• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

لاہور میں تحریک انصاف کا احتجاج روکنے کیلئے حکومت کی تیاری مکمل

شائع October 5, 2024
— فوٹو: ڈان
— فوٹو: ڈان

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے لاہور میں مہنگائی، عدلیہ کی آزادی اور عمران خان کی رہائی کے لیے احتجاج کے دوران پنجاب حکومت سے ٹکراؤ تقریباً یقینی دکھائی دے رہا ہے جس کے لیے حکومت نے اپنی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی نے اپنے احتجاجی پروگرام کو شیڈول کے مطابق آگے بڑھانے کو یقنی بنارہی ہے اور اپنی تحریک کو ’کرو یا مرو‘ کا نام دیا ہے تاہم حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ دفعہ 144 کی کسی بھی خلاف ورزی کو برداشت نہیں کرے گی اور مظاہرین پر قابو پانے کے لیے تیار ہے۔

چند روز قبل راولپنڈی اور دیگر اضلاع میں پی ٹی آئی کے مظاہرین کو کامیابی سے روکنے والی حکومت نے لاہور کے احتجاج کو کچلنے کے لیے ریاستی مشینری استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مینار پاکستان پر ایک بڑے مظاہرے کے لیے پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت نے اپنے لاہور چیپٹر کو ہدایت کی تھی کہ وہ گرفتاری سے بچنے کے لیے جمعہ کو اسلام آباد ڈی چوک کے احتجاج میں شرکت کے لیے نہ آئیں تاکہ لاہور کے احتجاج میں بھرپور طریقے سے شرکت کو یقینی بنایا جاسکے۔

پی ٹی آئی پنجاب کے قائم مقام صدر حماد اظہر نے ایکس پر پر ایک پوسٹ میں امید ظاہر کی کہ لاہوری بڑی تعداد میں باہر آئیں گے اور موجودہ حکومت کے مبینہ فاشزم کو مسترد کر دیں گے۔

حفاظتی اقدامات

پنجاب حکومت نے پہلے ہی لاہور، میانوالی، راولپنڈی، سرگودھا اور اٹک میں دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے ہر قسم کے سیاسی جلسوں، اجتماعات، ریلیوں اور احتجاج پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

لاہور میں 8 اکتوبر تک دفعہ 144 نافذ رہے گی، میانوالی 7 اکتوبر، اور راولپنڈی، سرگودھا اور اٹک میں 6 اکتوبر تک برقرار رہے گی جب کہ راولپنڈی اور اٹک میں جمعہ اور ہفتہ کو ڈبل سواری پر پابندی عائد کر دی گئی۔

حکومت نے لاہور، راولپنڈی اور اٹک میں رینجرز کی 9 کمپنیوں کو ہفتے کو ڈیوٹی کے لیے بلایا ہے۔

پنجاب حکومت نے پارٹی کارکنوں کے گھروں اور دفاتر پر پولیس کے چھاپوں کے دوران بدھ سے پی ٹی آئی کے تقریباً 600 کارکنوں کو حراست میں لیا۔

لاہور کے تمام تھانوں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا اور اجتماعات پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کو گرفتار کرنے کی ہدایت کی گئی۔

وزیراعلیٰ مریم نواز نے چیف سیکریٹری، ہوم سیکریٹری اور آئی جی پی سے ملاقاتیں کیں اور انہیں سڑکوں پر نکلنے والے پی ٹی آئی کے حامیوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کرنے کا حکم دیا۔

محکمہ داخلہ میں قائم ایک مرکزی کنٹرول روم جمعہ کو پی ٹی آئی کارکنوں کی نقل و حرکت کی نگرانی کرتا رہا اور ہفتہ کو بھی کرے گا۔

حکومت نے لاہور کے داخلی اور خارجی راستوں پر کنٹینرز نہ لگانے کا فیصلہ کیا ہے تاہم وہ مظاہرین کو روکنے کے لیے پکٹس لگانے اور رینجرز کو تعینات کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ تاہم، رپورٹس بتاتی ہیں کہ داخلی اور خارجی راستوں پر کنٹینرز رکھے جائیں گے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے، پی ٹی آئی کے رہنما شایان بشیر نے کہا کہ پارٹی کی وسطی پنجاب تنظیموں کو فعال کر دیا گیا ہے، وہ ’فاشسٹ حکومت‘ کو سرپرائز دینے کے لیے اپنے منصوبوں کو خفیہ رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ سابق وزیر اعظم نے احتجاجی کال دیتے ہوئے کہا کہ ’کرو یا مرو‘ کا وقت آگیا ہے، پارٹی نے 5 اکتوبر کو مسٹر خان کی سالگرہ منانے اور مینار پر ”حقیقی آزادی“ کے لئے ایک قرارداد پاس کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024