• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

آئینی ترمیم پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، بلاول بھٹو زرداری

شائع October 14, 2024
آئینی ترمیم کے حوالے سے کل مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ ملاقات کروں گا — فوٹو: ڈان نیوز
آئینی ترمیم کے حوالے سے کل مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ ملاقات کروں گا — فوٹو: ڈان نیوز

چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی آئینی ترمیم پر سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار نہیں، ملک میں انصاف کے نظام میں بہتری لانے کے لیے وفاقی آئینی عدالت قائم کرنی ہوگی۔

کراچی میں بینظیر ہاری کارڈ کے اجرا کی تقریب سے خطاب ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو جب پاکستان آئیں تو ان کا عزم تھا کہ میثاق جمہوریت پر عمل درآمد کریں گی، وہ اس مشن پر آئی تھیں اور اپنی جدوجہد کو مکمل کرتے کرتے شہید ہوگئیں، میثاق جمہوریت کے تحت کچھ چیزیں باقی رہ گئی تھیں کیا ان کو ہم بھول جائیں؟ کیا جیل میں بیٹھے شخص کی وجہ سے اپنے قائد کا وعدہ بھول جائیں، پاکستان پیپلز پارٹی اس پر سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں سندھ کے عوام سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا آپ پاکستان کے عدل اور انصاف کے نظام سے مطمئن ہیں؟ اگر آپ اس کو یہ نظام ٹھیک لگتا ہے تو اسے ایسے ہی چلنے دیا جائے، اگر آپ کو لگتا ہے انصاف کا نظام ٹوٹا ہوا ہے اور یہ ناانصافی کا نظام ہے تو میثاق جمہوریت میں اس نظام میں کمزوریوں کا حل بھی بتایا گیا ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اگر انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے تو ملک میں برابری کی نمائندگی کو یقینی بنانا ہوگا، عام عدالت کے ساتھ ساتھ ایک مخصوص عدالت کا قیام بھی اس میں بہتری لانے کا ایک طریقہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب پاکستان کے تمام صوبوں سے برابری کی بنیاد پر منصفین بیٹھیں گے تو ہمارے آئینی مسائل کا حل نکلے گا، ہمارے بنیادی حقوق کا تحفظ ہوگا، اگر وفاق کا کسی صوبے سے جھگڑا ہو یا اس صوبے کو کوئی مسائل درپیش ہوں تو پھر ایک ایسا فورم ہونا چاہیے جہاں ان مسائل کو حل کیا جاسکے، ہمارے دو مطالبات ہیں ایک آئینی عدالت کا قیام اور دوسرا ججز کے تقرر کا طریقہ کار، یہ سب میثاق جمہوریت میں طے کیا گیا تھا۔

’جو مجھے کہہ رہے ہیں پیچھے ہٹ جائیں تو میں انہیں کہتا ہوں تم پیچھے ہٹ جاؤ،‘

ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ مجھے کہہ رہے ہیں پیچھے ہٹ جائیں تو میں انہیں کہتا ہوں کہ تم پیچھے ہٹ جاؤ، اس بات کا کیا مطلب ہے کہ آئینی ترمیم کے لیے وقت صحیح نہیں؟ اگر یہ اب نہیں ہوگا تو کب ہوگا؟ قائد عوام کو شہید کیا گیا، آمر جنرل ضیا الحق کو آئین میں ترمیم کرنے اور وفاقی شرعی عدالت قائم کرنے کی اجازت دی گئی تب کسی کو فکر لاحق نہیں ہوئی، انہوں نے مزید کہا کہ مجھے جتنا اس عدالتی نظام کا پتا ہے اتنا کسی اور سیاست دان کو معلوم نہیں ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جس عدالت کی ذمہ داری ہمارے حقوق کا تحفظ کرنا اور حق کا دفاع کرنا ہے وہی عدالت ایک فوجی آمر کو اپنی مرضی کا آئین بنانے کی اجازت دیتی ہے، سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے ایک ایسا نظام شروع کیا جس سے عوام کو تو انصاف نہیں ملا لیکن اگر کسی کو انصاف فراہم کیا گیا تو وہ جج صاحبان کو ملا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں تختہ دار پر لٹکایا جاتا ہے، ہماری خواتین کو جیل میں بند کیا جاتا ہے، یہ ہے آپ کا انصاف کا مکمل نظام، آپ کہتے ہیں ایسے ہی چلتا رہے تو ایسے تو نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے جو آئینی ترمیم کی تجاویز دی ہیں وہ تمام شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے وعدے پر مبنی ہیں جو میثاق جمہوریت میں درج ہے، ہم سب مل کر انصاف، عدالتی اصلاحات، آئینی ترمیم اور برابر کی نمائندگی کا مطالبہ کریں گے، پاکستان پیپلز پارٹی کے جیالوں کے لیے ہدایات ہیں کہ وہ پروپیگنڈے پر کان نہ دھریں اور عوام کے پاس اور انہیں عدالتی اصلاحات سے آگاہی دیں گے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ وہ سیاسی جماعتوں کی مشاورت کے ساتھ ایک ایسا اتفاق رائے پیدا کریں اور مسودہ بنائیں جس سے جمہوری طریقے سے اس آئینی ترمیم کو ہم پارلیمان سے منظور کرا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ اس حوالے سے کل ایک بار پھر جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ ملاقات کریں گے، ہم مل کر 26ویں آئینی ترمیم سے ملک کے انصاف کے نظام میں بہتری لائیں گے۔

