• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm

ذاکر نائیک نے پی آئی اے کے بیان پر پاکستانیوں سے معذرت کرلی

شائع October 11, 2024
—اسکرین شاٹ
—اسکرین شاٹ

سرکاری دورے پر پاکستان آئے معروف مبلغ و اسلامی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) سے متعلق اپنے بیان پر معافی مانگ لی۔

ذاکر نائیک نے کراچی میں ایک تقریب میں خطاب کے دوران پی آئی اے سے متعلق اپنی بات پر معذرت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے حق کی بات کی تھی لیکن وہ اس کے باوجود پاکستانیوں سے معافی کے طلب گار ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ انہیں گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ وہ پی آئی اے کے واقعے کو بھول جائیں، جس پر انہوں نے سوچا کہ انہوں نے مذکورہ واقعے پر کیا کہا تھا۔

ذاکر نائیک کے مطابق وہ پی آئی اے کے واقعے کو بھلا چکے تھے لیکن پھر انہیں یاد آیا اور اب وہ پاکستانیوں سے معذرت خواہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر بھی مذکورہ معاملے پر بہت ساری باتیں کی جا رہی ہیں اور وہ نہیں چاہتے کہ ان کی بات کی وجہ سے پاکستان اور ہندوستان کے لوگوں میں نفرت بڑھے۔

ان کے مطابق انگریزوں نے پاکستانیوں اور ہندوستانیوں کے درمیان نفرتیں بڑھا دی تھیں لیکن ان کی خواہش ایسی نہیں، اس لیے وہ پی آئی اے سے متعلق کہی گئی اپنی بات پر پاکستانیوں سے معافی کے طلب گار ہیں۔

خیال رہے کہ ذاکر نائیک نے چند دن قبل ہی کراچی میں ایک تقریب کے دوران بتایا تھا کہ اکتوبر کے آغاز میں جب وہ حکومت پاکستان کی دعوت پر پاکستان آ رہے تھے تو پی آئی اے انتظامیہ نے ان سے ان کے سامان کے پیسے وصول کیے۔

انہوں نے بتایا تھا کہ ان کے قافلے میں 6 افراد تھے اور ان کے سامان کا وزن 1000 کلو گرام تک تھا، پی آئی اے نے سامان کے اضافی پیسے وصول کیے لیکن ان کی مداخلت پر ایئر لائن انتظامیہ نے 50 فیصد رعایت دینے پر رضامندی ظاہر کی۔

ذاکر نائیک نے پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) کا نام لیے بغیر ان پر تنقید بھی کی اور کہا کہ ان سے پاکستان جیسے اسلامی ملک میں پی آئی اے جیسی ایئرلائن نے سامان کے پیسے وصول کیے جب کہ بھارت میں ان سے ہندو افراد بھی پیسے نہیں لیتے۔

ذاکر نائیک کی جانب سے پی آئی اے پر تنقید کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی، جس پر سوشل میڈیا صارفین نے انہیں آڑے ہاتھوں بھی لیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024