ہم نے ووٹ نہیں دیا تو حکومت من مانا مسودہ منظور کروالے گی، کامران مرتضیٰ
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے دعویٰ کیا ہے کہ 26ویں آئینی ترامیم سے متعلق حکومت کے پاس 3 متبادل مسودے تیار ہیں اگر ہم نے ووٹ نہیں دیا تو حکومت من مانا مسودہ منظور کروالے گی کیوں کہ ان کے مطلوبہ نمبرز بھی پورے ہیں۔
جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی رہائش گاہ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ اگر جمعیت علمائے اسلام نے 26ویں آئینی ترمیم کے لیے ووٹ نہیں دیا تو حکومت من مانا مسودہ منظور کروالے گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس 3 متبادل مسودے تیار ہیں اگر ہم نے ووٹ نہ کیا تو پھر آرٹیکل 8 اور آرٹیکل 91 میں بھی ترمیم ہوجائے گی، مولانا فضل الرحمٰن کو صورتحال سے آگاہ کروں گا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کا وفد بھی مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کے لیے پہنچ رہا ہے۔
دوسری جانب سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اسد قیصر نے کہا کہ ایک طرف ہمارے لیڈرز کو اذیت دیں، ایم این ایز کو اغوا کریں اور پھرکہتے ہیں کہ جمہوریت کے لیے قانون سازی کریں، ہم اس رویےکی مذمت کرتے ہیں۔
پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما اسد قیصر نے واضح کیا ہے کہ موجودہ اسمبلی کے پاس کسی قسم کی قانون سازی کا اختیار نہیں ہے، موجودہ اسمبلی سے کسی قسم کی قانون سازی کو تسلیم نہیں کرتے۔
سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی بیٹی اور پی ٹی آئی رہنما مہر بانو قریشی نے سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹ میں دعوی کیا ہے کہ 16 اکتوبر کی صبح سے ان کے خاندان کا زین قریشی سے کوئی رابطہ نہیں ہوا ہے۔
مہربانو قریشی نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں دعا کی کہ زین قریشی جہاں بھی ہیں محفوظ رہیں، انہیں ڈر ہے کہ زین قریشی کو اغوا کرلیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک خاندان کے طور پر ہم نے ایک سال سے زیادہ عرصے سے دھمکیوں، تذلیل، بدسلوکی اور اس طرح کے بہت سے دباؤ کا سامنا کیا ہے لیکن ہم اپنے اصولوں اور نظریے پر قائم ہیں۔
مہربانو قریشی نے کہا کہ 15 ماہ سے یہ سب ہتھکنڈے میرے والد اور ہمارے نائب کپتان کو نہیں توڑ سکے، ہم اپنے قائد کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ یہ اسمبلی فارم 47 کی پیداوار ہے، عوام کا مینڈیٹ نہیں رکھتی، اغوا اور جبر کے ذریعے ترامیم ایک غلط حرکت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے چیف جسٹس یا آئینی بینچ کے ججز کے انتخاب سے متعلق حکومتی اکثریت پر مبنی کمیشن یا کمیٹی کو عدلیہ کی آزادی پر حملہ قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئینی ترامیم کے حوالے سے تحریک انصاف کا موقف واضح ہے۔