’ملک میں مافیاز زرعی شعبے کو ڈی ریگولیٹ کرنے کی سازش کر رہے ہیں‘

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہماری جماعت ملک میں پسماندہ طبقات کی نمائندگی کرتی ہے، خواتین کی مالی مدد کرنے پر بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو عالمی پذیرائی ملی، ہم نے غریب عوام،کسانوں، خواتین کو حقوق دیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم بینظیر ہاری کارڈ کا افتتاح کرنے جارہے ہیں، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام دنیا میں ایک مثال بن چکا ہے، شہید بی بی پاکستانی معیشت کو ایسے چلاتی تھی جس سے کسانوں کو فائدہ ہوتا تھا، اس زمانے میں بھی عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) ہوتا تھا اور تب بھی کہا جاتا تھا کہ پاکستان ایک نازک موڑ سے گزر رہا ہے لیکن اس وقت شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے فیصلہ کیا کہ سارے بین الاقوامی اور وفاقی دارالحکومت میں بیٹھے ہوئے سارے ماہرین سے زیادہ میں جانتی ہوں، انہوں نے اس وقت دلیرانہ فیصلہ لیا اور ملک کے کسانوں کے حق میں بات کی۔

ان کا کہنا تھا کہ کسانوں کا معاشی قتل کیا جاتا تھا لیکن اس وقت صدر آصف علی زرداری کے فیصلوں کی بدولت ایک سال میں زرعی انقلاب آگیا اور ہمارا کسان خوشحال ہوگیا، ہمارے پوری معیشت اپنے پیروں پر کھڑی ہوگئی تھی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ آج اگر پاکستانی معیشت کا ہم جائزہ لیں تو ہر طبقہ پریشان نظر آتا ہے اور اسے مشکلات کا سامنا ہے، بطور منتخب نمائندے ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم آپ کے مسائل حل کریں اور اس کام کے لیے ہی عوام نے ہمیں منتخب کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج پورا کا پورا نظام خطرے میں ہے، اس ملک میں مافیاز، بڑے بڑے کاروباری طبقات، صنعت کاروں اور بین الاقوامی قوتوں کی طرف زرعی شعبے کو ڈی ریگولیٹ کرنے کی ایک بہت بڑی سازش چل رہی ہے، ایک ایسے وقت میں جب موسمیاتی تبدیلی زندگی اور موت کا سوال بن چکی ہے اس سے زیادہ احمقانہ مشورہ نہیں آسکتا کہ زرعی شعبے کو ڈی ریگولیٹ کردیں، زراعت کے شعبے میں سرمایہ کاری ملکی ترقی کا واحد راستہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ کھاد کی فیکٹریوں کو سبسڈی فوری بند کی جائے، اربوں روپے کی سبسڈی کسانوں کو براہ راست دی جائے اور زراعت کے شعبے کے خلاف سازش کا مقابلہ کیا جائے۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024