• KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

شمالی کوریا کا ’جوابی فائر‘، جنوبی کوریا کےساتھ ملنے والی سڑک دھماکے سے اڑا دی

شائع October 15, 2024
ماہرین کا کہنا ہے کہ سڑکیں طویل عرصے سے بند ہیں — فوٹو: رائٹرز
ماہرین کا کہنا ہے کہ سڑکیں طویل عرصے سے بند ہیں — فوٹو: رائٹرز

سیئول کی فوج نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شمالی کوریا نے جنوبی کوریا پر ’جوابی فائر‘ کرتے ہوئے دونوں ملکوں کو جوڑنے والی سڑکوں کے حصوں کو دھماکے سے اڑا دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق پیانگ یانگ کی فوج نے گزشتہ ہفتے اپنی جنوبی سرحد کو مستقل طور پر بند کرنے کا عہد کیا تھا، کم جونگ اُن کی جانب سے جنوبی کوریا کو اپنے ملک کا ’اصولی دشمن‘ قرار دیتے ہوئے کئی ماہ تک بارودی سرنگیں بچھائی گئی تھیں اور ٹینک شکن رکاوٹیں کھڑی کی گئی تھیں۔

سرکاری میڈیا کے مطابق شمالی کوریا نے سیئول پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ دارالحکومت پیانگ یانگ پر حکومت مخالف پروپیگنڈے کے کتابچے گرانے کے لیے ڈرونز استعمال کر رہا ہے، جس کے جواب میں کم جونگ اُن نے فوری فوجی کارروائی کا منصوبہ تیار کرنے کے لیے سیکیورٹی اجلاس طلب کیا۔

جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے دونوں ممالک کو ملانے والے انٹر کورین انفرااسٹرکچر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’شمالی کوریا نے فوجی حد بندی لائن کے شمال میں گیونگوئی اور ڈونگھے سڑکوں کے کچھ حصوں کو دھماکے سے اڑا دیا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہماری فوج کو کوئی نقصان نہیں ہوا اور ہماری افواج نے اس لائن کے جنوب میں واقع علاقوں میں جوابی فائر کیا۔‘

ماہرین کا کہنا ہے کہ سڑکیں طویل عرصے سے بند ہیں لیکن انہیں تباہ کرنے سے یہ واضح پیغام جاتا ہے کہ کم جونگ اُن جنوبی کوریا کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار نہیں ہیں۔

سیئول میں یونیورسٹی آف نارتھ کورین اسٹڈیز کے صدر یانگ مو جن نے غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ ’یہ ایک عملی فوجی اقدام ہے جس کا تعلق دشمن دوہری ریاست کے نظام سے ہے جس کا شمالی کوریا اکثر ذکر کرتا رہا ہے۔‘

یانگ مو جن کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا سرحد پر مزید رکاوٹیں کھڑی کرنے پر بھی غور کر رہا ہے، سڑک تباہ کرنے والے دھماکے اس تیاری کا حصہ ہوسکتے ہیں۔’

جنوبی کوریا کی فوج نے ایک ویڈیو فوٹیج جاری کی ہے جس میں شمالی کوریا کے فوجیوں کو اس دھماکے سے قبل فوجی وردی میں ملبوس دیکھا جا سکتا ہے۔

سیئول کی فوج نے ایک علیحدہ فوٹیج بھی جاری کی ہے جس میں شمالی کوریا کو مشرقی ساحل پر ڈونگھے روڈ کے ایک حصے کو دھماکے سے اڑاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

جنوبی کوریا کی اتحاد کی وزارت نے شمالی کوریا کی اس حرکت کو ’انتہائی غیر معمولی‘ اشتعال انگیزی قرار دیتے ہوئے تنقید کی کہ سیئول نے انفرااسٹرکچر کی تعمیر کے لیے کروڑوں خرچ کیے تھے۔

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ شمالی کوریا کے روایتی اتحادی چین نے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ جزیرہ نما کوریا میں تنازعات کو بڑھانے سے گریز کریں۔

سیئول کی فوج نے ابتدائی طور پر شمالی کوریا میں ڈرونز بھیجنے سے انکار کیا تھا، لیکن بعد ازاں اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا تھا، حالانکہ پیانگ یانگ نے ان پر براہ راست الزام عائد کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ اگر ایک اور ڈرون دیکھا گیا تو وہ اسے ’اعلان جنگ‘ تصور کرے گا۔

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کی طاقتور بہن کم یو جونگ نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ ’پیانگ یانگ پر ڈرونز کے پیچھے جنوبی کوریا کی فوج کا ہاتھ ہے، اشتعال انگیزی کرنے والوں کو بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔‘

جولائی میں سیئول نے کہا تھا کہ ’وہ اس سال ڈرون پگھلانے والے لیزر نصب کرے گا، اور جنوبی کوریا کی اشتعال انگیزی کا جواب دینے کی صلاحیت میں نمایاں اضافہ کیا جائے گا۔‘

سیجونگ انسٹی ٹیوٹ کے چیونگ سیونگ چانگ نے کہا کہ ’اب سوال یہ ہے کہ کیا شمالی کوریا، جنوبی کوریا میں ڈرون بھیجتے ہوئے جواب دے گا یا ڈرون کے دوبارہ اس علاقے میں داخلے کے بعد سخت کارروائی کرے گا۔‘

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2024
کارٹون : 20 دسمبر 2024