بھارت کی طرف سے کینیڈا کی خودمختاری کی خلاف ورزی کے واضح اشارے ہیں، جسٹن ٹروڈو
کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے گزشتہ سال علیحدگی پسند سکھ رہنما کے قتل پر بھارت کو واضح طور پر ملکی خود مختاری کا مرتکب قرار دے دیا۔
خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق جسٹن ٹروڈو کے حالیہ بیان سے دو روز قبل بھارت اور کینیڈا نے ایک دوسرے کے سفارتکاروں کو ملک بدر کیا تھا، اوٹاوا نے دعویٰ کیا تھا کہ سکھ علیحدگی پسندوں کے خلاف مہم میں بھارت کا کردار پہلے سے کافی زیادہ بڑھ چکا ہے۔
کینیڈا نے گزشتہ سال بھارت پر ان کی سرزمین پر سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو قتل کرنے کا الزام عائد کیا تھا جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے۔
غیر ملکی مداخلت پر عدالتی سماعت کے موقع پر جسٹن ٹروڈو نے ہردیپ سنگھ نجر کے قتل پر بات کرتے ہوئے بھارتی حکومتی نمائندوں کے جانب سے ان کی سرزمین پر کینیڈین شہریوں کو نشانہ بنانے کو ایک وسیع تر مہم قرار دیا۔
انہوں نے انکوائری کمیٹی کو بتایا کہ ہمارے پاس واضح اور یقینی طور پر اب پہلے سے زیادہ اشارے موجود ہیں کہ بھارت نے کینیڈا کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس نے اس بات کا تعین کیا ہے کہ کینیڈا کے شہریوں کے خلاف تشدد اور بہت سے معاملات کے پیچھے بھارتی حکومت ملوث ہے۔
جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ جب انہوں نے ان الزامات کو بھارتی حکومت کے سامنے رکھا تو انہوں نے بغیر کسی وجہ کے درجنوں کینیڈین سفارت کاروں کو ملک سے نکال دیا تھا۔
کینیڈین وزیر اعظم نے تحقیقاتی کمیٹی کو بتایا کہ وہ ایک قریبی تعلقات اور حکومت کے ایک تجارتی پارٹنر ملک کے ساتھ لڑائی مول نہیں لینا چاہتے، تاہم انہوں نے کہا کہ وہ کینیڈا کی خودمختاری کے دفاع کے معاملے پر کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
ایک علیحدہ سکھ ریاست کے حامی ہردیپ سنگھ نجر نے 1997 میں کینیڈا ہجرت کی تھی اور 2015 میں وہاں کے شہری بن گئے تھے، وہ بھارتی حکام کو مبینہ دہشت گردی اور قتل کی سازش کے الزام میں مطلوب تھے۔
خیال رہے کہ جون 2023 میں وینکوور میں سکھ مندر کی پارکنگ میں پیش آنے والے ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے سلسلے میں 4 بھارتی شہریوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔
بھارت نے پیر کو ان الزامات کو بے بنیاد اور سیاسی فائدے کے لیے ملک کو بدنام کرنے کی حکمت عملی قرار دیا تھا۔
بھارتی حکومت نے گزشتہ سال کینیڈا کے شہریوں کے لیے ویزے پر عارضی طور پر پابندی عائد کرنے کے ساتھ اوٹاوا کو اپنے سفارت کاروں کو واپس بلانے پر مجبور کیا تھا تاہم اس ہفتے، بھارت نے مزید اقدامات کرنے کی دھمکی دی ہے۔