہ کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے ٹیکنوکریٹ کی نشست کے لیے تجربے کے حوالے سے غلط دستاویزات جمع کرائیں اور کاغذات نامزدگی میں اپنے تمام اثاثے ظاہر نہیں کیے تھے۔
سینیٹ کے چیئرمین سید یوسف رضا گیلانی نے چند روز قبل یہ ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔
تیسرا ریفرنس ایم این اے سہیل سلطان کے خلاف سوات کے رہائشی نصراللہ خان نے دائر کیا تھا، سہیل 8 فروری کے انتخابات میں سوات کے ایک حلقے سے پی ٹی آئی کی حمایت سے منتخب ہوئے تھے۔
سہیل سلطان، ان کے وکیل اور درخواست گزار کے وکیل فورم کے سامنے پیش ہوئے، ان کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ ان کا مقدمہ پہلے ہی ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے اور اب یہ ہائی کورٹ کے آئینی بینچ کے پاس جائے گا۔
سندھ سے الیکشن کمیشن کے رکن نثار احمد درانی نے کہا کہ ہمارا آئینی بینچوں سے کوئی تعلق نہیں ہے اور ہم خود ایک آئینی فورم ہیں۔
تاہم الیکشن کمیشن نے نشاندہی کی کہ ہائی کورٹ نے 7 نومبر تک حکم امتناعی جاری کیا تھا اور اگر اس تاریخ کے بعد حکم امتناع نہ دیا گیا تو وہ کارروائی جاری رکھیں گے، بعد ازاں سماعت 11 نومبر تک ملتوی کر دی گئی۔
سہیل سلطان کی نااہلی کے لیے ریفرنس آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت دائر کیا گیا تھا جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ رکن اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو اپنی ملازمت کے اسٹیٹس سے متعلق غلط معلومات فراہم کی تھیں۔
اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی اپنے انتخاب سے قبل خیبر پختونخوا کے ڈپٹی اٹارنی جنرل کے عہدے پر فائز تھے اور انہوں نے اس قانون کی خلاف ورزی کی جو سرکاری ملازمین کو ان کی ریٹائرمنٹ کے دو سال تک الیکشن لڑنے سے روکتی ہے۔