بھارتی صنعت کار رتن ٹاٹا کے انتقال پر ممبئی میں یوم سوگ کا اعلان
بھارت کے مشہور ترین صنعتکار رتن ٹاٹا کی ممبئی میں آخری رسومات میں ہزاروں سوگواران نے شرکت کی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اس وقت پورے بھارت میں سوگ کا سماں ہے، رتن ٹاٹا نے بھارتی صنعتی گروپ کو بین الاقوامی صنعتی شناخت دی، ٹاٹا انڈسٹریز بہترین اسپورٹس کاریں بھی تیار کرتی ہے۔
رتن ٹاٹا کی وفات کے بعد ان کے تابوت کو بھارتی جھنڈے میں لپیٹ کر بینڈ کے ساتھ گارڈ آف آنر دیا گیا۔ بھارتی شہر ممبئی میں رتن ٹاٹا کی وفات کے سبب ایک دن کے لیے سوگ کا اعلان کیا گیا ہے، ان کی آخری رسومات آج ہی ادا کی جارہی ہیں۔
بھارتی اخبار نے رتن ٹاٹا کی خدمات کے پیش نظر اپنے پہلے صفحے پر ان کو بھارتی صنعت کا ’ٹائٹن‘ قرار دیا۔
ہندوستان ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں غم کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ بھارت نے اپنا قیمتی ہیرا کھو دیا۔
ان کی آخری رسومات میں ہزاروں شرکا نے ان کو خراج عقیدت پیش کیا، جن میں سوگواران، ہائی پروفائل کاروباری رہنما، سیاست دان اور ٹاٹا کے ملازمین شامل تھے۔
52 سالہ عبدالخان نے رتن ٹاٹا کی فلاحی خدمات کو سراہتے ہوئے ان کے انتقال کو ملک کے لیے نقصان قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ رتن ٹاٹا نے بہت ساری زندگیوں کو بہتر بنایا، نہ صرف ان لوگوں نے جنہوں نے ان کے لیے کام کیا، بلکہ سب کے لیے۔
ساتھی صنعت کاروں کی جانب سے بھی انہیں خراج عقیدت پیش کیا گیا، ایشیا کے امیر ترین شخص مکیش امبانی نے کہا کہ یہ نہ صرف ٹاٹا گروپ بلکہ ہر بھارتی کے لیے ایک بڑا نقصان ہے۔
رتن ٹاٹا 1937 میں ممبئی میں پارسیوں کے ایک خاندان میں پیدا ہوئے تھے، انہوں نے نیو یارک کی کارنیل یونیورسٹی سے گریجویشن کرنے کے بعد بطور آرکیٹیکٹ کام کرنے کا فیصلہ کیا۔
وہ 1962 میں نیو یارک سے تعلیم کے بعد اپنی دادی کے کہنے پر واپس بھارت آگئے اور پھر اپنے خاندانی کاروبار پر توجہ مرکوز کرلی، رتن ٹاٹا نے اپنے 21 سال کے محنت کش دور میں نئی کمپنیاں بھی کھولیں۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے رتن ٹاٹا کو ایک دور اندیش کاروباری رہنما، ایک ہمدرد روح اور ایک غیر معمولی انسان قرار دیا۔