• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

آئینی ترامیم پر سفارشات کی تیاری کیلئے ذیلی کمیٹی تشکیل

شائع October 12, 2024

مجوزہ آئینی ترامیم پر مشاورت کے لیے قائم پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی نے ترامیم سے متعلق سفارشات کی تیاری کیلیے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی۔

ذیلی کمیٹی میں پی ٹی آئی کے 2 ارکان کو بھی شامل کیا گیا ہے، کمیٹی 2 روز میں سفارشات مرتب کرکے خصوصی کمیٹی کو دے گی۔

مجوزہ آئینی ترمیم پر اتفاق رائے کے لیے پارلیمٹ کی خصوصی کمیٹی کا دوسرا اِن کیمرا اجلاس خورشید شاہ کی زیرصدارت اسلام آباد میں منعقد ہوا ۔

ڈان نیوز کے مطابق خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اِن کیمرا اجلاس میں آئینی ترامیم سے متعلق مسودوں پر غور کیلئے ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔

ذیلی کمیٹی مخصوص کمیٹی کو رپورٹ دے گی، ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں کوئی بھی شرکت کرسکے گا، خصوصی کمیٹی کا اجلاس سترہ اکتوبر کو ہونے کا امکان ہے۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حکومتی سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ خصوصی کمیٹی نے اعظم نذیر تارڑ کی سربراہی میں ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی ہے، ذیلی کمیٹی میں کامران مرتضیٰ اور پی ٹی آئی کے 2ارکان شامل ہیں۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ ساری جماعتوں کے مسودوں میں کوئی اصولی اختلاف نہیں ہے، ذیلی کمیٹی دو دنوں میں سفارشات خصوصی کمیٹی کو دے گی۔

انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کے اختلافات زیادہ ہیں ، ان کے تحفظات بھی ہیں، پی ٹی آئی کے تمام تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کی گئی ہے۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ آئینی ترمیم کی نوعیت سیاسی نہیں ہے، یہ پارلیمان کی بالادستی کیلیے کی جارہی ہے، انہوں نے واضح کیا کہ نمبرز پورے ہوں گے تو ترمیم ہو گی ، نہ ہوئے تو نہیں ہو گی۔

اجلاس کے موقع پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس طرح کے معاملات میں گفت و شنید سے بات آگے بڑھتی ہے، کون سا ایسا مسئلہ ہے جس کا حل نہیں۔

انہوں نے کہاکہ ایک ماہ سے اس مسئلے پر عوام میں بحث چل رہی ہے، اس میں کون سی غیرآئینی چیز ہے؟ اپوزیشن کے دوستوں سے کہوں گا اپنی تجاویز بھی دیں، صرف تنقید سے معاملات حل نہیں ہوں گے۔

پیپلزپارٹی کے رہنما اور سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے اجلاس کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں کہاکہ مذاکرات درست سمت کی طرف جا رہےہیں، مولانا صاحب نے گزشتہ روز بہت اچھی بات کی ہے، مولانا صاحب نے کہا ہےکہ ایک متفقہ ڈرافٹ دیں گے۔

پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،کمیٹی کا اجلاس ان کیمرہ ہے، قائد اعظم محمد علی جناح نے بھی آئینی عدالت کو ترجیح سمجھا،یہ آئینی ترمیم عدالت پر حملہ ہر گز نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ ججز کی تعیناتی پر مختلف ممالک میں مختلف طریقہ کار ہیں، کہیں ایسا نہیں کہ سنیارٹی کی بنیاد پر ججز تعینات ہوں، سنیارٹی کی بنیاد پر تعیناتیوں سے ڈیم فنڈز ہی بنے ہیں۔

شیری رحمٰن نے مزید کہاکہ پیپلز پارٹی واحد جماعت ہے جس نے آئینی ترمیمی ڈرافٹ جمع کرایا ہے، اتفاق رائے پیدا کرنا پاکستان پیپلز پارٹی کی خصوصیت ہے، پیپلز پارٹی قومی سلامتی پالیسی پر بھی اتفاق رائے پیدا کرتی ہے،

