• KHI: Maghrib 5:51pm Isha 7:13pm
  • LHR: Maghrib 5:07pm Isha 6:34pm
  • ISB: Maghrib 5:07pm Isha 6:36pm
  • KHI: Maghrib 5:51pm Isha 7:13pm
  • LHR: Maghrib 5:07pm Isha 6:34pm
  • ISB: Maghrib 5:07pm Isha 6:36pm

ہماری ہیروئنز کے فالوورز کے بعد رابرٹ ڈی نیرو اور ال پاچینو کو تو کام چھوڑ دینا چاہیے، عدنان شاہ ٹیپو

شائع October 23, 2024
—اسکرین شاٹ
—اسکرین شاٹ

معروف ورسٹائل اداکار عدنان شاہ ٹیپو نے کہا ہے کہ پاکستانی ہیروئنز کے نخرے اور سوشل میڈیا فالوورز کو دیکھتے ہوئے ہولی وڈ کے مایہ ناز اداکاروں رابرٹ ڈی نیرو اور ال پاچینو کو تو کام ہی چھوڑ دینا چاہیے۔

عدنان شاہ ٹیپو نے حال ہی میں بی بی سی اردو کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ انہوں نے ہر کردار کو ہیرو سمجھ کر کیا، انہوں نے کبھی ولن یا معاون اداکار کو ذہن میں رکھ کر کام نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کرداروں پر مشتمل اداکاری کو ترجیح دی لیکن بد قسمتی سے پاکستان میں کرداروں پر کہانیاں نہیں بنائی جاتیں۔

عدنان شاہ ٹیپو کے مطابق بھارت جیسے ملک میں نواز الدین صدیقی جیسے اداکار کرداروں پر مبنی فلموں میں خصوصی طورپر کاسٹ ہوتے ہیں، وہاں کرداروں پر کام ہونے لگا ہے لیکن ہمارے ہاں ایسا رواج نہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے انکشاف کیا کیریئر کے آغاز میں ہی انہوں نے سخت مشکلات کا سامنا کیا، جس کے بعد انہوں نے شوبز کو چھوڑنے کا بھی سوچا۔

انہوں نے بتایا کہ کیریئر کے شروع میں ہی ”خاموش پانی“ فلم میں کام کرنے کے بعد انہیں جو شہرت ملی، اس سے انہیں نقصان بھی ہوا، دو سال تک انہیں کوئی کام نہیں ملا اور وہ ہدایت کاروں کے پاس جا جا کر ان سے کام کی التجا کرتے رہے۔

اداکار نے ایک بار پھر کہا کہ انہیں منفی کرداروں کی وجہ سے حقیقی زندگی میں بھی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے، ان سے لوگ نفرت کرتے رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں عدنان شاہ ٹیپو نے مسکراتے ہوئے کہا کہ مارکیٹنگ اور سوشل میڈیا کے دور میں اب کام پر توجہ نہیں رہی۔

ان کا کہنا تھا کہ جس طرح ہماری ہیروئنز کے سوشل میڈیا پر فالوورز ہیں تو اس حساب سے رابرٹ ڈی نیرو اور ال پاچینو جیسے اداکاروں کو اداکاری ہی چھوڑ دینی چاہیے۔

انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ان کے خیال میں رابرٹ ڈی نیرو اور ال پاچینو کو تو خودکشی کرلینی چاہیے، کیوں کہ وہ سوشل میڈیا پر ہیں ہی نہیں۔

عدنان شاہ ٹیپو نے اعتراف کیا کہ یقینی طور پر سوشل میڈیا فالوورز کو دیکھا جاتا ہے لیکن مارکیٹنگ اور سوشل میڈیا فالوورز کی وجہ سے کام متاثر ہو رہا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 27 دسمبر 2024
کارٹون : 26 دسمبر 2024