زور آور لوگوں نے 7 دن مہمان بنایا، مچھروں کے کاٹنے سے ملیریا ہوگیا، قاسم رونجھو
بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے سینیٹر قاسم رونجھو نے اپنی مبینہ گمشدگی کے حوالے سے کہا ہے کہ زور آور لوگوں نے 7 دن مہمان بنایا، اس دوران مچھروں کے کاٹنے سے مجھے ملیریا ہوگیا تھا۔
پارٹی پالیسی کے خلاف 26ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دینے والے سینیٹر قاسم رونجھو نے اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنی نشست سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ہال (سینیٹ) میں بے حس لوگوں کے ساتھ بیٹھنا اپنی سمجھ سے باہر سمجھا تو میں نے استعفیٰ دے دیا۔
جب میڈیا کے نمائندوں نے ان سے گزشتہ ہفتے اپنی مبینہ گمشدگی کی تفصیلات بتانے کا کہا تو قاسم رونجھو نے جواب دیا کہ ’تفصیلات تو کوئی خاص نہیں ہے، کچھ زور آور لوگ تھے، وہ کون تھے اور کہاں سے آئے تھے معلوم نہیں، انہوں نے 6، 7 دن مجھے مہمان بنائے رکھا۔‘
بی این پی کے رہنما نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’اس عرصے میں مجھے ڈائلیسز کے لیے دو مرتبہ ہسپتال لے جایا گیا، جبکہ مچھروں کے کاٹنے سے مجھے ملیریا ہوگیا جس کے باعث ایک بار پھر ہسپتال لے جایا گیا، بہرحال جو بھی ہے لیکن ان کا اخلاق تھا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں ان سے کہتا رہا کہ مجھے گھر چھوڑو، میں پاکستان سے بھاگ تو نہیں رہا، لیکن انہوں نے کہا کہ نہیں آپ 4 دن ہمارے مہمان ہیں اور اس دوران ہمارا کھانا کھائیں۔‘
اپنے موبائل سے متعلق سوال پر قاسم رونجھو نے کہا کہ ’وہ تو انہوں نے شروع میں ہی لے لیے تھے، جیب سے نکال لیے تھے، پہلے آدھے گھنٹے نہیں، پہلے 15 منٹ میں ہی لے لیے تھے۔‘
واضح رہے کہ اس سے قبل سینیٹر قاسم رونجھو سینیٹ کے اجلاس کے دوران بات کرنے کے لیے کھڑے ہوئے تو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینیٹر احمد خان نے ہاؤس میں کورم پورا نہ ہونے کی نشاندہی کردی تھی، اس کے بعد سینیٹ میں کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس جمعے کی صبح 10 بج کر 30 منٹ تک ملتوی کردیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ آج ہی بی این پی مینگل کے منحرف سینیٹر قاسم رونجھو نے سینیٹ کی رکنیت سے استعفی دے دیا تھا، انہوں نے 26ویں ترمیم پر ووٹنگ میں پارٹی پالیسی کے برخلاف ووٹ دینے پر استعفیٰ سیکریٹری سینیٹ کو جمع کرادیا، وہ سینیٹ میں بی این پی مینگل کے پارلیمانی لیڈر بھی ہیں۔
اتوار کو 26ویں آئینی ترمیم پر سینیٹ میں ہونے والی ووٹنگ پر بی این پی مینگل کی سینیٹر نسیمہ احسان اور قاسم رونجھو نے آئینی ترمیم کے حق فلور کراسنگ کی تھی اور پارٹی پالیسی کے برخلاف ووٹ دیا تھا، اس کے بعد پارٹی سربراہ سردار اختر مینگل نے دونوں منحرف سینیٹرز سے استعفیٰ طلب کیا تھا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی پارٹی کے سینیٹر قاسم رونجھو سینیٹ کے اجلاس میں اپنی آب بیتی سنانا چاہ رہے تھے، حکومت نے شرم کے باعث کورم توڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ جس ہاؤس میں جس کو ایوان بالا یا ایوان زیریں کہا جاتا ہے، جہاں پر انسانوں کی عزتیں محفوظ نہ ہوں، تو اس میں بیٹھنے کی کیا ضرورت ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ استعفیٰ دینے کی وجہ سے بلوچستان سے سیٹ ضائع نہیں ہوجائے گی، جس پر سردار اختر مینگل نے کہا کہ بی این پی بلوچستان کی عزت و ناموس کے لیے ہے، جہاں پر اس کے اراکین کی عزت نہ ہو، وہاں پر بیٹھ کر کیا کریں گے۔
ایک صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ نے قاسم رونجھو کا استعفیٰ منظور کرلیا جس پر سربراہ بی این پی نے جواب دیا کہ جی ہاں، اپنی پارٹی کی ایک اور منحرف سینیٹر نسیمہ احسان سے متعلق سوال پر اختر مینگل نے جواب دیا کہ ان سے اب تک کوئی رابطہ نہیں ہوا ہے۔
سینیٹر قاسم رونجھو نے میڈیا سے گفتگو میں کی گئی باتوں کی تردید کردی
بعد ازاں اپنے ایک ویڈیو بیان میں سینیٹر قاسم رونجھو نے اپنی میڈیا سے گفتگو میں کی گئی باتوں کی تردید کردی۔
انہوں نے کہا کہ آج پارٹی کے سربراہ اختر مینگل اور دیگر افراد نے زبردستی پریس کانفرنس کروائی، مجھے جو لکھ کر دیا گیا، وہ مجھ سے زبردستی پڑھوایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ زبردستی کے الفاظ تھے جو لکھے ہوئے تھے کہ مجھے اٹھایا گیا، یہ مچھر کی باتیں یہ سب انہوں نے لکھ کر میرے آگے رکھے تھے، یہ ٹوٹل جھوٹ اور فیبریکیٹڈ ہے، میں گھر پر ہی موجود تھا۔
اس کے علاوہ قاسم رونجھو کے بیٹے نے دعوی کیا کہ ان کے والد کو زبردستی سینیٹ لاکر استعفی دلوایا گیا۔
جہانزیب رونجھو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ ان کے والد خود ہی پہلے استعفی دے چکے تھے، انہوں نے دباؤ کے تحت زبردستی پریس کانفرنس کی۔
جہانزیب رونجھو کا کہنا ہے کہ وہ بی این پی کے غیراخلاقی اور غیر سنجیدہ اقدام کی مذمت کرتے ہیں۔