• KHI: Zuhr 12:30pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 12:06pm Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:30pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 12:06pm Asr 3:26pm

لاہور: طالبہ نے تحریری بیان میں ’ریپ‘ کی تردید کردی

شائع October 15, 2024
— فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
— فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں مبینہ ریپ کے واقعے سے منسوب طالبہ نے تحریری بیان میں واقعے کی تردید کرتے ہوئے من گھڑت خبریں پھیلانے والوں کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق اپنے تحریری بیان میں طالبہ نے کہا کہ وہ 2 اکتوبر کو پیر میں چوٹ لگنے سے منہ کے بل گری تھی جس کے بعد ادویات سے افاقہ نہ ہونے اور سانس کی شدید تکلیف میں مبتلا ہونے کی وجہ سے انہیں نجی ہسپتال کے آئی سی یو میں منتقل کیا گیا تھا۔

تحریری بیان کے مطابق 11 اکتوبر کو ڈاکٹرز نے انہیں ڈسچارج کرتے ہوئے 15 روز آرام کا مشورہ دیا تھا۔

تحریری بیان میں طالبہ نے درخواست کی کہ من گھڑت خبریں پھیلانے والوں کو سخت سزا دی جائے، طالبہ کے والد نے بھی تحریری بیان میں زیادتی کے واقعے کی تردید کی ہے۔

قبل ازیں ایف آئی اے لاہور کے سائبر کرائم سرکل نے نجی تعلیمی ادارے میں طالبہ کے ساتھ مبینہ زیادتی کی ڈس انفارمیشن پھیلانے کی تحقیقات کے لیے ڈپٹی ڈائریکٹر کی سربراہی میں 7 رکنی ٹیم تشکیل دی تھی۔

فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی 48 گھنٹے میں رپورٹ دے گی، عظمیٰ بخاری

وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے آج پنجاب اسمبلی کے اجلاس کو بتایا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے معاملے پر فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنا دی ہے جو 48 گھنٹے میں رپورٹ دے گی۔

اتوار کو سوشل میڈیا پر واقعے کی خبر وائرل ہونے کے بعد پولیس نے ایک سیکیورٹی گارڈ کو گرفتار کیا تھا، پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم گرفتار کیا جاچکا ہے اور تحقیقات جاری ہے۔

تاہم مبینہ طور پر متاثرہ طالبہ کے اہلخانہ کی جانب سے درخواست نہ دیے جانے کے باعث واقعے کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) تاحال درج نہیں کی جاسکی ہے۔

متاثرہ بچی کے والد کا بیان

اے ایس پی ڈیفنس شہربانو نقوی نے ایک ویڈیو بیان جاری کیا تھا جس میں ان کے اطراف میں دو لوگ موجود تھے جن کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ متاثرہ بچی کے رشتہ دار ہیں۔

اے ایس پی شہربانو کے ساتھ موجود دونوں افراد نے ویڈیو بیان میں اس قسم کے کسی بھی واقعے کی تردید کی تھی۔

ویڈیو بیان میں شہربانو نے دونوں افراد کو متعارف کرواتے ہوئے کہا کہ میرے ساتھ متاثرہ بچی کے والد اور چچا کھڑے ہیں۔

اے ایس پی کے ساتھ کھڑے ایک شخص نے کہا کہ لاہور کالج میں جو واقعہ ہوا ہے، اس کی سوشل میڈیا پر ویڈیوز وائرل ہورہی ہیں اس میں ہماری بچی کا نام لیا جارہا ہے لیکن اس میں ایسا کچھ نہیں ہے، ہماری بچی گھر کی سیڑھیوں سے گری جس سے ان کی کمر میں چوٹ آئی اور انہیں آئی سی یو لے جایا گیا۔

سی سی ٹی وی کے ریکارڈ میں کچھ نہیں ملا، کالج انتظامیہ

دریں اثنا نجی کالج کے ڈائریکٹر آغا طاہر اعجاز نے مبینہ ریپ کیس کے حوالے سے جاری وڈیو پیغام میں کہا تھا کہ ’ہم نے سی سی ٹی وی کے ریکارڈ کی جانچ کی ہے لیکن ہمیں کچھ نہیں ملا، ہم بذات خود کئی پولیس اسٹیشنز میں گئے لیکن وہاں کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔‘

انہوں نے کہا تھا کہ ’پولیس ہمارا سی سی ٹی وی کا تمام ریکارڈ لے گئی ہے‘، ان کا مزید کہنا تھا کہ کالج انتظامیہ نے بیماری یا دیگر وجوہات کے باعث کالج سے غیر حاضر کئی طلبہ کو فون کالز بھی کیں۔

واضح رہے کہ 13 اکتوبر کو لاہور کے نجی کالج کی طالبہ کا مبینہ طور پر ریپ کرنے والے سیکیورٹی گارڈ کو پولیس نے گرفتار کرلیا تھا جس کے اگلے روز نجی کالج کے باہر طلبہ اور حفاظتی عملے میں تصادم کے دوران 28 افراد زخمی ہوئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2024
کارٹون : 20 دسمبر 2024