• KHI: Asr 4:15pm Maghrib 5:51pm
  • LHR: Asr 3:30pm Maghrib 5:07pm
  • ISB: Asr 3:29pm Maghrib 5:07pm
  • KHI: Asr 4:15pm Maghrib 5:51pm
  • LHR: Asr 3:30pm Maghrib 5:07pm
  • ISB: Asr 3:29pm Maghrib 5:07pm

اسپیکر قومی اسمبلی کا مسلم لیگ (ن) کے رکن کی نااہلی کیلئے الیکشن کمیشن کو ایک اور خط

شائع October 21, 2024
— فائل فوٹو: قومی اسمبلی ویب سائٹ
— فائل فوٹو: قومی اسمبلی ویب سائٹ

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو ایک اور خط لکھ دیا ہے جس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے منحرف رکن اسمبلی عادل بازئی کو نااہل قرار دے کر نشست خالی قرار دینے کا کہا ہے۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے عادل بازئی کے خلاف ریفرنس اسپیکر قومی اسمبلی کو ارسال کیا تھا۔

عادل بازائی گزشتہ روز ایوان سے غیر حاضر تھے اور انہوں نے 26ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ بھی نہیں دیا تھا۔

یاد رہے کہ چند روز قبل قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنے کی درخواست بھیج دی تھی۔

پارٹی پالیسی سے انحراف کرنے والے کوئٹہ کے قانون ساز عادل بازئی پارٹی ریکارڈ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کا حصہ ہیں لیکن ان کی جانب سے اکثر اپوزیشن بینچوں پر بیٹھ کر حکومت پر تنقید کی جاتی ہے۔

تاہم یہ ابھی واضح نہیں کہ انہیں 8 فروری کے الیکشنز کے دوران کس جماعت کی حمایت حاصل تھی۔

قومی اسمبلی کی ویب سائٹ کے مطابق عادل بازئی نے کوئٹہ کے حلقے این اے 262 سے انتخاب لڑا تھا۔

ڈان کو ذرائع نے بتایا تھا کہ وہ آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب میں کامیاب ہوئے تھے تاہم بعد میں انہوں نے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کی تھی۔

ذرائع کے مطابق انہوں نے الیکشن کمیشن کو ایک حلف نامہ جمع کرایا تھا۔

قانون کے مطابق ایک آزاد امیدوار الیکشن کمیشن میں وفاداری کا حلف نامہ جمع کرانے کے بعد پارٹی نہیں بدل سکتا، اس کے باوجود عادل بازئی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سنی اتحاد کونسل (ایس آئی سی) کے ارکان کا ساتھ دیتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے خصوصی سیکریٹری نے سیکریٹری الیکشن کمیشن کو خط تحریر کیا جس میں بتایا گیا کہ ایم این اے عادل بازئی نے پارٹی قیادت کے احکامات کی خلاف ورزی کی۔

عادل بازئی کے خلاف الیکشن کمیشن کو ریفرنس قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے آرٹیکل 63 اے کے تحت ارسال کیا۔

کارٹون

کارٹون : 27 دسمبر 2024
کارٹون : 26 دسمبر 2024