اسلام آباد ہائیکورٹ کا خیبرپختونخوا ہاؤس ڈی سیل کرنے کا حکم
اسلام آباد ہائیکورٹ نے خیبرپختونخواہ ہاؤس ڈی سیل کرنے کا حکم دے دیا، چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ آپ صرف قانون اور قاعدے کے مطابق کارروائی کر سکتے ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں خیبرپختونخوا ہاؤس سیل کرنے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس عامر فاروق نے خیبرپختونخوا حکومت کی درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی(سی ڈی اے) کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ غیرقانونی کنسٹریکشن ہوئی ، کچھ واجبات بھی باقی ہیں، اس حوالے سے پہلا نوٹس 2014 میں دیا گیا تھا۔
چیف جسٹس نے سی ڈی اے کے وکیل سے مکالمہ کیا ’آپ قانون قاعدے کے مطابق یہ کرسکتے ہیں، اگر کچھ ہے تو نوٹس کریں وہ اس کو دیکھ لیں گے‘۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ اس طرح نہ کریں کہ لگے آپ کسی کو ٹارگٹ کررہے ہیں۔
عدالت نے سی ڈی اے وکیل کو حکم دیا کہ آج ہی آرڈر پاس کر دوں گا آپ خیبرپختونخوا ہاؤس ڈی سیل کر دیں۔
اس سے قبل اسلام آباد میں کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے خیبر پختونخوا ہاؤس کو سیل کر دیا تھا، سی ڈی اے ذرائع نے بتایا کہ بلڈنگ رولز کی خلاف ورزی پر خیبرپختونخوا ہاؤس سیل کیا جا رہا ہے۔
اسپیشل مجسٹریٹ سردار محمد آصف نے خیبرپختونخوا ہاؤس کے متعدد بلاک کو سیل کیا، ان کے ہمراہ اسسٹنٹ کمشنر عبداللہ بھی موجود تھے۔
بعد ازاں، خیبرپختونخوا ہاؤس کو سیل کرنے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی تھی، خیبر پختونخوا حکومت نے سیکرٹری ایڈمن کے ذریعے درخواست دائر کی تھی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ صوبائی حکومت کی پراپرٹی خیبرپختونخوا ہاؤس غیرقانونی طور پرسیل کیا گیا، کیس کے حتمی فیصلے تک خیبرپختونخوا ہاؤس ڈی سیل کیا جائے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ ہاؤس سیل کرکے سرکاری گاڑیاں تحویل میں لینے کا اقدام غیرقانونی قرار دیا جائے۔
درخواست میں قانون و داخلہ کے سیکریٹریز، ڈی جی رینجرز، ڈی جی ایف آئی اے، سی ڈی اے، آئی جی اسلام آباد، ڈائریکٹر بلڈنگ اینڈ کنٹرول سی ڈی اے کو فریق بنایا گیا۔