ڈسکوز ستمبر کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں صارفین کو 8.5 ارب روپے لوٹانے کی خواہاں
گزشتہ سال ایندھن کی لاگت کی مد میں 20 فیصد اضافی وصول کرنے والے سرکاری شعبے کے بجلی پیدا کرنے والے اداروں (ڈسکوز) نے ستمبر میں اضافی 8.5 ارب روپے کی واپسی کے لیے آئندہ بلوں میں 70 پیسہ فی یونٹ منفی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی درخواست کردی۔
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے یکم جولائی سے یکم جون 2025 تک کی مدت کے لیے بنیادی ٹیرف میں 20 فیصد اضافے کی اجازت دینے کے بعد یہ مسلسل چوتھا مہینہ ہے جب فیول چارج ایڈجسٹمنٹ منفی جارہی ہے، ستمبر کے مہینے میں مجموعی پاور سپلائی کا کم و بیش 74 فیصد ایندھن کے مقامی ذرائع سے تیار کی گئی جس میں سے نصف سے زائد پر ایندھن کی مد میں صفر لاگت آئی۔
گزشتہ ماہ نیپرا نے اگست کی کھپت کے لیے 57 پیسے فی یونٹ منفی فیول چارج ایڈجسٹمنٹ کے لیےعوامی سماعت کی تھی لیکن تقریباً ایک ماہ تک ٹیرف میں کمی سے آگاہ نہیں کرسکا۔ تاہم چونکہ فیول چارج ایڈجسٹمنٹ صرف ایک ماہ کے لیے ہے، اس لیے ستمبر میں صارفین کو کم و بیش 70 پیسے فی یونٹ ریلیف ملنے کا اندازہ لگایا گیا ہے جس کے نتیجے میں صارفین پر کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا۔
بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں نے اپنی پٹیشنز میں دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ سال ستمبر کے 7.62 روپے فی یونٹ کے مقابلے میں رواں سال ستمبر میں تیل کی مد میں بجلی کی فی یونٹ پیدواری لاگت 9.1 روپے رہی ہے، جو کہ کم و بیش 20 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہے جبکہ بجلی کی کھپت کم و بیش 6 فیصد رہی ہے جو کہ گزشتہ سال سے کم ہے۔
نیپرا نے 30 اکتوبر کو سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کی درخواست پر سماعت طلب کر رکھی ہے جس میں 9.80 روپے فی یونٹ فیول چارج کی مد میں 70.5 پیسے فی یونٹ کمی کی استدعا کی گئی ہے۔ سی پی پی اے کا کہنا تھا کہ پاور کمپنیوں نے ایندھن کی لاگت کی مد میں 9 روپے 80 پیسے وصول کیے تھے تاہم اصل لاگت 9 روپے 9 پیسے فی یونٹ آئی تھی۔
سی پی پی اے نے ڈسکوز کے کمرشل ایجنٹ کے طور پر دائر کردہ ایک درخواست میں صارفین کو نومبر کے بلوں میں ستمبر میں استعمال کی گئی بجلی کی مد میں 70 پیسے فی یونٹ منفی فیول چارج ایڈجسٹمنٹ کی استدعا کی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ستمبر میں 12 ہزار 487 گیگا واٹ آورز بجلی پیدا کی گئی جس پر 104 ارب روپے (8.34روپے فی یونٹ) لاگت آئی جس میں سے 12ہزار 118 گیگا واٹ بجلی ڈسکوز کو فراہم کی گئی جس کی مالیت 110.2 ارب روپے (9.09 روپے فی یونٹ) بنتی ہے۔
قیمتوں میں اضافے اور صارفین کی قوت خرید کم ہونے کے باعث اعداد و شمار بجلی کی طلب میں واضح کمی کو ظاہر کررہے ہیں، گزشتہ سال ستمبر کی 12ہزا920 گیگاواٹ کھپت کے مقابلے میں رواں سال ستمبر میں بجلی کی کھپت میں 20 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
گزشتہ سال ستمبر میں بجلی فی یونٹ پیدواری لاگت 7 روپے 62 پیسے رہی تھی جو رواں سال ستمبر میں 9 روپے 9 پیسے رہی ہے۔