انہوں نے کہاکہ سیاست میں باہمی مفادات کی بنیاد پر بات ہوتی ہے، کوئی چیز پرفیکٹ نہیں ہوتی، آئینی ترمیم بھی پرفیکٹ نہیں ہو گی، آئینی ترمیم میں شفافیت لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام ( ف) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہاکہ جمیعت علمائے اسلام نے بھی اپنا ڈرافٹ جمع کرایا ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے اپنی گفتگو میں کہاکہ ہم نے آئینی ترمیم کا مسودہ نہیں دیکھا، ن لیگ ، پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف تینوں جماعتیں ضرورت کے تحت اصلاحتی ایجنڈے کی مخالفت یا حمایت کرتی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی عدالتی اصلاحت سے متعلق ماضی میں حق میں تھی، آج مخالف اس لیے کررہی کہ سیاسی مفادات کو نقصان پہنچ رہا، اصول کہاں ہیں ہم تو اصولوں کو ڈھونڈ رہے ہین۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت گزشتہ ماہ سے ایک اہم آئینی ترمیم کی منظوری کو یقینی بنانے کے لیے کوششیں کر رہی ہے، 16 ستمبر کو آئین میں 26ویں ترمیم کے حوالے سے اتفاق رائے نہ ہونے اور حکومت کو درکار دو تہائی اکثریت حاصل نہ ہونے پر قومی اسمبلی کا اجلاس غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا تھا۔

کئی دن کی کوششوں کے باوجود بھی آئینی پیکج پر اپوزیشن بالخصوص مولانا فضل الرحمٰن کو منانے میں ناکامی کے بعد ترمیم کی منظوری غیر معینہ مدت تک مؤخر کر دی گئی تھی۔

مجوزہ آئینی ترمیمی بل کا مسودہ سامنے آگیا تھا، جس میں مجموعی طور پر 54 تجاویز شامل ہیں تاہم بل میں چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں اضافے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے البتہ نئے چیف جسٹس کی تقرری کا طریقہ کار تبدیل کیا جائے گا۔

ڈان نیوز کی جانب سے مجوزہ آئینی ترامیم کے مندرجہ جات کی تفصیلات حاصل کرلی ہیں، مجوزہ آئینی ترامیم میں 54 تجاویز شامل ہیں، آئین کی63،51،175،187، اور دیگر میں ترامیم کی جائیں گی۔

ذرائع کے مطابق بلوچستان اسمبلی کی نمائندگی میں اضافےکی ترمیم بھی مجوزہ آئینی ترامیم میں شامل ہے، بلوچستان اسمبلی کی سیٹیں 65 سے بڑھاکر 81 کرنےکی تجویز شامل کی گئی ہے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ آئین کے آرٹیکل63 میں ترمیم کی جائیں گی، منحرف اراکین کے ووٹ سے متعلق آرٹیکل 63 میں ترمیم بھی شامل ہے، آئینی عدالت کے فیصلے پر اپیل آئینی عدالت میں سنی جائےگی۔

اس کے علاوہ آئین کے آرٹیکل 181 میں بھی ترمیم کیے جانےکا امکان ہے، چیف جسٹس کی مدت ملازمت نہیں بڑھائی جائےگی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو دوسرے صوبوں کی ہائیکورٹس میں بھیجا جاسکےگا۔

ذرائع نے مزید بتایا تھا کہ چیف جسٹس پاکستان کا تقرر سپریم کورٹ کے 5 سینئر ججز کے پینل سے ہوگا، حکومت سپریم کورٹ کے 5 سینئر ججز میں سے چیف جسٹس لگائےگی۔

وزیرقانون نے کہا کہ زیرالتوا مقدمات کی تعداد کم ہوکر نہیں دے رہی، آپ کے سامنے ہے کہ نظام چوک ہوا پڑاہے، فیصلوں پر کس طرح تنقید ہوتی ہے، عدالتی فیصلوں کو دیکھیں تو لگتا ہے کہ آئین کو دوبارہ لکھا گیا ہے، ان چیزوں کو بیٹھ کر سوچنے کی ضرورت ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024