ڈی چوک احتجاج کیس: علیمہ خان اور عظمیٰ خان کا مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے 2 دن کا مزید جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
ڈان نیوز کے مطابق عمران خان کی بہنوں عظمیٰ خان اور علیمہ خان کے خلاف ڈی چوک پر احتجاج کرنے کے کیس میں 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت پہنچایا گیا، انسداد دہشت گردی جج ابو الحسنات ذو القرنین نے کیس کی سماعت کی۔
پی ٹی آئی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف سیاسی نوعیت کے کیسز ہیں۔
جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس میں کہا کہ میرے پاس جو ثبوت آئیں گے اس کے مطابق فیصلہ کروں گا، سیاسی انتقامی کارروائی کی دونوں اطراف سے مذمت کرنی چاہیے، میں سیاسی انتقامی کارروائی کے بلکل خلاف ہوں، ملک کے لیے ساتھ بیٹھ کر چلیں، ملک کے بارے میں سوچیں، یقین دلاتاہوں میری عدالت میں صرف میرٹ پر انصاف ہوگا۔
وکیل علی بخاری نے کہا کہ علیمہ خان، عظمیٰ خان سے وکلا 10 منٹ ملاقات کرنا چاہتے ہیں، جس پر جج نے کہا کہ 15 منٹ ملاقات کریں، عدالت کے باہر بھی ملاقات کریں،
پراسیکیوٹر راجا نوید نے علیمہ خان، عظمیٰ خان کے مزید 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی۔
جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے استفسار کیا علیمہ خان، عظمیٰ خان کا کیوں ریمانڈ چاہیے، کیا ثبوت اکٹھے ہوئے جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ انہوں نے دیگر کارکنان کو فون پر اشتعال دلایا اور کارکنان کے ہمراہ پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا۔
پراسیکیوٹر راجا نوید نے کہا کہ علیمہ خان، عظمیٰ خان نے ویڈیو بنائی، موبائل فون برآمد کرنا اہم ہیں، انہوں نے میٹنگ میں احتجاج کرنے کی منصوبہ بندی کی جب کہ شریک ملزم عدنان نے بیان دیا کہ علیمہ خان، عظمیٰ خان نے دھماکہ خیز مواد فراہم کیا۔
’شریکِ ملزم کے مطابق علیمہ خان، عظمیٰ خان نے ڈی چوک پہنچ کر پارلیمنٹ پر بارودی مواد استعمال کرنا تھا، دونوں نے ریاست مخالف منصوبہ بندی کی، بارودی مواد کارکنان کو مہیہ کیا‘۔
پراسیکیوٹر راجا نوید نے عدالت کو بتایا کہ علیمہ خان، عظمیٰ خان سے پوچھنا ہے کہ بارودی مواد کہاں رکھا ہے اور کس نے ان کی مالی مدد کی۔
وکیل نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ علیمہ خان، عظمیٰ خان نہتی تھیں، ان کے پاس کوئی اسلحہ موجود نہیں تھا۔
وکیل سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ خواتین کے لیے قوانین میں خاص نرمی رکھی گئی ہے، پراسیکیوشن علیمہ خان، عظمیٰ خان کے خلاف نئے الزامات کے ساتھ آئی ہے، وہ عمران خان کی بہنیں ہیں، عمر رسیدہ ہیں، کبھی کوئی سیاسی عہدہ نہیں رکھا، پر امن احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہے۔
سلمان صفدر نے کہا کہ عمران خان کے گھر 3 ، 4 ہی خواتین ہیں، بشریٰ بی بی اڈیالہ جیل ہیں، اب بہنوں کو بھی گرفتار کرلیا، علیمہ خان، عظمیٰ خان نے علی امین گنڈاپور کے ساتھ بیٹھ کر کب سازش کی، کیا علی امین گنڈاپور، بانی پی ٹی آئی کیس میں گرفتار ہیں؟
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ دفعہ 109 کے مقدمہ میں بانی پی ٹی آئی، علیمہ خان، عظمیٰ خان، علی امین گنڈاپور، عامر مغل کو نامزد کیا گیا، تفتیش کے لیے ضروری نہیں کہ ملزمان کو زیر گرفتار رکھا جائے، علیمہ خان، عظمیٰ خان نے آخر کیا کیا، مقدمہ میں کچھ درج نہیں ہے۔
سلمان صفدر نے کہا کہ علیمہ خان، عظمیٰ خان کو موقع سے گرفتار نہیں کیا گیا یعنی وقوعہ میں ملوث نہیں، دفعہ 109 کے مقدمہ میں کبھی 5 افراد کو سزا ہوئی؟ کبھی نہیں،
ڈسچارج نہ دیں لیکن علیمہ خان، عظمیٰ خان کی ضمانت تو بنتی ہے۔
پراسیکیوٹر راجا نوید نے کہا کہ علیمہ خان،عظمیٰ خان کے خلاف دہشتگردی کا کیس ہے، دونوں نے پارلیمنٹ سپریم کورٹ کی عمارتوں پر حملہ کرنا تھا،سلمان صفدر کے جوابات ڈھونڈنے کے لیے ہی ریمانڈ چاہیے۔
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ سائفر، دوران عدت و دیگر تمام کیسز بانی پی ٹی آئی کے خلاف زمین بوس ہوگیا، 9 مئی سے متعلق کیسز ٹیک آف نہیں کر پا رہا۔
جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ پاکستان ہمارا ملک ہے، پیاری دھرتی ہمیں قبول کرتی ہے، میں دیکھتا رہتا ہوں، ہم سب کیوں ایسا کررہے ہیں، اب تک سمجھ نہیں آئی، اقتدار تو پاکیزہ دھرتی کے لیے ہوتا ہے، اقتدار اپنے لیے تو نہیں ہوتا، ہم کسی سیاسی جماعت سے نہیں، ہم پاکستانی ہیں۔
جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیے کہ شنگھائی کانفرنس ہورہی ہے، دنیا کو دکھانا ہے کہ پاکستان امن پسند ملک ہے، کسی ایک سیاسی جماعت کو نہیں کہہ رہا، سب کو کہہ رہاہوں، ایسی صورتحال دیکھ کر مجھے دکھ پہنچتاہے۔
علیمہ خان نے عدالت کو بتایا کہ مجھ سے موبائل مانگ رہے ہیں، پاسورڈ کھولنا ہے،میں پاسورڈ نہیں کھول رہی، فون پولیس کے پاس ہے جس پر جج نے کہا کہ فون کا پاسورڈ ہی کھولنا ہے تو کھولیں اور جان چھڑائیں۔
علیمہ خان، عظمیٰ خان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کیا تھا، بعد ازاں انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے مزید 2 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