• KHI: Asr 4:15pm Maghrib 5:51pm
  • LHR: Asr 3:29pm Maghrib 5:06pm
  • ISB: Asr 3:28pm Maghrib 5:06pm
  • KHI: Asr 4:15pm Maghrib 5:51pm
  • LHR: Asr 3:29pm Maghrib 5:06pm
  • ISB: Asr 3:28pm Maghrib 5:06pm

26 ویں آئینی ترمیم سے عام آدمی کو عدالتوں سے جلد انصاف ملے گا، وزیراعظم

شائع October 22, 2024

وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم پاکستانی عوام کی ترقی و خوشحالی اور پاکستان کے معاشی و سیاسی استحکام کے حوالے سے سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے، اس سے عام آدمی کو عدالتی نظام سے جلد انصاف ملے گا، آئینی بینچ میثاق جمہوریت کے وژن کی تکمیل ہے۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا پارلیمنٹ سے 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری پر مبارکباد پیش کرنا چاہتا ہوں، انہوں نے کہاکہ یقیناً اس آئینی ترمیم سے عام آدمی، جس کے قانونی معاملات سالوں سے لٹکے ہوئے ہیں، اس کو انصاف نہیں ملتا، خاص طور پر جو وسائل نہیں رکھتا، جس کی کوئی شنوائی نہیں ہے، آئینی ترمیم کی منظوری اور آئینی بینچ کی تشکیل سے اس عام آدمی کو آسانی ہوگی اور اس کے معاملات جلد طے ہونے کی قوی امید ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم 2006 میں لندن میں شہید بینظیر بھٹو اور میاں نوازشریف کے درمیان طے پانے والے میثاق جمہوریت کے وژن کی بھی تکمیل ہے اور اس وژن کی سچائی کی گواہی ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے پارلیمنٹ میں نمائندگی رکھنے والے تمام سیاسی زعما سے بے پناہ مشاورت اور ملاقاتیں ہوئیں، جس میں حزب اختلاف اور اتحادی جماعتیں بھی شامل ہیں، یہ بڑی انتھک محنت اور دل کی گہرائیوں سے مشاورت کے بعد ہر ایک شق پر بحث کے بعد یہ مسودہ منظور کیا گیا، یہ عمل مشاورت کی روح کی عکاسی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم پاکستان کی ترقی و خوشحالی اور استحکام کے لیے بہت موثر اور مثبت ثابت ہوگی، وزیراعظم نے آئینی ترمیم کی منظوری میں معاونت فراہم کرنے پر صدر آصف زرداری، چیئرپیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری ،میاں نوازشریف اور مولانا فضل الرحمٰن، ایم کیوایم ، ق لیگ اور آزاد امیدواروں سمیت تمام تمام زعما کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے شنگھائی تعاون تنظیم ( ایس سی او) کے اجلاس کے کامیاب انعقاد پر بھی وفاقی کابینہ کو مبارکباد پیش کی اور بھرپور معاونت پر کابینہ ارکان کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے بتایا کہ ایس سی او پاکستان کے لیے ایک کامیاب کانفرنس ثابت ہوئی، اس سے دنیا میں پاکستان کی شناخت بہتر ہوئی، اس کانفرنس کی کامیابی کے لیے بے پناہ کاوشیں ہوئیں، اس کانفرنس کے انعقاد میں بے شمار مشکلات تھیں جس میں سب سے بڑا چیلنج دہشت گردی اور سلامتی کا تھا۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ 11 سال بعد چین کے وزیراعظم لی چیانگ پاکستان تشریف لائے اور یہ دورہ دو طرفہ طور پر کامیاب ثابت ہوا اور یہ دورہ پاک چین دوستی کو مضبوط کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گا، انہوں نے کہاکہ ایس سی او کانفرنس میں کئی ممالک کے سربراہان اور نائب سربراہان پاکستان آئے اور کانفرنس کا جامع اعلامیہ جاری ہوا۔

وزیراعظم نے ایس سی او کانفرنس کے لیے وفاقی دارالحکومت میں کیے گئے انتظامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ چینی اور روسی وزرائے اعظم سمیت معزز مہمانوں نے اسلام آباد کی خوبصورتی کو سراہا، انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معاشی ترقی میں اب آہستہ آہستہ بہتری اور نکھار آرہا ہے، انشااللہ اب پاکستان تیزی سے ترقی کی طرف رواں دواں ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ ہماری مہنگائی کی شرح 6.9 فیصد تک آچکی ہے اور شرح سود میں بھی خاطر خواہ کمی آچکی ہے اور مزید کمی آنے کی بھی توقع ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے غزہ اور لبنان میں اسرائیل کے ہاتھوں معصوم مسلمان عورتوں اور بچوں کے قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان عورتوں اور بچوں کو دن رات قتل کیا جارہا ہے اور اس میں کوئی کمی نہیں آرہی۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی قوتوں کا آنا جانا ضرور لگا ہوا ہے لیکن سلامتی کونسل کی جنگ بندی کی قرار دادوں اور عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں پر کوئی اثر نہیں ہوا بلکہ انہیں تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دیا گیا ہے، انہوں نے کہاکہ دیکھتی آنکھوں اور سنتے کانوں نے اس سے زیادہ دلخراش مناظر نہ کبھی پہلے دیکھے نہ کبھی سنے۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت پاکستان غزہ کے مظلوم مسلمانوں کی مالی امداد کے لیے ہر ممکن کوششیں کررہی ہے، انہوں نے قوم اور مخیر حضرات سے وزیراعظم غزہ ریلیف فنڈ میں زیادہ سے زیادہ عطیات دینے کی بھی درخواست کی ۔

واضح رہےکہ سینیٹ سے دو تہائی اکثریت سے منظوری کے بعد قومی اسمبلی نے 21 اکتوبر کو رات بھر جاری رہنے والے اجلاس کے بعد علی الصبح 26 ویں آئینی ترمیم کی دوتہائی اکثریت سے منظوری دی تھی جس پر اسی روز صدر مملکت نے دستخط بھی کردیے تھے ، قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے گزٹ نوٹیفیکیشن کے اجرا کے بعد یہ ترمیم اب آئین کا حصہ ہے اور فوری نافذ العمل ہوچکے ہے۔

26 ویں آئینی ترمیم کے تحت چیف جسٹس آف پاکستان کے تقرر کے لیے 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو وزارت قانون سے 3 سینئر ترین ججز کا پینل طلب کرے گی، نوٹی فکیشن کے مطابق کمیٹی میں مسلم لیگ (ن) کے خواجہ آصف، احسن اقبال، شائستہ ملک، سینیٹر اعظم تارڑ اور پیپلز پارٹی کے راجا پرویز اشرف، فاروق ایچ نائیک اور نوید قمر شامل ہیں۔

ان کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بیرسٹر گوہر علی خان، سینیٹر علی ظفر، سنی اتحاد کونسل کے صاحبزادہ حامد رضا بھی کمیٹی کا حصہ ہیں جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کی رکن رعنا انصار اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ کو بھی کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے۔

جاری نوٹی فکیشن کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان کی نامزدگی کے لیے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس منگل کی شام 4 بجے پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد کے کنسٹی ٹیوشن روم میں ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 26 دسمبر 2024
کارٹون : 25 دسمبر 2024