• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:28pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:52pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:55pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:28pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:52pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:55pm

خناق کے باعث سندھ میں 100 نہیں 28 بچوں کی اموات ہوئی، محکمہ صحت

شائع October 14, 2024
—فوٹو: mydr.com.au
—فوٹو: mydr.com.au

محکمہ صحت نے دعویٰ کیا ہے کہ صوبے بھر میں رواں برس اب تک خناق کے باعث 100 نہیں بلکہ صرف 28 بچوں کی اموات ہوئیں۔

چند دن قبل انگریزی اخبار ’دی نیوز‘ نے اپنی رپورٹ میں محکمہ صحت کے حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ صوبے میں رواں برس اب تک خناق کے باعث 100 بچے انتقال کر چکے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ صوبے بھر میں رواں برس خناق کے کیسز میں نمایاں تیزی دیکھی جا رہی ہے جب کہ رپورٹ میں بیماری کے باعث 100 بچوں کی موت کا دعویٰ بھی کیا گیا تھا۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ صوبے بھر میں خناق کی ادویات سرکاری ہسپتالوں سے ناپید ہو چکی ہیں جب کہ والدین بیماری کی ادویات باہر سے خریدنے سے قاصر ہیں۔

رپورٹ کے مطابق خناق کے علاج میں کام آنے والی اینٹی ٹاکسن ادویات مہنگی ہوتی ہیں اور ایک بچے کے کورس کی ادویات تقریبا ڈھائی لاکھ روپے تک آسکتی ہیں۔

تاہم اب محکمہ صحت نے مذکورہ رپورٹ کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ صوبے میں 5 اکتوبر تک خناق سے 100 نہیں صرف 28 بچوں کی اموات ہوئیں۔

ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو موصول محکمہ صحت سندھ کی رپورٹ کے مطابق خناق سے سب سے زیادہ 13 اموات حیدرآباد ڈویژن میں ہوئیں جب کہ کراچی ڈویژن 10 اموات میں دوسرے نمبر پر رہا۔

اسی طرح خناق سے شہید بینظیرآباد اور سکھر ڈویژن میں ترتیب وار دو دو بچوں جب کہ لاڑکانہ ڈویژن میں ایک بچے کی موت ہوئی، جب کہ میرپورخاص ڈویژن میں کسی بھی بچے کی موت رپورٹ نہیں ہوئی۔

محکمہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق خناق کے 5 اکتوبر تک سب سے زیادہ 17 کیسز ضلع دادو میں رپورٹ ہوئے اور وہیں سب سے زیادہ 7 بچوں کی موت بھی ہوئی۔

خناق کے کیسز کے حوالے سے 16 کیسز کے ساتھ ضلع کیماڑی دوسرے نمبر پر جب کہ ضلع وسطی 15 کیسز کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا۔

مجموعی طور پر خناق کے سب سے زیادہ 73 کیسز کراچی ڈویژن میں رپورٹ ہوئے، 34 کیسز کے ساتھ حیدرآباد ڈویژن دوسرے جب کہ 31 کیسز کے ساتھ لاڑکانہ ڈویژن تیسرے نمبر پر رہا۔

محکمہ صحت سندھ کے مطابق صوبے بھر میں رواں برس 5 اکتوبر تک خناق کے 166 کیسز رپورٹ ہوئے، جس میں سے 28 بچوں کی اموات ہوئیں۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ خناق ناقابل علاج نہیں ہے، اگر والدین پابندی سے بچوں کو خناق سے بچائو کی ویکسینز لگوائیں تو اس بیماری پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

یہ بیماری خصوصی طور پر نوزائیدہ یا 10 سال سے کم عمر بچوں کو نشانہ بناتی ہے، خناق وائرس سے ہونے والا سنگین انفیکشن ہے جس کے سبب سانس کی نالیوں میں سوزش ہوجاتی ہے اور بچے کے سانس لینے پر آواز آتی ہیں۔

خناق کی عام علامات میں سخت اور بڑے آواز کی کھانسی، اونچی آواز میں سانس لینا، خرخراہٹ، سانس لینےمیں مشکل ہونا، گلے میں خارش، آواز کا بھاری یا تبدیل ہونا ناک بہنا یا بند ہونا اور بخار شامل ہیں، تاہم اس میں سے بعض علامات دوسرے مسائل کی وجہ سے بھی ہوسکتی ہیں۔

بچوں میں مذکورہ علامات کے بعد فوری طور پر ماہر ڈاکٹر سے رجوع کیا جانا چاہیے اور بچوں کا فوری اور ٹھوس علاج کیا جانا چاہیے۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 15 اکتوبر 2024
کارٹون : 14 اکتوبر 2024